کالا باغ ڈیم سندھ کو کسی صورت قبول نہیں ، نثار کھوڑو

کالا باغ ڈیم سندھ کو کسی صورت قبول نہیں ، نثار کھوڑو کا علی امین گنڈاپور پر سخت ردعمل

کالا باغ ڈیم سندھ کو بنجر اور بھوکا بنانے کی سازش ہے ، صدر پیپلز پارٹی سندھ

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا ایوان کی توہین کر رہے ہیں ، نثار کھوڑو

کراچی

پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے صدر اور سینئر سیاستدان نثار کھوڑو نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے حالیہ بیان پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ کو کالا باغ ڈیم کسی صورت قبول نہیں، اور ایسے متنازع منصوبے کی حمایت کر کے علی امین گنڈاپور ایوان کی توہین کر رہے ہیں۔

کراچی سے جاری کردہ بیان میں نثار کھوڑو نے دوٹوک انداز میں کہا کہ “کالا باغ ڈیم کا تصور سندھ کو بنجر بنانے اور بھوکا مارنے کی سازش کے مترادف ہے۔” انہوں نے کہا کہ یہ صرف سندھ نہیں بلکہ بلوچستان اور خود خیبر پختونخوا بھی اس منصوبے کے خلاف اپنا تاریخی مؤقف رکھتے ہیں۔

نثار کھوڑو نے یاد دلایا کہ خیبر پختونخوا اسمبلی خود کالا باغ ڈیم کے خلاف قرارداد منظور کر چکی ہے۔ انہوں نے طنزاً کہا، “شاید علی امین گنڈاپور اس وقت سیاست میں نہیں تھے، اس لیے ان کو صوبائی مؤقف کا علم نہیں۔”

انہوں نے کہا کہ ایک ایسا شخص جو خود اپنے ایوان اور صوبے کے طے شدہ مؤقف کو نظر انداز کر کے متنازع بات کرے، وہ سیاست اور جمہوریت کی روح کو سمجھنے سے قاصر ہے۔

نثار کھوڑو نے واضح کیا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ہمیشہ سے کالا باغ ڈیم کے خلاف رہی ہے، کیونکہ یہ منصوبہ چھوٹے صوبوں کے وسائل پر قبضے کی کوشش تصور کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی کے بحران کا حل متنازع منصوبوں میں نہیں بلکہ وفاقی اتفاق رائے پر مبنی حکمت عملی میں ہے۔

پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نے بھاشا ڈیم کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ “جب بھاشا ڈیم کے لیے قرضے لیے گئے تو وہ کہاں گیا؟ آج تک وہ ڈیم کیوں نہیں بنا؟” ان کے مطابق اگر پانی ذخیرہ کرنا مقصود ہے تو وفاق کو بھاشا یا دیگر متفقہ منصوبوں پر توجہ دینی چاہیے، نہ کہ پرانے زخموں کو دوبارہ چھیڑا جائے۔

نثار کھوڑو نے پی ٹی آئی کے صدر بیرسٹر گوہر خان کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ علی امین گنڈاپور کے کالا باغ ڈیم سے متعلق موقف کو پارٹی قیادت کی مکمل حمایت حاصل ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پی ٹی آئی اب بھی 80 کی دہائی کی سوچ کے ساتھ چل رہی ہے۔

کالا باغ ڈیم ایک دیرینہ متنازع منصوبہ ہے جسے وفاقی سطح پر توانائی اور آبی تحفظ کے لیے مؤثر قرار دیا جاتا رہا ہے، لیکن چھوٹے صوبے — خصوصاً سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا — اس منصوبے کی سخت مخالفت کرتے آئے ہیں۔ ان صوبوں کو خدشہ ہے کہ اس ڈیم کی تعمیر سے ان کا پانی کم ہو جائے گا اور زرعی زمینیں متاثر ہوں گی۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے کالا باغ ڈیم کی حمایت میں دیے گئے بیان نے ایک بار پھر اس منصوبے کو قومی سطح پر متنازع بنا دیا ہے۔ پیپلز پارٹی سندھ نے نہ صرف شدید ردعمل دیا بلکہ اسے “سندھ دشمنی” قرار دیا ہے۔ اس معاملے نے ایک بار پھر بین الصوبائی ہم آہنگی، وفاقی پالیسی سازی اور سیاسی قیادت کی ترجیحات پر اہم سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

Comments are closed.