اسلام آباد (زورآور نیوز ) فیض آباد دھرنا کیس میں وفاقی حکومت نے نظر ثانی درخواست واپس لے لی ۔پی ٹی آئی، پیمرا ، آئی بی اور وزارت دفاع نے بھی اپیل واپس لے لی۔ سپریم کورٹ آف پاکستان میں فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں بنائے جانے والے بینچ میں جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس امین الدین خان سماعت کرر ہے ہیں۔دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ درخواستیں واپس کیوں لی جارہی ہیں، ہمیں بتائیں، سچ بولنے سے ہر کوئی کترا کیوں رہا ہے؟ کیا یہ کہہ رہے ہیں مٹی پاو بعد میں دیکھیں گے، 12مئی کو 55لوگ مرے، خون ہوا، آپ کہہ رہے ہیں مٹی پاؤ۔ بتائیں نا کیوں مٹی ڈالیں؟ کیا نئے واقعے کا انتظار کریں،؟۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے مکالمے میں کہا کہ الیکشن کمیشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے، آپ کہہ رہے ہیں حکم آیا تھا ہم نے نظر ثانی دائر کردی، آپ لکھ کر بتائیں کس نے حکم کیا تھا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ پیمرا اور الیکشن کمیشن کیوں اپ سیٹ ہیں؟ کیا الیکشن کمیشن نے آزادانہ نظرثانی دائر کی یا کسی کے کہنے پر دائر کی؟ پاکستان میں حکم اوپر سے آتا ہے، مومن کبھی جھوٹا نہیں ہوسکتا، سزا جزا تو بعد کی بات ہے، کم ازکم اعتراف تو کرلیں حکم اوپر سے آیا ہے اس لئے درخواست واپس لے رہے ہیں۔اٹارنی جنرل صاحب آپ سمیت سب پر جرمانہ کیوں نہ کیا جائے؟ عدالتی وقت ضائع کیا گیا ملک کو بھی پریشان کئے رکھا، اب آپ سب آ کر کہہ رہے ہیں کہ درخواستیں واپس لینی ہیں،کم ازکم سچ تو بول دیں، ہمارے ساتھ کھیل نہ کھیلیں، الیکشن کمیشن کے وکیل بتائیں کہ کس سے ڈر ہے، ٹی وی پر تقریریں کرنا تو آسان ہے، یہاں تو بتائیں کس کا حکم تھا۔چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمے میں کہا کہ صرف یہ کہنا کافی نہیں کہ ہم درخواست واپس لے رہے ہیں، یا تو آپ کہیں دھرنے والوں کے ساتھ معاہدے پر جس کے دستخط تھے انکے خلاف ایکشن لے رہے ہیں۔ یا پھر بتائیں ہم نے فیصلے کی فلاں فلاں باتوں پر عمل کرلیا ہے یا پھر اگلی افراتفری تک ایسے ہی رہنے دینا چاہتے ہیں۔پہلے کہا گیا تھا فیصلہ غلطیوں سے بھرا پڑا ہے، کیا اب فیصلے میں غلطیاں ختم ہوگئیں؟۔ہم تو بیٹھے ہوئے تھے کہ شاید ہم سے فیصلے میں کوئی غلطی ہوگئی ہو۔اب آپ سب آکر کہہ رہے ہیں درخواستیں واپس لینی ہیں،کیا نظرثانی درخواستیں واپس لینے کی کوئی وجہ ہے؟کہا جاتا ہے ہمیں سنا نہیں گیا، اب ہم سننے کیلئے بیٹھے ہیں آکر بتائیں، ہم یہ درخواستیں زیرالتوا رکھ لیتے ہیں، کسی نے کچھ کہنا ہے تو تحریری طور پر کہے، آپ طویل پروگرام کرلیں لیکن ہر ادارے کو تباہ نہ کریں، یہاں آپ خاموش ہیں اور ٹی وی پر کہیں گے ہمیں سنا نہیں گیا،
Comments are closed.