سٹیٹ بینک کا زرعی ترقیاتی بینک انتظامیہ کے خلاف از خود نوٹس

سٹیٹ بینک آف پاکستان کا زرعی ترقیاتی بینک انتظامیہ کے خلاف غیر قانونی بھرتیوں پر از خود نوٹس

غیر قانونی ترقیاں تو افسران سے واپس لے لی گئی مگر افسران 44 لاکھ ڈکار گئے ، چیئرمین کا نوٹس

اسلام آباد

رانا مشتاق احمد

زرعی ترقیاتی بینک میں اقرباء پروری اور سیاسی دباؤ پر نااہل افسران کو غیر قانونی طریقے سے سینیئر وائس پریزیڈنٹ کے عہدوں پر ترقی دے دی گئی  ،31 امیدواروں میں سے صرف 2 وائس صدور ، جن میں ایم حسن رضا اور  سید جنین سبحانی کو سینیئر وائس پریزیڈنٹ کے عہدوں پر ترقی دی گئی ہے۔

ان دو افسران کو غیر قانونی طریقہ سے انٹرویوز میں زیادہ نمبرز دیے گئے ۔

ذرائع کے مطابق ان افسران سے دیگر امیدوار زائد تعلیم یافتہ اور ماہر تھے اور تجربہ بھی رکھتے تھے ، ترقی دینے کے ساتھ ساتھ ان دو افسران کو بینک کے 14 لاکھ بھی ادا کر دیے گئے جو کہ غیر قانونی طریقہ سے ادا ہوئے ہیں ۔

انٹرویوز میں حاصل کردہ نمبرز ان افسران کے تعلیمی قابلیت اور تحریری امتحان سے مماثلت نہیں رکھتے ۔

سرکاری دستاویزات کے مطابق وحید اللہ خان اور محبوب الرحمن کو پرانی تاریخوں میں ترقی دے کر نوازا گیا ہے اور بینک ان افسران کو 31 لاکھ ایڈوانس بھی ادا کر دیے گئے ہیں ۔

جب اس سکینڈل کا انکشاف سٹیٹ بینک کے علم میں لایا گیا تو سٹیٹ بینک نے از خود نوٹس لے کر زرعی بینک کے چیئرمین سے جواب طلب کر لیا ، جب سٹیٹ بینک نے ایکشن لیا تو غیر قانونی ترقی واپس لے لی گئی ، جس کے نتیجہ میں بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے 2 افسران سے 44 لاکھ واپس مانگ لیے جو ابھی تک بینک کو ادا نہیں ہوئے ۔

اس حوالے سے جب چیئرمین سے پوچھا گیا تو انہوں نے خاموشی اختیار کر لی ۔

ریکارڈ کے مطابق بینک انتظامیہ نے غیر قانونی طریقہ سے حسن رضا اور عثمان رانجھا کو 2015 میں 80،80 ہزار ماہانہ تنخواہوں پر بھرتی کیا تھا  ، ان افراد کی ترقی غیر قانونی قرار دے کر 86 لاکھ واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے

اسٹیٹ بینک نے زرعی بینک پر غیر قانونی اقدامات کرنے پر تین کروڑ 76 لاکھ کا جرمانہ بھی عائد کر رکھا ہے ۔

بینک انتظامیہ نے 2022 میں 6 افسران کو غیر قانونی طریقہ سے بھرتی کر رکھا ہے ۔

Comments are closed.