بھارت کیخلاف آپریشن کا نام ’بُنْيَانٌ مَرْصُوص‘ کیوں رکھا گیا؟ مطلب کیا ہے؟

بھارت کیخلاف آپریشن کا نام ’بُنْيَانٌ مَرْصُوص‘ کیوں رکھا گیا؟ مطلب کیا ہے؟

بنیان مرصوص ایک عربی اصطلاح ہے جو قرآن مجید کی سورۃ الصف (61:4) میں ہے

”اِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِهِ صَفًّا كَأَنَّهُمْ بُنْيَانٌ مَرْصُوصٌ“ جس کا ترجمہ ہے کہ ”یقیناً اللہ ان لوگوں کو پسند کرتا ہے جو اس کی راہ میں ایسی صف بستہ ہو کر لڑتے ہیں گویا وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں۔“

“بنیان” کا مطلب ہے دیوار یا عمارت، جبکہ “مرصوص” کا مطلب ہے سیسہ پلائی ہوئی یا مضبوطی سے جُڑی ہوئی۔ اس لحاظ سے “بنیان مرصوص” ایک ایسی مضبوط اور متحد دیوار کی علامت ہے جو دشمن کے سامنے ڈٹ کر کھڑی ہو۔

یہ آیت مسلمانوں کے اُس دور کی یاد دلاتی ہے جب وہ باہمی اتحاد اور یکجہتی کے ساتھ دشمن کے مقابل صف آرا ہوتے تھے۔ معروف اسلامی اسکالر ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم بھی جہاد کرنے والوں کو “بنیان مرصوص” یعنی ایک آہنی دیوار سے تشبیہ دیتے تھے، کیونکہ ان کے مطابق ایسے لوگ اللہ کے محبوب بندوں میں شامل ہوتے ہیں۔

اسی پس منظر کو مدنظر رکھتے ہوئے، بھارت کے خلاف اس جوابی کارروائی کا نام “آپریشن بُنْيَانٌ مَّرْصُوْص” رکھا گیا تاکہ قومی اتحاد، یکجہتی اور مضبوط عزم کا اظہار کیا جا سکے۔

Comments are closed.