فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائیزہاوسنگ اتھارٹی کے نئے ایمانتدار اور قابل فخر ڈی جی نے کرپشن میں ملوث افسران کو 6 ماہ کی ایکسٹینشن دے دی
فیڈرل گورنمنٹ ہاوسنگ اتھارٹی کے ٹیکنکل ونگ کی اس انکوائری رپورٹ میں غیرقانونی ادائیگی ثابت ہوتی ہے
اس رپورٹ کیمطابق جس زمین کاٹھیکہ ایوارڈہواوہ زمین سوائے 1200 فٹ روڑکے ڈویلپمنٹ کے لئے دستیاب ہی نہیں
ان افسران کے حوالے سے 71کروڑساٹھ لاکھ روپے کی غیرقانونی ادائیگی کی انکوائری رپورٹ بھی منظرعام پرآچکی ہے ،شیخ غلام فرید کے حوالے سے پہلے ہی انکوائری رپورٹ میں سنگین الزامات ثابت ہو چکے ہیں
716ملین مختصرعرصے میں کنٹریکٹر کو ادا کیے گئے جبکہ بنیادی دستاویزات اورزمینی سروے سمیت دیگرقانونی ضرورتوں کونظراندازکیاگیا
ڈی جی ہائوسنگ اتھارٹی کو سبز باغ دکھا کر غیرتسلی بخش کنٹریکٹ ملازمین کو توسیع دلانے میں کس نے مرکزی کردار ادا کیا ، ممبران نے تحفظات کا اظہار کر دیا
اگر یہ کنٹریکٹ ملازمین پراجیکٹ مکمل کیے بغیر ملک سے فرار ہو جاتے ہیں تو ان کا ذمہ دار کون ہو گا،ممبران کا ڈی جی سے سوال
اسلام آباد()فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائیزہاوسنگ اتھارٹی کے نئے تعینات ہونے والے ڈائریکٹرجنرل کیپٹن ریٹائرڈظفراقبال نے مختلف رہائشی منصوبوں میں پراجیکٹ منیجمنٹ یونٹ کے کنٹریکٹ ملازمین کوکروڑوں کی کرپشن کے باوجود چھ ماہ کی ایکسٹینشن دے دی جس کانوٹیفکیشن جاری کیاجاچکاہے۔ ناصرف ان کرپٹ افسران کو توسیع دی گئی ہے جن کی کارکردگی پہلے ہی سوالیہ نشان ہے بغیر کسی بورڈ منظوری کے ان کی توسیع پر سابق وفاقی وزیر مولانا عبدالواسع نے بھی اعتراض اٹھایا تھا اب بھی ڈی جی ہائوسنگ اتھارٹی نے بغیر منظوری ان کنٹریکٹ ملازمین کو توسیع دے دی ہے اور کروڑوں روپے کے فنڈز ان کے حوالے کر دیے گئے ہیں اگر یہ کنٹریکٹ ملازمین پراجیکٹ مکمل کیے بغیر ملک سے فرار ہو جاتے ہیں تو ان کا ذمہ دار کون ہو گا۔کیا ڈی جی ہائوسنگ اتھارٹی جو کہ ایمانتدار اور قابل فخر آفیسر ہیں اس ذمہ داری کو قبول کریں گے؟شیخ غلام فرید کے حوالے سے پہلے ہی انکوائری رپورٹ میں سنگین الزامات ثابت ہو چکے ہیں۔