اسرائیلی فوج کا دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملہ : پاکستان، سعودی عرب اور ایران کی شدید مذمت
اسرائیلی حملہ قطر کی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی، اقوامِ متحدہ اور عرب ممالک کا شدید ردعمل
تل ابیب ، دوحہ ، اسلام آباد ، تہران ، ریاض
اسرائیلی فوج نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس کی اعلیٰ قیادت پر حملے کی تصدیق کی ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ کارروائی شِن بیت (اسرائیل کی داخلی سیکیورٹی ایجنسی) کے تعاون سے کی گئی۔ اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ حملہ حماس کے سینیئر رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا، جو کئی برسوں سے تنظیم کی سرگرمیوں کی قیادت کر رہے تھے۔
الجزیرہ کے مطابق، حملہ اس وقت کیا گیا جب حماس کی قیادت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کردہ غزہ جنگ بندی منصوبے پر غور کرنے کے لیے اجلاس میں مصروف تھی۔ اسرائیلی فوج کے مطابق، حملہ قطر میں حماس رہنماؤں کے ٹھکانوں پر کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں دھماکے اور آگ بھڑک اُٹھی۔ گواہان کے مطابق دھوئیں کے بادل اڑتے ہوئے نظر آئے، اور کئی اہم رہائشی عمارتیں تباہ ہو گئیں۔
غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فضائی کارروائیوں کے نتیجے میں کم از کم 35 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں، جن میں 7 شہری بھی شامل ہیں جو امداد کے لیے قطار میں کھڑے تھے۔ غزہ شہر کی ایک بلند رہائشی عمارت بھی مکمل طور پر تباہ ہو گئی، جس کے نتیجے میں سینکڑوں افراد بے گھر ہوگئے۔
پاکستان نے دوحہ میں اسرائیلی بمباری کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ وزیرِ اعظم پاکستان نے ایک بیان میں کہا کہ یہ حملہ قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی کھلی خلاف ورزی ہے اور خطے کے امن کے لیے سنگین خطرہ ثابت ہو سکتا ہے۔ پاکستان نے قطر کے امیر، شاہی خاندان اور عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ فلسطینی عوام کے ساتھ اسرائیلی جارحیت کے خلاف اپنی حمایت جاری رکھے گا۔
قطر کی وزارتِ خارجہ نے اس حملے کو “بزدلانہ کارروائی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ وزارت نے اس بات کا اعادہ کیا کہ قطر اس جارحیت کو کسی صورت برداشت نہیں کرے گا، اور تحقیقات جاری ہیں۔ قطر کے حکام نے فوری طور پر سیکیورٹی اور سول ڈیفنس اداروں کو حرکت میں لاتے ہوئے کارروائی شروع کر دی ہے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے دوحہ میں اسرائیلی حملے کو قطر کی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حملہ عالمی امن کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے، اور تمام فریقین کو جنگ بندی کے لیے کام کرنا چاہیے۔
ایران نے بھی اس اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کی ہے اور اسے بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسماعیل بغائی نے کہا کہ یہ حملہ قطر اور فلسطینی مذاکرات کاروں کی قومی خودمختاری پر حملہ ہے۔ سعودی عرب نے بھی اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے غاصبانہ اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ سعودی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کے اقدامات کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔
اسرائیلی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ امریکہ کو پہلے ہی ان حملوں سے آگاہ کر دیا گیا تھا اور امریکا نے ان حملوں کی حمایت کی۔ دوسری جانب، قطر میں امریکی سفارتخانے نے اپنے اہلکاروں کو محفوظ رہنے کی ہدایات جاری کی ہیں اور امریکی شہریوں کو پناہ لینے کی درخواست کی ہے۔
اسرائیلی سیکیورٹی ایجنسی شِن بیت نے کہا کہ اس حملے کے وقت اسرائیلی وزیرِ اعظم ایجنسی کے ہیڈکوارٹر میں موجود تھے، جہاں حماس کی قیادت پر حملہ کرنے کی منظوری دی گئی۔
Comments are closed.