بجٹ 26-2025 ، کیا عوام کی مشکلات کم ہو پائیں گی؟

بجٹ 26-2025 : کیا عوام کی مشکلات کم ہو پائیں گی؟

پشاور/ لاہور/ کراچی/ اسلام آباد/ کوئٹہ

وفاقی حکومت کی جانب سے مالی سال 26-2025 کے لیے 17 ہزار 573 ارب روپے کے لگ بھگ حجم کا بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کردیا گیا ہے۔

اس سے قبل وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں بجٹ مسودے اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں و پنشن میں اضافے کی منظوری دی گئی۔ آئندہ مالی سال 26-2025 کے وفاقی بجٹ میں دفاع کیلئے 2550 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال مجموعی اخراجات 17 ہزار 573 ارب روپے رہنے کا تخمینہ ہے، مجموعی وفاقی ریونیو کا ہدف 19298 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔

ایف بی آر ٹیکس وصولی کا ہدف 14131 ارب رکھنے جبکہ نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 5167 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔ صوبوں کو محاصل کی منتقلی کا تخمینہ 8206 ارب روپے ہوگا خالص وفاقی آمدن 11072 ارب روپے رہنے کا تخمینہ ہے۔ قرضوں پر سود کی ادائیگی کیلئے 8207 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

حکومتی نظام چلانے کے کیلئے 971 ارب روپے، پینشنز کی ادائیگی کیلئے 1055 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ سبسڈیز کی مد میں 1186 ارب روپے، گرانٹس کی مد میں 1928 ارب روپے، ترقیاتی بجٹ کیلئے ایک ہزار ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ آئندہ سال جاری اخراجات 16 ہزار 286 ارب روپے رہنے کا تخمینہ، آئندہ مالی سال بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 5 فیصد رہنے کا تخمینہ ہے۔ بجٹ خسارہ 6501 ارب روپے رہنے کا تخمینہ ہے۔

بجٹ میں 850 سی سی کی مقامی گاڑیاں، بیکری آئٹمز، کھاد اور کیڑے مارادویات مہنگی ہونے کا امکان جبکہ سگریٹ اور مشروبات سستے ہوں گے۔ سوشل میڈیا سے ڈالر کمانے والے بھی ٹیکس نیٹ میں آئیں گے۔ مقامی مینوفیکچرڈ کاروں پر جی ایس ٹی ساڑھے 12 سے بڑھ کر 18 فیصد ہونے کی توقع ہے، بجٹ میں پراپرٹی پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم جبکہ کیپٹل گین ٹیکس کی شرح بڑھانے کی تجویزہے۔ ذرائع کے مطابق سگریٹ پر ہر سال ٹیکس بڑھانے کی روایت ختم کردی گئی۔ مشروبات بھی سستے ہونے کا امکان ہے۔ سگریٹ اور مشروبات پر ٹیکس میں کمی کی تجویز ہے۔

بیکری آئٹمز، کھاد اور کیڑے مار ادویات مہنگی ہونے کا امکان ہے۔آئی ایم ایف نے تینوں چیزوں پر ٹیکس لگانے پر زور دیا ہے۔ سابق فاٹا ریجن کو حاصل چھوٹ ختم کرکے بارہ فیصد ٹیکس لگانے کی تجویز ہے۔ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اور پنشن میں 7 فیصد اضافے کے ساتھ ساتھ سرکاری ملازمین پر عائد ٹیکس میں ریلیف کی بھی تجویز ہے۔

مالی سال 26-2025 کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا منفی 0.5 فیصد رکھنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2 اعشاریہ ایک ارب ڈالر مختص کیا گیا ہے۔ برآمدات کا ہدف 35 ارب 30 کروڑ ڈالر مقرر کیا گیا جبکہ درآمدات کا ہدف 65 ارب 20 کروڑ ڈالر مقرر کیا گیا ہے۔ بجٹ میں ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف چودہ ہزار131 ارب روپے سے زائد، اقتصادی ترقی کی شرح کا ہدف 4.2 فیصد رکھنے کی تجویز ہے۔ جبکہ بجٹ میں وفاقی ترقیاتی بجٹ (پی ایس ڈی پی) کا حجم ایک ہزار ارب روپے متوقع ہے۔

