کمپٹیشن کمیشن نے فرٹیلائزر سیکٹر پر تجزیاتی رپورٹ جاری کر دی، اسٹیک ہولڈر سے رائے طلب
اسلام آباد
شمشاد مانگٹ
کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان میں فرٹیلائزر انڈسٹری میں مقابلہ کے رجحان پر جائزہ رپورٹ جاری کی ہے ۔ رپورٹ اسٹیک ہولڈرز اور عوام سے کی رائے کے لئے کمیشن کی ویب سائٹ پر جاری کر دی گئی ہے۔
فرٹیلائزر سیکٹر میں کمپٹیشن کے جائزہ ، سیکٹر کے فروغ کو درپیش اہم چیلنجز اور فرٹیلائزر سیکٹر کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور مسابقت کو فروغ دینے کے لیے اس میں سفارشات تجویز کی گئیں ہیں۔
پاکستان میں کھاد فیکٹریوں کی مجموعی پیداواری صلاحیت 9.4 ملین ٹن سالانہ ہے۔ مالی سال 2024 میں جولائی تا مارچ کے دوران پاکستان میں کھاد کی پیداوار 7.1 ملین ٹن رہی جو کہ مالی سال 2023 کی اسی مدت کے مقابلے میں 16.6 فیصد زیادہ ہے۔ فصلوں کی 30 سے 50 فیصد پیداواری صلاحیت کھاد کے مرہون منت ہوتی ہے۔
ادارہ شماریات کے مطابق، ملک میں تقریباً 50 فیصد کھاد گندم، 25 فیصد کپاس، 8 فیصد گنے، 6 فیصد چاول اور 1.5 فیصد مکئی کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
کمپٹیشن کمیشن کی جاری کردہ رپورٹ میں کھاد کی پیداوار، ڈسٹریبیوشن اور ریٹیل مارکیٹ میں مقابلہ کی راہ میں حائل رکاوٹوں کی نشاندہی کی گئی ہے- رپورٹ کے مطابق، فرٹیلائزر شعبہ کی ترقی میں بنیادی رکاوٹوں میں پلانٹس لگانے کے لیے درکار سرمایہ کاری، قدرتی گیس پر انحصار اور پلانٹس لاگانے کے لیے دور دراز مقامات کا انتخاب ہے۔
رپورٹ کے مطابق فرٹیلائزر پالیسی 2001، فیڈ اور فیول گیس کی امتیازی قیمتیں اور کمزور پالیسی فریم ورک شامل ہیں۔ علاوہ ازیں درآمدی یوریا کی بلیک مارکیٹنگ، مقامی یوریا کی ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ، اضافی اسٹاک کی کمی، گیس انفراسٹرکچر ڈویلمپنٹ جیسے تنازعات اور مینوفیکچررز اور ڈیلرز کا مبینہ گٹھ جوڑ اور دیگر غیرمسابقتی سرگرمیاں بھی سیکٹر کی ترقی میں حائل ہیں۔
کمیشن کی رپورٹ کے مطابق فرٹیلائزر سیکتر میں مقابلہ کم ہونے کی وجہ سے کھاد بنانے والی کمپنیاں مسلسل اور زیادہ منافع حاصل کرتی ہیں۔ اس شعبے کی کڑی اور مسلسل نگرانی کی ضرورت ہے۔
رپورٹ میں فرٹیلائزر سیکٹر کی بہتری کے لیے سفارشات بھی پیش کی گئی ہیں، جن میں فرٹیلائزر پالیسی پر نظر ثانی اور گیس سیکٹر میں اصلاحات، قدرتی گیس کی مسلسل اور مناسب قیمتوں پر فراہمی اور درآمدی ایل این جی تک منصفانہ رسائی کی تجویز دی گئی ہے۔
رپورٹ میں کھاد کی مصنوعی قلت اور بلیک مارکیٹنگ کو روکنے کے لیے یوریا کی سپلائی کے لیے نگرانی کے طریقہ کار کو مضبوط بنانے، سرکاری اداروں کے مابین تعاون اور کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں کمپٹیشن کمیشن کو تحقیقات اور کارروائی کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
کمپٹیشن کمیشن کی اس رپورٹ کا مسودہ کمیشن کی ویب سائٹ پر فراہم کر دیا گیا ہے۔ اسٹیک ہولڈرز اور عوام رپورٹ کی اشاعت کے 15 دنوں کے اندر اپنی رائے کمیشن کو بھجوا سکتے ہیں۔
Comments are closed.