این ایچ اے فنڈز سکینڈل : صفائی کے ٹھیکوں پر مافیا کا قبضہ، اربوں کی خرد برد کا انکشاف
عظیم خان، رانا عمران اور چوہدری شیراز کی “تگڑی مثلث” کے ذریعے ٹھیکوں اور ادائیگیوں پر اجارہ داری
اسلام آباد
شمشاد مانگٹ
نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) میں 48 کروڑ روپے کے روڈ مینٹیننس اکاؤنٹ (آر ایم اے) فنڈز کی مبینہ خرد برد کے بعد اب مزید سنگین انکشافات سامنے آئے ہیں کہ صفائی ستھرائی کے ٹھیکوں پر بھی ایک مخصوص مافیا قابض ہے، جو اربوں روپے ناجائز طور پر ہڑپ کر رہا ہے۔
ٹھیکیداروں نے دعویٰ کیا ہے کہ این ایچ اے ہیڈکوارٹر اور ریجنل دفاتر کے صفائی کے ٹھیکے کھلی بولی کے بجائے ایک مخصوص کمپنی کو دیے جاتے ہیں، جو ڈی ڈی جنرل سروسز اینڈ اسٹورز عظیم خان کے کزن ذیشان کی ملکیت ہے۔ ان کے مطابق ٹینڈر کی شرائط اس انداز سے تیار کی جاتی ہیں کہ کوئی اور کمپنی اہل ہی نہ ہو سکے۔ اگر کوئی کمپنی کاغذی طور پر ٹھیکہ جیت بھی لے تو اس کے بلوں کی ادائیگی روک لی جاتی ہے جب تک کہ بھاری کمیشن ادا نہ کیا جائے۔
ایک ٹھیکیدار نے انکشاف کیا کہ یہ سارا نظام بند دروازوں کے پیچھے چلتا ہے ۔ ذیشان کی کمپنی کے خلاف کوئی مقابلہ ممکن نہیں۔ فائلیں تبھی حرکت میں آتی ہیں جب اُن کا کمیشن دیا جائے۔
ذرائع کے مطابق یہ پورا کھیل تین افراد کے ذریعے چلایا جاتا ہے ،جن میں عظیم خان جو فائلوں اور ٹھیکوں پر کنٹرول رکھنے والا افسرہے ، رانا عمران جو غیرقانونی طور پر تعینات جونیئر اکاؤنٹس کلرک، جو کاغذی کارروائی میں ردوبدل کرتا ہے اور چوہدری شیراز اکاؤنٹنٹ برانچ اسٹیبلشمنٹ اکاؤنٹ سیکشن ، جو ادائیگیوں کو اپنی مرضی کے مطابق روکتا یا جاری کرتا ہے تاکہ کمیشن یقینی بنایا جا سکے۔
ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ عظیم خان کی اصل حیثیت ایک کمپیوٹر پروگرامر کی ہے، جسے MIS/IT کیڈر میں سیاسی سفارش پر بھرتی کیا گیا تھا۔ اس کے باوجود اسے انتظامی کیڈر میں لا کر غیر قانونی پروموشنز اور ٹائم اسکیل انکریمنٹس کے ذریعے گریڈ 19 تک پہنچا دیا گیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اس کی حقیقی قابلیت جاننی ہو تو اسے کمپیوٹر پروگرام لکھنے کے لیے بٹھایا جائے، اس کی حقیقت فوراً سامنے آ جائے گی۔
ملک بھر میں سڑکوں کی حالت ابتر ہے، خاص طور پر گزشتہ سال کے تباہ کن سیلاب کے بعد برباد ہونے والی شاہراہیں تاحال مرمت نہیں ہو سکیں۔ ٹرانسپورٹرز اور مسافر روزانہ خطرات مول لے رہے ہیں۔ اس کے باوجود مرمتی فنڈز دفاتر کی صفائی، کیفے ٹیریا کی تزئین و آرائش اور بیت الخلاء کی مرمت پر لگا دیے جا رہے ہیں۔
حیران کن امر یہ ہے کہ لگاتار میڈیا کی نشاندہی اور انکشافات کے باوجود وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان، قائم مقام سیکرٹری مواصلات، سی ای او این ایچ اے اور ممبر ایڈمنسٹریشن میں سے کسی نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ مافیا بدستور فعال ہے، ذیشان کی کمپنی کو ٹھیکے مل رہے ہیں، عظیم خان اپنی کرسی پر براجمان ہے جبکہ رانا عمران اور چوہدری شیراز ادائیگیوں کے نظام پر قابض ہیں۔
یہ معاملہ اب محض مالی بے ضابطگی نہیں رہا بلکہ حکومتی رٹ کا امتحان بن چکا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا ذمہ داروں کو واقعی نیب، ایف آئی اے اور پیپرا کے حوالے کیا جائے گا یا پھر پاکستان کی سڑکیں بدستور برباد رہیں گی اور دفاتر کرپشن کے پیسوں سے جگمگاتے رہیں گے؟
Comments are closed.