اسلام آباد کی کچی آبادیاں بنیادی حقوق سے محروم

اسلام آباد ، کچی آبادیاں تعلیم جیسے بنیادی حق سے بھی محروم

اسلام آباد

ولی الرحمن

پاکستان کا دارالحکومت، شہرِ اقتدار اسلام آباد ، جہاں ایک طرف پُرتعیش سیکٹرز میں اعلیٰ سہولیات سے مزین زندگیاں گزاری جا رہی ہیں ، وہیں اس کے دامن میں بسی کچی آبادیاں بنیادی انسانی ضروریات سے یکسر محروم ہیں ۔

ان بستیوں میں رہنے والے ہزاروں افراد ، جن میں اکثریت محنت کشوں کی ہے ، روزمرہ کی زندگی میں بے شمار مشکلات کا سامنا کرتے ہیں ۔

کچی آبادیوں میں صاف پانی ، نکاسیٔ آب ، صحت و صفائی ، بجلی اور گیس جیسی سہولیات ناپید ہیں ۔

گلیاں کچرے سے بھری پڑی ہیں ، گندے پانی کے جوہڑوں نے بچوں کے کھیلنے کے مقامات بھی چھین لیے ہیں ، بارش کے دنوں میں یہاں کیچڑ اور گندگی کے باعث زندگی مزید اجیرن ہو جاتی ہے۔

سب سے زیادہ تشویشناک صورتِ حال ان بستیوں کے بچوں کی ہے، جو تعلیم جیسے بنیادی حق سے بھی محروم ہیں ۔اسکول نہ ہونے کے برابر ہیں، اور جو موجود ہیں وہ ناکافی سہولیات، اساتذہ کی کمی اور ناقص انفرااسٹرکچر کا شکار ہیں ۔ اکثر بچے یا تو گھریلو کاموں میں لگ جاتے ہیں یا کم عمری میں مزدوری کرنے پر مجبور ہوتے ہیں ۔

معاشرتی بے حسی، حکومتی عدم توجہی اور وسائل کی غیر مساوی تقسیم نے ان بچوں کو ایک اندھیر مستقبل کی جانب دھکیل دیا ہے ۔ تعلیم ، جو ان کی زندگی بدل سکتی ہے، ان کے لیے ایک خواب بن چکی ہے۔

حکومتی دعوے اپنی جگہ ، مگر زمینی حقیقت یہ ہے کہ اسلام آباد جیسے شہر میں بھی غربت اور محرومی نے ایسے جزیرے تخلیق کر دیے ہیں جو ترقی کی دوڑ میں کہیں پیچھے رہ گئے ہیں ۔ ان کچی بستیوں کے معصوم چہرے ہم سے سوال کر رہے ہیں ، کیا تعلیم صرف ایلیٹ طبقے کا حق ہے؟”

Comments are closed.