سینیٹ نے سانحہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث شرپسندوں کے ٹرائل فوجی عدالتوں میں چلانے کے حق میں متفقہ قرارداد منظور کر لی

سینیٹ نے سانحہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث شرپسندوں کے ٹرائل فوجی عدالتوں میں چلانے کے حق میں متفقہ قرارداد منظور کر لی،

سپریم کورٹ کا فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کے خلاف فیصلہ قانون کو دوبارہ لکھنے کی کوشش ہے
فیصلہ پارلیمنٹ کے قانون سازی کے اختیار پراثرانداز ہونے کی کوشش ہے
قرارداد میں کہا گیا کہ آرمی ایکٹ کی دفعات اور بنیادی طریقہ کار اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ آئین کے آرٹیکل 10 اے کے تحت منصفانہ ٹرائل کے حق کی خلاف ورزی نہ ہو،

فوجی عدالتوں کے احکامات کے خلاف چیف آف آرمی سٹاف اور صدر پاکستان سے اپیل کا آپشن موجود ہے اور ساتھ ہی عدالتوں میں رٹ پٹیشنز دائر کرنے کا اختیار بھی شامل ہے
جو بالآخر سپریم کورٹ تک بھی پہنچ سکتی ہیں ۔۔
قرارداد میں کہا گیا کہ ’آرمی ایکٹ کے تحت مسلح افواج کے خلاف تشدد کے ملزمان کا ٹرائل پاکستان کے موجودہ آئینی فریم ورک اور قانونی نظام کے مطابق ایک مناسب اور متناسب ردعمل ہے۔‘

قرارداد میں مزید کہا گیا کہ ملک کے آئینی فریم ورک کے اندر، آرمی ایکٹ کے تحت ریاست مخالف توڑ پھوڑ اور تشدد کے ملزمان کا ٹرائل اس طرح کی کارروائیوں کے خلاف ایک رکاوٹ کا کام کرتا ہے۔

قرارداد میں سینیٹرز کا کہنا تھا کہ وہ شہداء کے خاندانوں کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں جنہوں نے ملک کے لیے نمایاں قربانیاں دی ہیں اور سپریم کورٹ کے فیصلے سے عدم تحفظ اور غداری کے جذبات کا اظہار کیا ہے۔
اس میں مزید کہا گیا کہ، ’ان کے (شہداء کے اہل خانہ) کو تشویش ہے کہ فوجی عدالتوں میں ٹرائل نہ ہونے سے دہشت گردی کی کارروائیوں کے ذمہ داروں کی حوصلہ افزائی کا امکان ہے، اسی لیے باقاعدہ عدالتوں میں سخت انصاف نہ ہونے کی وجہ سے اس کی مکمل تائید کی جاتی ہے۔‘
قرارداد میں کہا گیا کہ سویلین کے مقدمات خصوصی عدالتوں میں چلنے چاہئیں، خصوصی عدالتوں سے متعلق سپریم کورٹ اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے۔

Comments are closed.