ڈی جی ہائوسنگ اتھارٹی کو سبز باغ دکھا کر غیرتسلی بخش کنٹریکٹ ملازمین کو توسیع دلانے میں کس نے مرکزی کردار ادا کیا اور اس کے کیا مفادات ہیں اس حوالے سے ہائوسنگ اتھارٹی کے ممبران تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے سوالات اٹھا دیے ہیں کہ وزیر اعظم پاکستان ،سیکرٹری ہائوسنگ کو ان کنٹریکٹ پراجیکٹ ڈائریکٹرز کے خلاف کمیشن تشکیل دینا چاہئے نہ کہ ان کو توسیع دے کر لوٹ مار کا مزید موقع دیا جائےاسلام آبادکے علاقے پارک روڑپرواقع وکلاکالونی جو سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن اورفیڈرل گورنمنٹ ایمپلائیزہاوسنگ اتھارٹی کاجوائنٹ وینچرمنصوبہ ہےکے حوالے سے 71کروڑساٹھ لاکھ روپے کی غیرقانونی ادائیگی کی انکوائری رپورٹ بھی منظرعام پرآچکی ہے جوکہ ایک سوالیہ نشان ہے۔فیڈرل گورنمنٹ ہاوسنگ اتھارٹی کے ٹیکنکل ونگ کی اس انکوائری رپورٹ میں غیرقانونی ادائیگی ثابت ہوچکی ہے سوال یہ پیداہوتاہے کہ اس غیرقانونی ادائیگی کاذمہ دارکون ہے؟کیایہ سپریم کورٹ کے سینئروکلاء کیساتھ ناانصافی نہیں؟کیایہ کرپشن نہیں کہ باقبضہ زمین موجودہی نہیں اورچلے ہیں ڈویلپمنٹ کرنے؟اس رپورٹ کیمطابق جس زمین کاٹھیکہ ایوارڈہواوہ زمین ڈویلپمنٹ کے لئے دستیاب ہی نہیں سوائے 1200 فٹ روڑکے۔اس حوالے سے لینڈونگ نے جوجواب جمع کروایاوہ بھی مضحکہ خیزہے۔لینڈونگ نے اس غیرقانونی ادائیگی کوآسان کرنے کے لئے لکھاکہ زمین دستیاب ہے اورسائٹ پرانفراسٹرکچرڈویلپمنٹ کے حوالے سے کوئی قانونی پیچیدگی نہیں۔پندرہ فیصدموبلائزیشن ایڈوانس کی رقم 716ملین دوقسطوں میں ایک ہفتے کے مختصرعرصے میں کنٹریکٹرکواداکی گئی جبکہ اس مرحلے کومکمل کرنے کے لئے بنیادی ضروری دستاویزات اورزمینی سروے سمیت دیگرقانونی ضرورتوں کونظراندازکیاگیا۔کنٹریکٹرکواس غیرقانونی ادائیگی کے سہولتکارکون کون ہیں؟قوانین اور24ویں ایگزیکٹوبورڈکے فیصلوں کی مزید خلاف ورزی کرتے ہوئے بغیرڈیمارکیشن خودہی زمین کوتبدیل کرکے بے ہنگم ڈویلپمنٹ کی۔کنٹریکٹ اورڈویلپمنٹ کے قانونی تقاضے پورے کئے بغیرکیسے پیکج ۔ون کے تحت ایوارڈکئے گئے کنٹریکٹ کوکیسےباہرکی زمینوں کی فرضی ڈویلپمنٹ کی کوشش کی گئی تاکہ سترکروڑسے زائد رقم ہتھیاکرقومی خزانے کوکروڑوں کاٹیکہ لگایاجاسکے۔ اس کرپشن کاذمہ دارکون ہے کیاموجودہ ڈائریکٹرجنرل ذمہ داران کیخلاف قانونی کاروائی کریں گے اورغیرقانونی اداکی گئی رقم ریکورکروائیں گے؟سوال یہ بھی پیداہوتاہے کہ کن پس پردہ عناصرکی ملی بھگت سے ان کوایک بارپھرلوٹ مارکااختیاردے دیاگیاہے کیایہ مفادات کاٹکراونہیں۔یہ سوال بھی اپنی جگہ اہم ہے کہ دس نومبرکوانکوائری کمیٹی کی رپورٹ متعلقہ سٹاف کوجمع کروائی جاتی ہے اوردس نومبرکوہی ایکسٹینشن کی منظوری ہوتی ہے۔یاتومتعلقہ ایکسٹینشن دینے والے حکام کومنظوری سے قبل یہ رپورٹ مہیانہیں کی گئی یاایکسٹینشن دینے کافیصلہ مبینہ طورپر پہلے سے طے تھا۔