ناقص کارکردگی پر بجلی کی 10 کمپنیوں نے قومی خزانے کو 276 ارب روپے کا نقصان پہنچایا

ناقص کارکردگی پر بجلی کی 10 کمپنیوں نے قومی خزانے کو 276 ارب روپے کا نقصان پہنچایا

حکومت کی جانب سے 163 ارب روپے کی سرمایہ کاری بھی کوئی بہتری نہ لا سکی

اسلام آباد

شمشاد مانگٹ

بجلی کی دس تقسیم کار کمپنیوں کی ناقص کارکردگی نے قومی خزانے کو 276 ارب روپے کے اضافی نقصانات سے دوچار کر دیا ہے۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں کمپنیوں کی کارکردگی کا پول کھل گیا۔

آڈٹ رپورٹ کے مطابق پشاور، لاہور اور کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنیاں نقصانات میں سرفہرست رہیں، جبکہ بلوں کی کم وصولی کے باعث گردشی قرضے میں 235 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔

رپورٹ کے مطابق مالی سال 2023-24 میں دس ڈسکوز کی جانب سے 276 ارب 81 کروڑ روپے کے اضافی نقصانات ریکارڈ کیے گئے۔ بجلی کمپنیاں ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن نقصانات پر قابو پانے میں ناکام رہیں۔

دستاویز کے مطابق پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی نے سب سے زیادہ 97.17 ارب روپے کا نقصان کیا۔ لاہور الیکٹرک کمپنی نے نیپرا کے مقررہ ہدف کے مقابلے 47.63 ارب روپے کا زیادہ نقصان پہنچایا۔ کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی 36.75 ارب روپے کے اضافی نقصانات کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی ہے۔

آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ صارفین سے بجلی کے بلوں کی کم وصولی کے باعث گردشی قرضے میں 235 ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوا۔

رپورٹ کے مطابق 4081 ارب روپے کے ریکوری ہدف کے مقابلے صرف 3885 ارب روپے وصول کیے گئے۔

رپورٹ کے مطابق ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن نقصانات میں 6.54 فیصد اضافہ ہوا، جو کہ 18.31 فیصد تک جا پہنچا۔ نیپرا نے نقصانات کا ہدف 11.77 فیصد مقرر کیا تھا۔

حکومت کی جانب سے 163 ارب روپے کی سرمایہ کاری بھی کوئی بہتری نہ لا سکی۔

سکھر الیکٹرک سپلائی کمپنی نے قومی خزانے کو 29 ارب روپے کا اضافی نقصان پہنچایا ہےجبکہ حیدر آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی نے 23.18 ارب روپے کا نقصان کیا۔

ملتان الیکٹرک سپلائی کمپنی نے 22.66 ارب روپے کے نقصانات کیے۔

گوجرانوالہ 9.22 ارب روپے، اسلام آباد 5.87 ارب روپے، اور فیصل آباد الیکٹرک کمپنی نے 5 ارب روپے کے نقصانات کیے۔

Comments are closed.