اسلام آباد(ظفر ملک سے)وفاقی دارلحکومت میں ٹریفک پولیس نے ظالم نکلی،عام شہریوں سے ناروا سلوک معمول بن گیا،فیملی کا خیال بھی نہ رکھا گیا،شہری کو گھسیٹ کر گریبان سے پکڑتے ہوئے تھانہ لے گئے ،سینکڑوں شہریوں نے جائے واردات پر مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ارباب اختیار ایسے اہلکاروں کی مرمت کریں بصورت دیکر عزت نفس مجروح کرنے پر شہری خود ہی بدلہ لے سکتے ہیں،گزشتہ روز ٹریفک پولیس کے عقل سے عاری پولیس اہلکاروں نے ایک کار سوار کو روکا جس کے ساتھ انکی فیملی بھی موجود تھی،چیکنگ کے بہانہ تکرار ہو گئی ،اور اس پر انہیں تشدد کا نشانہ بنا ڈالا ،اور گریبان سے پکڑ کر گھسیٹا اور زبردستی گاڑی میں ڈال کر تھانہ لے گئے او ر اس ایک باریش پولیس اہلکار نے الزام لگایا ہے کہ اس نے وردی پر ہاتھ ڈالا ہے ،یہاں عام شہریوں کا رش لگ گیا تو انہوںنے کہا کہ جب اسے گھسیٹا جائے گا اور تشدد کا نشانہ بنایا جائے گا تو اس کا ہاتھ بھی وردی تک پہنچ سکتا ہے ،دانستہ ایسا نہیں کیا گیا،اس موقع پر ایک چشم دید گواہ کا کہنا تھا کہ کار سوار کا کوئی قصور نہ تھا اس کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے اور اب کار سرکار میں مداخلت کا پرچہ دیکر انہیں ذلیل کیا جائے گا،ایسی حالت میں وردی کے تقدس کو بحال کرنے کے لیے وردی والوں کو بھی خیال کرنا چاہیے ،جبکہ ایک اور شہری خاتون نے بتایا کہ اگر پولیس اہلکار فیملی کے ساتھ ایسا رویہ اختیار کریں گے پھر اس وقت سے ڈرا جائے جب عام شہری ان کا پتھروں سے استقبال کرے گا،انہوںنے ارباب اختیار سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں کڑی سے کڑی سزا دی جائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Trending
- مقابلے میں پار کرنے کی دھمکی۔۔۔پولیس اہلکاروں نے شہری سے لاکھوں روپے لوٹ لیے
- چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کا سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور کی برسی پر پیغام
- گراما کی عظمت: ایک کچھوے کو الوداع، اور ایک گرم ہوتی دنیا کے لیے بیداری کا پیغام
- یونان کشتی حادثہ : غفلت اور بدعنوانی پر 13 افسران برطرف، تمام اپیلیں مسترد
- اسلام آباد ہائی کورٹ کا ضلعی عدالتوں میں موسم سرما کی تعطیلات کا اعلان ، نوٹیفکیشن جاری
- عدالت کا بڑا فیصلہ : شوکت خانم اور نمل یونیورسٹی کے بینک اکاؤنٹس بحال
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان
- بلوچستان میں ایڈز بے قابو ،3303 کیس رپورٹ ، ایک سال میں 452 اموات
- نوکنڈی اور پنجگور میں ایف سی پر حملے ناکام ،متعدد دہشتگرد ہلاک
- آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر سے مصری وزیر خارجہ کی ملاقات ، دفاعی و سیکیورٹی تعاون سمیت دیگرامور پرتبادلہ خیال
Comments are closed.