اعلیٰ تعلیم یافتہ اولاد کی بے رخی، ایک ماں یتیم خانے میں دنیا سے رخصت ہو گئیں

مہران یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر سید مظفر علی شاہ کی اہلیہ یتیم خانے میں وفات پا گئیں

سابق وائس چانسلر سید مظفر علی شاہ کی اہلیہ کی یتیم خانے میں موت، اولاد کی بے حسی نے دل دہلا دیا

اعلیٰ تعلیم یافتہ اولاد کی بے رخی، ایک ماں یتیم خانے میں دنیا سے رخصت ہو گئیں

اسلام آباد

شمشاد مانگٹ

مہران یونیورسٹی جامشورو کے سابق وائس چانسلر سید مظفر علی شاہ کی اہلیہ جو ایک وقت میں ایک عظیم شخصیت کی بیوی اور ایک ہنر مند خاتون تھیں، یتیم خانے میں وفات پا گئیں ۔ اطلاعات کے مطابق، طلحہ پٹھان نامی ان کے بھانجے نے انہیں علاج کے بہانے ٹنڈو جام لے جا کر ایک یتیم خانے میں چھوڑ دیا۔ سات ماہ تک وہ وہاں اپنی اولاد کے انتظار میں زندگی کی آخری ساعتیں گزارتی رہیں اور آخرکار راہ تکتے تکتے دنیا سے رخصت ہو گئیں۔

ان کی اولاد میں ایک بیٹا فخر علی شاہ جو امریکہ سے تعلیم یافتہ ہے، ایک بیٹی جو ڈاکٹر ہے، دوسری بیٹی فرح ناز جو فیصل بینک کی وائس پریذیڈنٹ ہے اور دوسرا بیٹا قلندر علی شاہ جو کاروبار، زمینیں اور باغات سنبھالتا ہے شامل ہیں۔ اس سب کے باوجود، ان کے والدین کی زندگی کی اس بے حسی اور لاوارثی میں گزر گئی۔

یہ خبر اس بات کی گواہی ہے کہ دنیا کی دولت، اعلیٰ تعلیم اور معاشرتی حیثیت انسان کو انسانیت سے گرنے سے نہیں بچا سکتیں۔ ایک ماں کی بے بسی اور اس کی اولاد کی بے رخی ایک سنگین سوال اٹھاتی ہے کہ جب انسان کی سب سے اہم ضرورت محبت اور عاطفت ہوتی ہے، تو ایسی اولاد کے لیے انسان کا دل دہل جاتا ہے جو اپنے والدین کو ایسے حالات میں چھوڑ دیتے ہیں۔

یہ واقعہ ان والدین کے لیے بھی ایک سبق ہے جو اپنے بچوں کو دنیا کی تعلیم دلوانے کے لیے امریکا، یورپ، اور دیگر ممالک میں بھیج دیتے ہیں، لیکن دین کی تعلیمات اور والدین کے ساتھ تعلقات پر کم توجہ دیتے ہیں۔ اگر انسان اپنی اولاد کو صحیح تربیت، انسانیت کی تعلیم اور والدین کے ساتھ تعلق کا حقیقی درس نہ دے تو ایسے واقعات سامنے آنا فطری بات ہے۔

یہ واقعہ نہ صرف ایک ماں کی تقدیر کا بیان ہے، بلکہ ایک معاشرتی بیداری کا بھی پیغام ہے کہ انسانیت کی اصل حقیقت کیا ہے۔

Comments are closed.