چیف جسٹس ہائیکورٹ اورایڈوکیٹ ایمان مزاری کے درمیان تلخ کلامی : اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہی میں تبدیلی
اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہراسمنٹ کمیٹی کی تشکیل : سابق سربراہ جسٹس ثمن رفعت کے سرکلر کا انکشاف
اسلام آباد
شمشاد مانگٹ
چیف جسٹس اور ایمان مزاری ایڈوکیٹ کے درمیان تلخ کلامی کا معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک نیا رخ اختیار کر گیا ہے۔ عدالت کی ہراسمنٹ کمیٹی میں حالیہ تبدیلیوں کے بعد، پرانی سربراہ جسٹس ثمن رفعت کے احکامات کا سرکلر سامنے آ گیا ہے جس میں کمیٹی کے اراکین کی تفصیلات اور ان کے اختیارات واضح کیے گئے ہیں۔
جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کمیٹی کے سربراہ کی حیثیت سے کمیٹی کی تشکیل دی تھی، جس میں جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اور جسٹس ارباب محمد طاہر بھی شامل تھے۔ ان کے ساتھ ساتھ، خود جسٹس ثمن رفعت بھی کمیٹی کا حصہ تھیں۔ اس کے علاوہ، جسٹس رفعت امتیاز نے “competent authority” کے طور پر نوٹیفکیشن جاری کیا تھا، جس کی مدد سے کمیٹی کی تشکیل اور اس کے مقاصد کا تعین کیا گیا تھا۔
تاہم، حالیہ ہراسمنٹ کمیٹی کے سربراہ کی تبدیلی سے جسٹس ثمن رفعت کی تشکیل کردہ کمیٹی غیر موثر ہو گئی ہے، جس پر مختلف حلقوں میں سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ ہراسمنٹ کمیٹی کے نئے سربراہ کے انتخاب کے بعد، کمیٹی کے سابقہ سربراہ کے احکامات اور سرکلر کی اہمیت پر بھی سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔
سرکلر میں واضح کیا گیا تھا کہ کمیٹی ججز کے حوالے سے شکایات کا جائزہ لے گی اور ان پر کارروائی کرے گی۔ اب یہ دیکھنا ہوگا کہ نئی سربراہی کے تحت کمیٹی کی تشکیل میں کیا تبدیلیاں آئیں گی اور اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے۔
Comments are closed.