اسلام آباد ہائیکورٹ میں پی ایم ڈی سی رجسٹرار کی تقرری کا اشتہار چیلنج، فریقین کو نوٹس جاری

اسلام آباد ہائیکورٹ میں پی ایم ڈی سی رجسٹرار کی تقرری کا اشتہار چیلنج، فریقین کو نوٹس جاری

رجسٹرار پی ایم ڈی سی کی بھرتی غیر قانونی قرار، اسلام آباد ہائیکورٹ نے 16 ستمبر تک سماعت ملتوی کردی

اسلام آباد

شمشاد مانگٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ میں پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کے رجسٹرار کی تقرری کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ابتدائی کارروائی کرتے ہوئے فریقین کو پری ایڈمیشن نوٹسز جاری کر دیے۔

درخواست گزار ایڈووکیٹ سید عدنان حسین شاہ کاظمی عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ رجسٹرار کے عہدے کے لیے 28 اگست کو جاری کیا گیا اشتہار مکمل طور پر غیر قانونی ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ:

پی ایم ڈی سی ایمپلائیز سروس ریگولیشنز 2023 باقاعدہ گزٹ نوٹیفکیشن کے ذریعے شائع ہو چکے ہیں۔

ان ریگولیشنز کے مطابق رجسٹرار کے عہدے کے لیے زیادہ سے زیادہ عمر کی حد 50 سال اور کم از کم 15 سال کا متعلقہ تجربہ لازمی ہے۔

تاہم نئے اشتہار میں عمر کی حد 57 سال کر دی گئی جبکہ تجربے کی شرط کو 15 سال سے گھٹا کر 10 سال کر دیا گیا۔

درخواست گزار کے مطابق یہ تبدیلیاں نہ صرف پی ایم ڈی سی ایکٹ 2022 کے منافی ہیں بلکہ مخصوص شخصیت کو فائدہ پہنچانے کی غرض سے کی گئی ہیں۔ یہ اقدام شفافیت اور میرٹ کے خلاف ہے اور بدنیتی پر مبنی ہے۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ متنازع اشتہار کو کالعدم قرار دیا جائے۔

پی ایم ڈی سی کو ریگولیشنز کے مطابق دوبارہ بھرتی کا عمل شروع کرنے کا حکم دیا جائے۔

صدر پی ایم ڈی سی کے خلاف بھی تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے جنہوں نے قواعد کو پسِ پشت ڈال کر اشتہار جاری کیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ایم ڈی سی، وزارتِ صحت اور وزارتِ قانون کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 16 ستمبر تک ملتوی کر دی۔

Comments are closed.