ایکسٹینشن کنٹریکٹ ملازمین کاقانونی حق ہے اورجوکنٹریکٹ ملازمین بہتر پرفارم کررہے ہوں ان کاکنٹریکٹ بڑھانے میں بالکل کوئی حرج نہیں۔دوسری جانب سیکٹرجی۔چودہ/دواورتین کی ڈویلپمنٹ میں بھی اربوں کی کرپشن کی کہانیاں زبان زدعام ہیں بہتریہی ہوگاکہ اسکی بھی ٹیکنیکل انکوائری کروائیں اورڈویلپمنٹ کامعیارچیک کروائیں۔اس پراجیکٹ میں ٹھیکے سب لیٹ ہوئے اور ہاوسنگ کے سیکٹرزکی مٹی اورپتھربھی بکتے رہے۔جی۔بارہ اورجی۔تیرہ سروس روڑکی کنسٹرکشن کے معیاراورالیکٹریفکیشن کوبھی چیک کرنے کی ضرورت ہے اسی طرح دیگرپراجیکٹس کے کنٹریکٹ ملازمین کی کارکردگی بھی دیکھنے کی ضرورت ہے بہتریہی ہوگاپارک روڑکی طرح تمام پراجیکٹس کی انکوائری کروالیں تاکہ درست سمت میں تعمیراتی ودیگرامورکوآنے والے دنوں میں کامیاب بنایاجاسکے۔ دوسری جانب سرکاری ملازمین اورجنرل پبلک کے پیسے پرہاوسنگ اتھارٹی کے ملازمین کوشفاانٹرنیشنل ،علی میڈیکل اوردیگرمہنگے ہسپتالوں کی صحت کی سہولیات بھی حاصل ہیں۔تنخواہ،پٹرول کے علاوہ اعزازیے کی شکل میں کئی درجن تنخواہیں بھی غریب سرکاری ملازمین کے مال سے اداکی جاتی ہیں ۔بیلٹنگ،الاٹمنٹ ،زمینوں کی خریداری اورڈویلپمنٹ سمیت دیگرامورمیں اربوں روپے کی کرپشن ہوچکی ہے جوکہ وزارت ہاوسنگ وتعمیرات کے لئے بھی سوالیہ نشان ہے۔ ایک طرف دولاکھ کے لگ بھگ سرکاری ملازمین پلاٹ کے حصول کے لئے انتظارمیں ہیں جبکہ سینکڑوں ملازمین گھربنانے کاخواب لئے اس دنیاسے رخصت ہوچکے ہیں۔دوسری جانب جن پراجیکٹس کی تعمیراورسروسزکے لئے کنٹریکٹ ملازمین کوبھرتی کیاگیاتھاوہ پراجیکٹس عملی طورپربندپڑے ہیں جبکہ ان پی۔ایم۔یوملازمین کودیگرکنٹریکٹس پر ٹرانسفرکرکے کام چلایاجارہاہے جوکہ قوانین کی خلاف ورزی ہے۔سابق ڈی۔جی اطلاعات کی فراہمی کے قانون کونہیں مانتے تھے دیکھنایہ ہے کہ کیاموجودہ ڈی۔جی شفافیت کوبرقراررکھنے کے قائل ہیں اورکیاوہ شہریوں کواطلاعات کی فراہمی کے قانون کی عملداری یقینی بنائیں گے اوراطلاعات کی فراہمی کے حوالے سے آنے والی درخواستوں پرمطلوبہ معلومات فراہم کریں گے۔اتھارٹی فنڈزکیسے استعمال کرتی ہے اورافسران اپنے اختیارات کیسے استعمال کرتے ہیں کیایہ جانناسب کاقانونی حق نہیں؟واضح رہے کہ پارک روڑپرواقع وکلاء کالونی جوکہ سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے ساتھ جوائنٹ وینچر منصوبہ ہے۔اس منصوبے کی منظوری سابق وزیراعظم وموجودہ سپیکرقومی اسمبلی راجہ پرویزاشرف نے 2012ء میں دی اورایک دھائی گزرنے کے باوجودابھی تک سپریم کورٹ بارکے سینئروکلاالاٹمنٹ لیٹرلیکر گھوم رہے ہیں۔