گلگت بلتستان(بیورورپورٹ )پی ٹی آئی فارورڈ بلاک کے حاجی گلبر خان گلگت بلتستان کے نئے وزیراعلی منتخب ہو گئے۔پی ٹی آئی ہم خیال گروپ نے رات گئے پریس کانفرنس میں انتخاب کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا جس کے بعد حاجی گلبر تنہا امیدوار رہ گئے تھے۔حاجی گلبرخان کو فاروڈ بلاک سمیت مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی حمایت حاصل تھی، انہیں گلگت بلتستان اسمبلی کے آج ہونے والے اجلاس میں موجود 19 ارکان نے ووٹ دئیے۔خیال رہے کہ سابق وزیراعلی خالد خورشید کی جعلی ڈگری کیس میں نااہلی کے بعد گلگت بلتستان اسمبلی کے ارکان کی تعداد 32 رہ گئی تھی۔واضح رہے کہ چیف کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے جعلی ڈگری کیس میں وزیراعلی جی بی خالد خورشید کو نا اہل قرار دیا تھا جس کے بعد نئے وزیر اعلی کے لیے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے راجا اعظم، ن لیگ کی جانب سے انجینئر محمد انور کے علاوہ امجد ایڈووکیٹ نے وزیراعلی کے انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے۔حاجی گلبرخان کا تعلق گلگت بلتستان کے ضلع دیامر سے ہے، وہ نومبر 2009 کے انتخابات میں جے یو آئی ف کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے، 2009 میں پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت میں وزیر صحت رہے، حاجی گلبرخان کو 2015 میں ن لیگ کے امیدوار نے شکست دی۔حاجی گلبر خان 2020 کے انتخابات میں پی ٹی آئی کی ٹکٹ پر کامیاب ہوئیاور وزیرصحت رہے، نو منتخب وزیراعلی گلگت بلتستان کے حلقہ 18 دیامر 3 تانگیر سے منتخب ہوئے تھے۔
Trending
- پاکستان کی جانب سے استنبول مذاکرات کے حوالے سے افغان طالبان کا گمراہ کن پروپیگنڈہ مسترد
- مقبوضہ جموں و کشمیر کی بھارتی تسلط سے آزادی وقت کی ضرورت ہے ، صدرآصف علی زرداری
- سرگودھا ، آٹھویں کلاس کی 15 سالہ طالبہ سے 16 ماہ تک 5 ملزمان کی مبینہ طور پر زیادتی ، مقدمہ درج
- وزیراعلی خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کی ہدایت ،3 ارب روپے صحت کارڈ کی مد میں فوری جاری
- تنزانیہ کی صدر سمعیہ سلوہو حسن ایک بار پھر صدارتی انتخابات میں فاتح قرار
- سابق وزیر اعلیٰ سندھ آفتاب شعبان میرانی انتقال کر گئے
- ہمیں فورتھ شیڈول کی دھمکی دی گئی ، بھاڑ میں جائے فورتھ شیڈول، مدارس کی رجسٹریشن کیلئے قانون بن چکا ہے ، مولانا فضل الرحمن
- سیاسی درجہ حرارت میں کمی کی کوشش ، سابق پی ٹی آئی رہنما مختلف جماعتوں سے رابطوں میں مصروف
- بھارت پاکستان کو مشرقی اور مغربی دونوں محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے ، خواجہ آصف
- بھارتی خفیہ ایجنسی نے مچھیرے کو لالچ دیکر اپنے لئے کام کرنے پر مجبور کیا ، عطا تارڑ
Comments are closed.