وزیر خزانہ کا کمپٹیشن کمیشن کی کارکردگی پر اعتماد کا اظہار

وزیر خزانہ اورنگزیب خان کا سینٹ میں کمپٹیشن کمیشن کی کارکردگی پر اعتماد کا اظہار


اسلام آباد

شمشاد مانگٹ

وفاقی وزیر خزانہ اورنگزیب خان نے کمپٹیشن کمیشن کی کارکردگی پر اعتماد  کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ کمیشن کی نئی مینجمنٹ کے اقدامات کے نتیجے میں ادارے کی کارکردگی میں نمایاں بہتری آئی ہے، خاص طور پر عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کی تعداد میں نمایاں کمی ہوئی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کمیشن نے گزشتہ دو سال میں مقدمات کی موثر پیروی کے ذریعے زیر التوا کیسز کی تعداد 577 سے کم ہو کر تقریباً 300 رہ گئی ہے، جو ادارے کی سنجیدہ کوششوں کا ثبوت ہے ۔

وزیر خزانہ سینٹ میں سینیٹر محسن عزیز کی جانب سے پیش کی گئی تحریک پر اظہار خیال کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ایک مارکیٹ بیسڈ معیشت میں شفاف اور مضبوط ریگولیٹری فریم ورک کی موجودگی ناگزیر ہے تاکہ مارکیٹ میں کمپٹیشن کو فروغ ملے اور شفافیت برقرار رہے ، اس مقصد کے لیے کمپٹیشن کمیشن کی حالیہ کوششیں نہایت اہم ہیں اور ان کی حمایت کی جانی چاہیے۔

اپنی گفتگو میں وزیر خزانہ نے بتایا کہ کمیشن نے گزشتہ ایک سال میں مجموعی طور پر 11 بڑے فیصلے جاری کیے جن کے نتیجے میں ایک ارب روپے سے زائد کے جرمانے عائد کیے گئے۔

ان میں سے تقریباً 12 کروڑ روپے کی وصولی بھی عمل میں لائی گئی ہے۔ کمیشن نے اپنے انکوائری پروسیس کو تیز کیا ہے، شوکاز نوٹس کے اجرا اور سماعت کے عمل میں بہتری لائی گئی ہے تاکہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف فوری کارروائی کی جا سکے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ کمیشن کے کارٹیل ڈیپارٹمنٹ نے رواں مالی سال میں 20 انکوائریاں مکمل کی ہیں، جب کہ آفس آف فیئر ٹریڈ نے گمراہ کن اشتہارات اور مارکیٹنگ سے متعلق 13 انکوائریاں مکمل کیں ہیں ، ان انکوائریوں کے نتیجے میں شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے باقاعدہ سماعت شروع کر دی گئی ہے ۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ کمیشن نے ایک “مارکیٹ انٹیلیجنس یونٹ” بھی قائم کیا ہے تاکہ ازخود مارکیٹ میں ہونے والی گڑبڑی، قیمتوں میں غیر فطری اتار چڑھاؤ اور ممکنہ مسابقتی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی جا سکے۔

یہ یونٹ بینکنگ، ای-کامرس، ٹیلی کام، رئیل اسٹیٹ سمیت مختلف شعبوں میں اب تک 170 ممکنہ خلاف ورزیوں کی نشاندہی کر چکا ہے اور 28 معاملات میں انکوائریاں شروع ہو چکی ہیں۔

مرجر ڈیپارٹمنٹ کی کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر خزانہ نے بتایا کہ اس سال اب تک 69 ٹرانزیکشنز کی منظوری دی گئی ہے جن کے نتیجے میں ملک میں 30 ملین ڈالر کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری آئی۔ اسی طرح کمیشن کے ایگزمپشن ڈیپارٹمنٹ نے 83 استثنیٰ کی منظوری دی ہے، جو کاروباری سرگرمیوں میں سہولت کاری کی ایک بڑی مثال ہے۔

اس کے علاوہ کمیشن کی جانب سے کمپتیشن قوانین بارے عوامی آگاہی کے لیے مختلف پروگرامز منعقد کیے جا رہے ہیں جبکہ مختلف معاشی شعبوں میں اصلاحات کے لیے پالیسی نوٹس بھی جاری کیے جا رہے ہیں۔ کمیشن میں ایک سینٹر آف ایکسی لینس بھی قائم کیا گیا ہے تا کہ جدید طریق مارکیٹ کے مختلف شعبوں میں ریسرچ کی جائے اور دستیاب ڈیٹاکا جائزہ لیتے ہوئے فیصلےکئے جائیں۔

آخر میں وزیر خزانہ نے تجویز دی کہ چیئرمین کمپٹیشن کمیشن کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں مدعو کیا جائے تاکہ وہ کمیشن کی کارکردگی پر تفصیلی بریفنگ دے سکیں۔ انہوں نے ملک میں افراطِ زر کے رجحان پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے کم ہو کر 4 فیصد تک آ گئی ہے جب کہ پالیسی ریٹ میں کمی نے معیشت کو متحرک کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

Comments are closed.