او آئی سی اجلاس ختم ، اعلامیہ جاری ، ایران پر امریکی حملوں کا ذکر غائب

او آئی سی اجلاس ختم،اعلامیہ جاری،ایران پرامریکی حملوں کا ذکر غائب

استنبول

استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم کے دو روزہ اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا ۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق او آئی سی کے اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی گئی ہے ۔

مشترکہ اعلامیے میں خطے کی خطرناک صورت حال پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ۔

مشترکہ اعلامیے میں اسرائیلی حملوں کو فوری طور پر روکنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے ۔

مشترکہ اعلامیے کے مطابق او آئی سی نے علاقائی صورتِ حال پر وزارتی رابطہ گروپ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ او آئی سی وزارتی گروپ بین الاقوامی اور علاقائی فریقین کے ساتھ باقاعدہ رابطے قائم کرے گا ، رابطے کشیدگی کم کرنے کی کوششوں کی حمایت اور ایران کے خلاف جارحیت کو روکنے کے لیے ہوں گے ۔

مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی برادری اس جارحیت کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کرے اور اسرائیل کو اس کے جرائم پر جوابدہ بنائے ۔

خبر ایجنسی کے مطابق او آئی سی کے اعلامیے میں ایران پر ہونے والے امریکی حملوں کا ذکر نہیں کیا گیا ۔

مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تنظیم عالمی برادری سے مطالبہ کرتی ہے کہ ایران کے خلاف حملوں کے خلاف روک تھام کے اقدامات کرے اور اسرائیل کو اس کے جرائم کا ذمہ دار ٹھیرایا جائے ۔

اگرچہ استنبول میں ہونے والے اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں امریکا کے حملوں کا حوالہ شامل نہیں ہے، لیکن او آئی سی نے ایک علیحدہ 13 نکات پر مشتمل قرارداد منظور کی ہے، جس میں اسرائیل اور امریکا دونوں کے ایران کے جوہری اداروں پر حملوں کی مذمت کی گئی ہے ۔

اس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ تنظیم تہران کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتی ہے ۔

اس میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ عالمی ادارہ برائے جوہری توانائی ان حملوں کی واضح مذمت کرے اور ان کی رپورٹ اقوامِ متحدہ کے سیکورٹی کونسل کو دے ۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ حملے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں ۔

او آئی سی نے اسرائیل سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ جلد از جلد جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) میں شامل ہو جائے اور اپنی تمام جوہری سہولیات اور سرگرمیوں کو عالمی ادارہ برائے جوہری توانائی کی مکمل نگرانی میں لائے ۔

تنظیم کے ارکان نے ایران کی اپنی خودمختاری اور عوام کے تحفظ اور اپنی سرزمین پر ایسے جرائم کو روکنے کے لیے اس کے حق دفاع کا بھی اعادہ کیا ۔

Comments are closed.