افغانستان میں زلزلے سے قیامت صغریٰ برپا، ہلاکتیں 1400 سے تجاوز

افغانستان میں زلزلے سے قیامت صغریٰ، ہلاکتیں 1400 سے تجاوز کر گئیں

زلزلہ زدہ افغانستان: 12 ہزار سے زائد متاثر، امدادی سرگرمیاں مشکلات کا شکار

کنڑ و ننگرہار میں زلزلے کی تباہی، سینکڑوں دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے

کابل / جلال آباد 

افغانستان کے مشرقی پہاڑی علاقوں میں اتوار اور پیر کی درمیانی شب آنے والے شدید زلزلے نے ملک کو ایک اور بڑے انسانی المیے سے دوچار کر دیا ہے۔ طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے تصدیق کی ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد 1،400 سے تجاوز کر گئی ہے، جبکہ 3،100 سے زائد افراد زخمی اور 5،400 سے زیادہ مکانات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔

زلزلے سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقے کنڑ اور ننگرہار کے پہاڑی دیہات ہیں، جہاں خراب موسم، دشوار گزار راستے اور بنیادی انفراسٹرکچر کی کمی نے امدادی سرگرمیوں کو شدید متاثر کیا ہے۔ متاثرہ علاقوں میں اکثر دیہات مکمل طور پر ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔

منگل کے روز ایک اور زلزلہ آیا جس کی شدت 5.2 ریکارڈ کی گئی۔ اس سے پہلے 6.0 شدت کا زلزلہ اتوار کی شب آیا تھا، جس کی گہرائی صرف 10 کلومیٹر تھی – جو اسے انتہائی خطرناک بناتی ہے۔ مسلسل آفٹر شاکس کے باعث لوگ کھلے آسمان تلے راتیں گزارنے پر مجبور ہیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 12،000 سے تجاوز کر گئی ہے، جبکہ خدشہ ہے کہ ہلاکتوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ کئی علاقے ابھی تک رسائی سے باہر ہیں اور درجنوں افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

صوبہ کنڑ کے آفات سماوی کے سربراہ احسان اللہ احسان نے کہا ہے کہ سب سے زیادہ متاثرہ چار دیہات میں ریسکیو آپریشن جاری ہیں، لیکن پہاڑی راستے، زمینی کٹاؤ اور بارش نے امداد کو شدید سست کر دیا ہے۔ “ہمیں اندازہ نہیں کہ مزید کتنے لوگ ملبے تلے ہیں، لیکن ہماری پوری کوشش ہے کہ جلد از جلد امداد متاثرہ خاندانوں تک پہنچائی جائے”، انہوں نے کہا۔

ایک نوجوان عبیداللہ ستومان نے بتایا میں اپنے دوست کو تلاش کرنے آیا تھا، لیکن یہاں صرف ملبہ رہ گیا ہے۔ یہ منظر ناقابلِ برداشت ہے۔

یونیسف نے خبردار کیا ہے کہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں ہزاروں بچے خطرے میں ہیں۔ بچوں کے لیے ادویات، خیمے، گرم کپڑے، صفائی کا سامان اور پانی کی بالٹیاں بھجوائی جا رہی ہیں۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) کا کہنا ہے کہ افغانستان میں زلزلے سے پہلے بھی صحت کا نظام کمزور تھا، لیکن اب مقامی صلاحیت مکمل طور پر ناکافی ہو چکی ہے اور مکمل طور پر بیرونی امداد پر انحصار کیا جا رہا ہے۔

متعدد ممالک اور اداروں نے افغانستان کی مدد کا اعلان کیا ہے، جن میں شامل ہیں پاکستان سرفہرست ہے جس نے ادویات اور طبی عملہ بھجوانے کا اعلان کیا اسی طرح دیگرممالک میں  چین، ایران، بھارت، متحدہ عرب امارات اور یورپی یونین شامل ہیں جنہوں نے مختلف نوعیت کی امداد کی یقین دہانی کروائی ہے جبکہ

برطانیہ کی جانب سے اقوام متحدہ اور ریڈ کراس کے لیے 10 لاکھ پاؤنڈ امداد کا اعلان کیا گیا جبکہ بھارت 1،000 خیمے اور 15 ٹن خوراکی اشیاء روانہ کرے گا ۔ واضح رہے کہ اب تک بیشتر امدادی سامان متاثرہ علاقوں تک نہیں پہنچ سکا، جس کا سبب خراب سڑکیں، محدود ائیرلفٹ کی سہولیات، اور تنظیمی مسائل بتائے جا رہے ہیں۔

صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے افغان عوام سے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ہر ممکن امداد کی پیشکش کی ہے۔ خیبر پختونخوا حکومت نے فوری طور پر امدادی سامان اور طبی ٹیمیں روانہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

Comments are closed.