اتھارٹی کے پاس اس پراجیکٹ میں محض چند سوکنال زمین موجودہے جوسپریم کورٹ بارکے لینڈپرووائیڈرنے جمع کروائی ہے جبکہ دیگرنوے فیصد سے زائدزمینوں پرہاوسنگ اتھارٹی کاقبضہ موجودہی نہیں۔کیافیڈرل گورنمنٹ ہاوسنگ اتھارٹی کے قابل ترین افسران کے پاس اس پراجیکٹ کوڈلیورکرنے کے حوالے سے کوئی ٹائم فریم ہے یایہ بدنظمی ،بدانتظامی اورکرپشن ایسے ہی چلتی رہے گی۔فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائیزہاوسنگ اتھارٹی کے موجودہ تعینات ہونے والے ڈائریکٹرجنرل کیپٹن ریٹائرڈظفراقبال ایک منجھے ہوئے اورایمانداربیوروکریٹ ہیں اورکئی اہم پوسٹوں پرقوم کی خدمت کرچکے ہیں ۔ذرائع کاکہناہے کہ وہ روزانہ کی بنیادپربریفنگزلے رہے ہیں تاکہ بندپراجیکٹس کے قانونی ودیگرسقم ختم کرکے نہ صرف ادارے کاوقاربحال کیاجاسکے بلکہ لاکھوں سرکاری ملازمین کوبروقت رہائش کی فراہمی کویقینی بنایا جاسکے۔ اس حوالے سے پراجیکٹ ڈائریکٹر شیخ غلام فرید سے بار بار موقف جاننے کیلئے ان کے موبائل نمبر پر رابطہ کیا گیا لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا
Trending
- لوئر دیر میں سکیورٹی فورسز کا آپریشن ، 10 خوارج ہلاک، 7 جوان شہید
- قلعہ پھروالہ میں سڑک کی تعمیر کا آغاز، 50 لاکھ گرانٹ ، عوام کا دیرینہ مطالبہ پورا
- پاکستان اور خارجیوں میں سے ایک کا انتخاب کریں ، وزیراعظم شہباز شریف کا افغانستان کو واضح پیغام
- ترکیہ کا پاکستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں ہنگامی امداد کا آغاز، 50 ہزار افراد تک پہنچانے کا ہدف
- اسلام آباد پولیس میں پروموشن کا مسئلہ شدت اختیار کر گیا، جونیئر افسران کو نظرانداز کرنے پر مایوسی کا شکار
- پاک چین بی ٹوبی انویسٹمنٹ کانفرنس 2025 ، معاہدوں کی طوفانی بارش، سرمایہ کاری کی نئی راہیں
- 2 ہزار سے زائد ٹرک افغانستان میں پھنس گئے، ڈرائیور کٹھن حالات سے دوچار
- فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا قصور اور ملتان کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ
- پاکستان فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا ہے، حقِ خود ارادیت کی حمایت جاری رہے گی ، عاصم افتخار
- پشاور بورڈ ، 11ویں جماعت کے نتائج کا اعلان، 37ہزار سے زائد طلبہ فیل
فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائیزہاوسنگ اتھارٹی کے نئے ایمانتدار اور قابل فخر ڈی جی نے کرپشن میں ملوث افسران کو 6 ماہ کی ایکسٹینشن دے دی
Prev Post
Comments are closed.