370 سزا یافتہ پولیس اہلکار اردل روم نہ ہونے پر انصاف سے محروم

370 سزا یافتہ پولیس اہلکار اردل روم نہ ہونے پر انصاف سے محروم

اسلام آباد پولیس میں 10 ماہ سے اپیلوں کی سماعت بند، کئی افسران سزا کے بعد بغیر اپیل کے ریٹائر ہو گئے

اسلام آباد

شمشاد  مانگٹ

اسلام آباد پولیس کے 370 سے زائد سزا یافتہ افسران اور اہلکار شدید اضطراب اور بے یقینی کا شکار ہیں، کیونکہ گزشتہ 10 ماہ سے ان کی سزاؤں کے خلاف اپیلیں سننے کے لیے اردل روم کا انعقاد نہیں کیا جا سکا ۔ سزاؤں کے خلاف اپیل نہ سننے کے باعث کئی اہلکار اپنی ملازمت کا اختتام سزا کے داغ کے ساتھ کر چکے ہیں، جبکہ درجنوں دیگر اہلکار انصاف کے منتظر ہیں۔

ذرائع کے مطابق ان سزا یافتہ ملازمین میں کانسٹیبل سے لے کر ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) رینک تک کے افسران شامل ہیں۔ ان میں سے بیشتر کو محکمانہ شکایات، نظم و ضبط کی خلاف ورزی یا دیگر الزامات پر سزائیں دی گئیں، جن میں وارننگ، جرمانہ، ترقی کی روک تھام، یا برخاستگی جیسی سزائیں شامل ہیں ۔

پولیس رولز کے تحت ہر سزا یافتہ اہلکار کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی سزا کے خلاف اعلیٰ حکام کے سامنے اپیل کر سکے، جس کے لیے آئی جی آفس میں “اردل روم” کا انعقاد لازم ہے۔ تاہم گزشتہ کئی ماہ سے نہ صرف اردل روم منعقد نہیں کیا گیا بلکہ سزا یافتہ اہلکاروں کی اپیلیں فائلوں میں دب کر رہ گئی ہیں ۔

افسوسناک پہلو یہ ہے کہ کئی ایسے افسران جو سزاؤں کے خلاف اپیل کرنا چاہتے تھے، اردل روم نہ ہونے کی وجہ سے بغیر سماعت کے ہی ریٹائر ہو گئے۔ ان افسران کو یہ گلہ ہے کہ انہیں انصاف کا حق نہ مل سکا اور وہ محکمہ پولیس سے شکوہ لیے رخصت ہو گئے ۔

محکمہ پولیس سے وابستہ ملازمین کا کہنا ہے کہ اردل روم کے التوا نے ملازمین کے اعتماد کو مجروح کیا ہے۔ سزاؤں کے خلاف اپیل کا حق بنیادی اصولوں میں شامل ہے، اور اس کا نہ ملنا اہلکاروں کے مورال پر منفی اثر ڈال رہا ہے ۔

ایک سزا یافتہ اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا  ہم نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ پولیس کے اندر ہی ہمیں انصاف کے لیے اتنی لمبی جدوجہد کرنا پڑے گی۔ اگر اردل روم نہ ہو، تو ہماری اپیلیں کس کو سنائی جائیں؟ ۔

ذرائع کے مطابق موجودہ آئی جی اسلام آباد کے دور میں اردل روم کی باقاعدہ تقرری کا عمل غیر فعال ہو چکا ہے۔ محکمانہ سطح پر افسران اس تاخیر کو “انتظامی غفلت” قرار دے رہے ہیں، جو نہ صرف ملازمین کی پیشہ ورانہ زندگی پر اثرانداز ہو رہی ہے بلکہ محکمے کی مجموعی کارکردگی پر بھی سوالات اٹھا رہی ہے۔

پولیس ملازمین اور ان کی نمائندہ تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ اردل روم کو فوری طور پر بحال کیا جائے ، تمام زیر التوا اپیلوں کی جلد سماعت کی جائے ، ریٹائر ہو چکے افسران کو بھی اپیل کا موقع دیا جائے تاکہ ان کے خلاف سزاؤں کا جائزہ لیا جا سکے اور آئندہ کے لیے اردل روم کے انعقاد کو نظام کا مستقل حصہ بنایا جائے۔

Comments are closed.