تفصیلات کے مطابق آئندہ مالی سال میں خدمات کے شعبہ میں برآمدات کا ہدف 9 ارب 60 کروڑ ڈالر مقرر کیا گیا ہے جبکہ خدمات کے شعبہ کی درآمدات کا ہدف 14 ارب ڈالر مختص کیا گیا ہے۔ ترسیلات زر کا ہدف 39 اعشاریہ 4 ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے۔ اشیاء اور خدمات کی برامدات کا ہدف 44 اعشاریہ 9 ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے جبکہ اشیاء اور خدمات کی درآمدات کا ہدف 79 اعشاریہ 2 ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے۔

آئندہ مالی سال کے لیے مہنگائی کا سالانہ اوسط ہدف ساڑھے 7 فیصد اور معاشی شرح نمو کا ہدف 4 اعشاریہ 2 فیصد مقرر کرنے کی تجویز ہے اور زرعی شعبے کا ہدف 4.5 فیصد مقرر کرنے کی تجاویز دی گئی ہیں۔ اسی طرح نئے مالی سال کے لیے صنعتی شعبے کے لیے 4.3 فیصد، خدمات کے شعبے کا ہدف 4 فیصد، مجموعی سرمایہ کاری کا ہدف 14.7 فیصد، فکسڈ انویسٹمنٹ کے لیے 13 فیصد، پبلک بشمول جنرل گورنمنٹ انویسٹمنٹ کا ہدف 3.2 فیصد اور پرائیویٹ انویسٹمنٹ کا ہدف 9.8 فیصد کی تجاویز سامنے آئی ہیں۔ نیشنل سیونگز کا ہدف 14.3 فیصد مقرر کرنے، اہم فصلوں کا ہدف 6.7 اور دیگر فصلوں کا ہدف 3.5 فیصد، کاٹن جننگ 7 فیصد، لائیو اسٹاک 4.2 فیصد، جنگلات کا ہدف 3.5 فیصد اور فشنگ کا ہدف 3 فیصد مقرر کرنے کی تجاویز دی گئی ہیں۔

اسی طرح نئے مالی سال کے لیے مینوفیکچرنگ کا ہدف 4.7 فیصد رکھنے، لارج اسکیل 3.5، اسمال اسکیل 8.9 اور سلاٹرنگ کا ہدف 4.3 فیصد رکھنے کی تجویز ہے بجلی، گیس اور واٹر سپلائی کے لیے 3.5 فیصد کا ہدف مقررکرنے کی تجویز سامنے آئی ہے، جبکہ تعمیراتی شعبے کا ہدف 3.8 فیصد رکھنے، ہول سیل اینڈ ریٹیل ٹریڈ کا ہدف 3.9 فیصد، ٹرانسپورٹ، اسٹورریج اینڈ کمیونیکیشنز کا ہدف 3.4 فیصد رکھنے، انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن کا ہدف 5 فیصد مقرر کرنے اور فنانشل اینڈ انشورنس سرگرمیوں کا ہدف 5 فیصد رکھنے کی تجاویز ہیں۔ ایف بی آر آئندہ مالی سال کے دوران 14 ہزار 307 ارب روپے کے محاصل جمع کرے گا، 6 ہزار 470 ارب روپے ڈائریکٹ ٹیکس کی مد میں جمع کئے جائیں گے۔

فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 11 سو 53 ارب روپے اور سیلز ٹیکس کا ہدف 4943 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔ کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 1 ہزار 741 ارب روپے، پٹرولیم لیوی کا ہدف 13 سو 11 ارب روپے مقرر کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق نان ٹیکس آمدن 25 سو 84 ارب روپے، صوبے 12 سو 20 ارب کا سرپلس دیں گے۔ آئندہ سال قرضوں پر سود ادائیگیوں کیلئے 8 ہزار 685 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔ دفاع پر 2 ہزار 414 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے جبکہ ترقیاتی منصوبوں پر وفاق 1065 ارب روپے خرچ کرے گا۔

Comments are closed.