اسلام آباد (شمشاد مانگٹ) لوکل گورنمنٹ اسلام آباد میں ایک ارب 24 کروڑ روپے کے ٹھیکوں کی غیر قانونی مینوئل ٹینڈرنگ آج ایگریکلچر کمپلیکس آئی سی ٹی میں ہو گی ۔ان میں سے بڑا ٹھیکہ 52 کروڑ روپے کی لاگت سے تحصیل آفس کی تعمیر کا ہے ۔
قانون کے مطابق ان تمام ٹھیکہ جات کی سب سے پہلے سی ڈی اے کے شعبہ پلاننگ سے منظوری ضروری ہے تاکہ وہ ماسٹر پلان کو سامنے رکھتے ہوئے یہ طے کر سکیں کہ مستقبل میں اس عمارت کی تعمیر یا کسی سڑک اور گلی کی تعمیر سے ماسٹر پلان تو متاثرنہیں ہوگا ۔مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا کہ اسلام آباد کے لوکل گورنمنٹ میں بیٹھے ہوئے دو مبینہ غیر قانونی عہدے داروں مرزا عمر فاروق اور ظفیر احمد نے ایک سال میں میبنہ غیر قانونی ٹھیکہ جات کے تمام ریکارڈ توڑتے ہوئے صرف ایک سال میں 4 ارب روپے سے زیادہ کے ٹھیکے من پسند افراد کو دیکر تمام قوانین کو روند کر رکھ دیا ہے ان میں ایسے ٹھیکیدار بھی ہیں جو ان کے قریبی عزیز ہیں اور انہوں نے کنسٹرکشن کمپنیاں بنا رکھی ہیں ۔
اس مبینہ کرپشن کا ایک اور خوفناک پہلو یہ بھی کہ پورے ملک میں کرپشن کو روکنے کے لئے ای ٹینڈرنگ کو نافذ کیاگیا ہے لیکن لوکل گورنمنٹ کے یہ مبینہ غیر قانونی عہدے دار کسی قانون کو تسلیم کرنے کے لئے تیار ہی نہیں ۔اس سلسلے میں جب ڈویلپمنٹ آفیسر مرزا عمر فاروق جوکہ خلاف ضابطہ ایس ڈی او کے اختیارات استعمال کر رہے ہیں سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہ ہم مینوئل ٹینڈرنگ ہی کرتے ہیں اور خلاف ضابطہ ایکسیئن کے عہدے سے چپکے ہوئے ظفیر احمد سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہم درخواستیں لے چکے ہیں اور ہم مینوئل ٹینڈرنگ ہی کریں گے ان کا کہنا تھا کہ مجھے ایکسیئن کا دیکھ بھال کا چارج دیا گیا ہے
اس کرپشن کہانی میں دو اور اہم کردار ڈیلی ویجر ملازم سید جلال حیدر شاہ اور عامر شہزاد ہیں ان دونوں نے ایک مشترکہ کمپنی “العصر ڈیویلپرز” کے نام سے بنا رکھی ہے اور لوکل گورنمنٹ کی طرف سے سید جلال حیدر شاہ کو سرکاری گاڑی بھی خدمات کے اعتراف میں دی گئی ہے ۔ٹھیکوں سے متعلق بنائی گئی کمیٹی میں ان دونوں ڈیلی ویجر ملازمین کا نام “موثر کوآرڈینیٹر” کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔
اسلام آباد کے مضافات میں جاری دو سو سے زائد ان سکیموں کی کوئی مانیٹرنگ نہیں ہے البتہ فنڈز کا اجرا کھلے دل کے ساتھ کر دیا گیا ہے ۔
مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے اس چار کے ٹولے کو اسلام کے مقامی سیاسی لوگوں کی پشت پناہی حاصل ہے اس لئے چیف کمشنر محمد علی رندھاوا اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد مکمل طور پر خاموش ہیں ۔ایک طرف آئی ایم ایف کے قرضے اور دوسری طرف خوفناک مہنگائی اور عوام پر گرنے والی ٹیکس کی بجلیاں ہیں اور دوسری طرف لوکل گورنمنٹ میں بیٹھے اس چار کے ٹولے کی بے خوف مبینہ کرپشن ہے ۔ایک ٹھیکیدار نے نام نہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ میں نے کئی درخواستیں نیب’ ایف آئی اے اور وزیر داخلہ کو لکھی ہیں لیکن تاحال کوئی ایکشن نہیں ہوا۔
Comments are closed.