شرم کا مقام

تحریر: لیاقت علی

Liaqat Mangatپاکستان کرکٹ ٹیم آج دنیا کی سب سے غیر سنجیدہ، غیر متوازن اور ناقابلِ اعتبار ٹیم بن چکی ہے۔ جو قوم ایک وقت میں دنیا کی نمبر ون ٹیموں کو آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر شکست دیا کرتی تھی، آج وہ میدان میں صرف رسوائی کا نشان بنی ہوئی ہے۔ اور یہ سارا زوال اس دن سے شروع ہوا، جب سے بابراعظم کو ٹیم کا “لیڈر” بنا کر پیش کیا گیا۔

بابر اعظم کے آنے کے بعد پاکستانی کرکٹ سے جذبہ، قیادت، غیرت، حکمتِ عملی — سب کچھ رخصت ہو چکا ہے۔ وہ شخص جو بظاہر ایک “اچھا بلے باز” کہلایا جاتا ہے، دراصل میدان میں ایک مردہ اعصاب کا مجسمہ بن کر کھڑا ہوتا ہے۔ نہ وہ ٹیم کو جوڑ سکا، نہ اسے جیت کا فلسفہ سکھا سکا۔ صرف اعداد و شمار میں خود کو نمایاں کرنے کی ناکام کوشش، اور گراؤنڈ میں صفر قیادت۔

یہ ٹیم اب وہ جگہ بن چکی ہے جہاں دوستی، سفارشی کھلاڑی، اور گروپ بندی کو ترجیح دی جاتی ہے۔ میچ ہارنے کے بعد کھلاڑیوں کے چہروں پر شرمندگی نہیں ہوتی، بلکہ اگلی ائیر لائن کی سیٹ بک کروانے کی جلدی ہوتی ہے۔ ڈریسنگ روم میں جذبات نہیں، بلکہ جوتے اور جیل بکھرے ہوتے ہیں۔

پاکستان کی کرکٹ اب ایک لطیفہ بن چکی ہے۔ ایک ایسا لطیفہ جس پر ہر ملک ہنستا ہے، اور ہر پاکستانی دل تھام کر افسوس کرتا ہے۔ دنیا کی ہر ٹیم میں بہتری نظر آتی ہے، لیکن ہماری ٹیم کا گراف صرف نیچے جا رہا ہے۔ نہ بولنگ میں جان رہی، نہ فیلڈنگ میں دم، اور بیٹنگ تو اب مذاق ہی لگتی ہے۔ ایک کے بعد ایک کھلاڑی فیل ہو رہا ہے، لیکن کوچ، بورڈ اور بابر سب مطمئن ہیں۔

اب بات صرف شکست کی نہیں، کردار کی ہے۔ اب بات صرف رن ریٹ کی نہیں، غیرت کی ہے۔ وہ غیرت جو اس قوم کی پہچان تھی، آج کسی پی ایس ایل کے فنسی فٹ کھلاڑی سے مشورے لے کر ختم کی جا رہی ہے۔ ٹیم کا کپتان اگر خود دباؤ کا شکار ہو، اگر اس میں لیڈر والی خصوصیات ہی نہ ہوں، تو ٹیم صرف یتیموں کا جھُنڈ بن کر رہ جاتی ہے۔

شائقین کا دل اب جل چکا ہے۔ وہ بچے جو بابر کی تصویریں ہاتھ میں لے کر نعرے لگاتے تھے، آج ان کی نظریں شرمندگی سے جھکی ہوئی ہیں۔ اب لوگ سرفراز کی چیخوں کو یاد کرتے ہیں، اب لوگ مصباح کی خاموشی کو ترجیح دیتے ہیں، کیونکہ بابر کی قیادت نے صرف مایوسی دی ہے، عزت نہیں۔

پاکستان کرکٹ کا یہ زوال اگر اب بھی نہ روکا گیا، تو وہ دن دُور نہیں جب دنیا کی بی ٹیمیں بھی پاکستان کو تربیتی میچ کے لیے استعمال کریں گی۔ یہ صرف کھیل کی بات نہیں، یہ عزت کی جنگ ہے۔ اور یہ جنگ ہارنے کا مطلب صرف اسکور بورڈ پر صفر نہیں، بلکہ قوم کے جذبات کا قتل ہے۔

Comments are closed.