ہنگو ، پولیس وین پر دہشتگردوں کا حملہ ، ایس پی سمیت 3  اہلکار شہید

ہنگو ، پولیس وین پر دہشتگردوں کا حملہ ، ایس پی سمیت 3  اہلکار شہید

ہنگو

خیبرپختونخوا کے ضلع ہنگو میں بم دھماکے میں سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) آپریشنز اسد زبیر سمیت 3 پولیس اہلکار شہید ہوگئے۔

آئی جی خیبرپختونخوا ذوالفقار حمید نے ڈان کو بتایا کہ دھماکے میں ایس پی آپریشنز اسد زبیر کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا، دھماکے کے نتیجے میں پولیس موبائل الٹ گئی۔

ڈی ایس پی امجد حسین نے بتایا کہ بلیامینہ میں غلمینہ چیک پوسٹ خالی تھی، خالی چیک پوسٹ کو دہشت گردوں نے دھماکے سے اڑایا، دھماکے کی اطلاع ملتے ہی ایس پی آپریشنز اسد زبیر پارٹی سمیت پہنچ گئے۔

انہوں نے بتایا کہ اسی دوران بلیامینہ کے مقام پر دوسرا بارودی مواد کا دھماکا ہوا جس کا شکار ایس پی اور پولیس اہلکار ہوئے اور تینوں شہید ہوگئے۔

دریں اثنا کوہاٹ ڈویژن کے ریجنل پولیس آفیسر (آر پی او) عباس مجید نے ہنگو میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ آج ہنگو سمیت کوہاٹ کے دیگر اضلاع میں بھی پولیس کی سیکیورٹی ہائی الرٹ پر تھی۔

آر پی او کے مطابق پولیس علاقے میں سرچ اور اسٹرائیک آپریشن کر رہی تھی اور صبح 10 بجے سے ہدف بنائے گئے چیک پوسٹ سے تقریباً 100 میٹر کے فاصلے پر ایک مقام کو گھیرے میں لیا ہوا تھا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ یہ چیک پوسٹ ایک پرانی چوکی تھی جسے قانون نافذ کرنے والے اہلکار آپریشن کے دوران وقفے کے وقت آرام کے لیے استعمال کرتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ واقعے کے وقت چیک پوسٹ پر کوئی موجود نہیں تھا، مزید بتایا کہ دوپہر 2 بجے چیک پوسٹ پر ایک آئی ای ڈی دھماکا ہوا۔

تاہم، چونکہ وہاں کوئی پولیس اہلکار موجود نہیں تھا، اس لیے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

آر پی او نے بتایا کہ ایس پی (آپریشنز) اسد زبیر ایک پولیس ٹیم کے ہمراہ پہلے دھماکے کے بعد چیک پوسٹ کی جانب روانہ ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ جب ان کی گاڑی چیک پوسٹ کے قریب پہنچی تو وہاں ایک آئی ای ڈی دھماکا ہوا، فتنۃ الخوارج نے وہاں پہلے دھماکے کے مقابلے میں زیادہ طاقتور آئی ای ڈی نصب کر رکھی تھی۔

وزیراعلیٰ کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے واقعے کے بعد آئی جی سے فوری رپورٹ طلب کی اور صوبے میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے ایپکس کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ وزیراعلیٰ نے واقعے کی شدید مذمت کی اور اسے افسوسناک قرار دیا۔

بیان کے مطابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس واقعے میں ملوث عناصر کو ہر صورت انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا، بزدلانہ حملے سی ٹی ڈی (کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ) اور پولیس کے حوصلے پست نہیں کر سکتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ شہید پولیس اہلکاروں، جن میں ایک سپرنٹنڈنٹ آف پولیس بھی شامل تھے، کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی اور امن قائم کرنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔

بیان کے مطابق وزیراعلیٰ آفریدی نے شہید اہلکاروں اور ان کے اہل خانہ کے لیے دعا بھی کی۔

صدر آصف علی زرداری نے ہنگو میں بھارت کی پشت پناہی یافتہ فتنۃ الہندوستان کے دہشت گردوں کے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔

پیپلزپارٹی کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری پوسٹ کے مطابق صدرِ مملکت کا کہنا تھا کہ دہشت گرد ملک کے امن و استحکام کے دشمن ہیں، ان کی بزدلانہ کارروائیاں ناقابلِ برداشت ہیں۔

صدر مملکت نے شہید ایس پی آپریشن اسد زبیر اور شہید پولیس اہلکاروں کو خراجِ عقیدت پیش کیا، ان کا کہنا تھا کہ قوم اپنے بہادر سپاہیوں کی قربانیوں پر فخر کرتی ہے

وزارت داخلہ کے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ہنگو کے قریب پولیس موبائل پر بم حملے کی مذمت کرتے ہوئے جام شہادت نوش کرنے والے ایس پی آپریشن اسد زبیر سمیت 3 پولیس اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

محسن نقوی نے کہا کہ شہید ایس پی اسد زبیر اور دونوں پولیس اہلکاروں نے شہادت کا عظیم رتبہ پایا، ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، شہدا کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں، تمام ہمدردیاں غم زدہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔

سابق خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے بھی اس واقعے میں پولیس اہلکاروں کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا۔

انہوں نے ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ ’ ہنگو میں آئی ای ڈی حملے کے دوران ایس پی (آپریشنز) اسد زبیر اور دو دیگر پولیس اہلکاروں کی شہادت کی خبر سن کر دل افسردہ ہے۔ خیبر پختونخوا پولیس، سیکیورٹی فورسز اور خیبر پختونخوا کے بہادر عوام ہماری امن کی قیمت اپنے خون سے ادا کر رہے ہیں۔’

پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں، جب سے کالعدم دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے نومبر 2022 میں حکومت کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کو ختم کیا۔ جنگ بندی کے خاتمے کے بعد ٹی ٹی پی نے اعلان کیا تھا کہ وہ سیکیورٹی فورسز، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر حملے تیز کرے گی۔

آج ہونے والے دھماکے اس واقعے کے پانچ دن بعد ہوئے ہیں جب 19 اکتوبر کو خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پولیس اسٹیشن پر دہشت گردوں کے حملے کی کوشش ناکام بنائی تھی۔ پولیس کے مطابق، یہ ناکام حملہ ٹی ٹی پی کی جانب سے کیا گیا تھا اور اس کا ہدف بکا خیل پولیس اسٹیشن تھا۔ پولیس کی جوابی کارروائی میں تین دہشت گرد مارے گئے تھے۔

اس سے قبل، 18 اکتوبر کو نامعلوم حملہ آوروں نے جنوبی وزیرستان میں اعظم ورسک پولیس اسٹیشن پر راکٹ اور فائرنگ سے حملہ کیا۔ پولیس کے مطابق، حملہ آوروں نے مختلف سمتوں سے پولیس اسٹیشن کو نشانہ بنایا، تاہم پولیس اور فرنٹیئر کور کے اہلکاروں نے فوری جوابی کارروائی کی، جس کے نتیجے میں حملہ آور فرار ہونے پر مجبور ہو گئے۔ واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔

اس سے پہلے، 17 اکتوبر کی رات کو بنوں ضلع میں پولیس نے ایک رکشے کو روکا جس میں دھماکا خیز مواد موجود تھا۔ کارروائی کے دوران تین دہشت گرد مارے گئے اور مزنگہ کے علاقے میں ہوید پولیس اسٹیشن کی حدود میں پولیس چوکی پر ممکنہ خودکش حملہ ناکام بنا دیا گیا۔

Comments are closed.