ارشد ندیم ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں میڈل کی دوڑ سے باہر، نیرج چوپڑا بھی ناکام

ارشد ندیم ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں میڈل کی دوڑ سے باہر، نیرج چوپڑا بھی ناکام

ٹوکیو

پاکستان کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ ارشد ندیم ورلڈ ایتھلیٹس چیمپئن شپ میں جیولن تھرو کے فائنل میں میڈل کی دوڑ سے باہر ہوگئے ہیں۔ ارشد ندیم نے فائنل کے ابتدائی تین راؤنڈز میں دو فاول تھرو کرنے کی وجہ سے ٹاپ 8 میں جگہ بنانے میں ناکامی کا سامنا کیا، جس کے باعث وہ ایونٹ کے اگلے مرحلے میں پہنچنے سے قاصر رہے۔

پاکستان کے جیولن تھرو کے اسٹار ارشد ندیم نے اپنی پہلی تھرو میں 82.73 میٹر کی بہترین فاصلہ قائم کیا، مگر ان کی دوسری تھرو فاول ہوگئی۔ تیسری باری میں ارشد ندیم نے 83.75 میٹر کی تھرو کی، جو اس ٹورنامنٹ میں ان کی بہترین تھرو ثابت ہوئی۔ چوتھی باری میں بھی ارشد کی تھرو فاول ہوگئی، جس کے بعد وہ میڈل کی دوڑ سے باہر ہوگئے اور ٹاپ 8 میں جگہ بنانے میں ناکام رہے۔

دفاعی چیمپئن نیرج چوپڑا بھی اس ورلڈ چیمپئن شپ میں میڈل کی دوڑ سے باہر ہوگئے۔ نیرج نے اپنی پہلی تھرو میں 83.65 میٹر کی دوری قائم کی، دوسری تھرو 84.03 میٹر کی تھی، لیکن ان کی تیسری اور چوتھی تھرو فاول ہوگئیں، اور پانچویں تھرو بھی ناکام رہی۔ اس کے باوجود، نیرج چوپڑا کی پرفارمنس نے انہیں ٹاپ 8 میں جگہ بنانے میں مدد نہیں دی۔

ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں کیشورن والکوٹ (ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو) نے سونے کا تمغہ جیتا، جبکہ اینڈرسن پیٹرز (گریناڈا) نے چاندی اور کرٹس تھامسن (امریکہ) نے کانسی کے تمغے حاصل کیے۔ کیشورن والکوٹ کی 87.91 میٹر کی شاندار تھرو نے انہیں اس عالمی سطح کے مقابلے میں اولمپک گولڈ میڈل کے بعد چیمپئن کا تاج پہنایا۔

ارشد ندیم نے ورلڈ ایتھلیٹس چیمپئن شپ کے کوالیفائنگ راونڈز میں 85.28 میٹر کی تھرو کے ساتھ فائنل کے لیے کوالیفائی کیا تھا، جس کے بعد ان کی پرفارمنس پر بہت سے لوگوں کی نظریں تھیں۔ ان کا مقابلہ بھارت کے نیرج چوپڑا سے تھا، جنہیں بھی ایک پریشان کن پرفارمنس کا سامنا تھا۔

یاد رہے کہ ارشد ندیم رواں سال جون میں پنڈلی کی سرجری کروا چکے تھے، اور ان کی صحت کی بحالی کا عمل کچھ مہینے تک لندن میں جاری رہا۔ اس کے بعد انہوں نے اپنی مکمل تیاری کے لیے لاہور واپس آکر ورلڈ ایتھلیٹس چیمپئن شپ میں حصہ لینے کی تیاری کی۔ ارشد کی اس چوٹ کے بعد ان کی کارکردگی کو مسلسل دیکھنا پاکستان کے ایتھلیٹکس کے شائقین کے لیے ایک چیلنج تھا، لیکن ان کے لیے یہ چیلنج کامیابی کی جانب ایک قدم تھا۔

ارشد ندیم اور نیرج چوپڑا کی ناکامی نے اس بات کو واضح کیا کہ ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ ایک بہت ہی سخت اور معیاری مقابلہ ہوتا ہے، جہاں صرف بہترین پرفارمنس ہی کامیابی کی ضمانت دے سکتی ہے۔ ارشد ندیم اور نیرج چوپڑا جیسے کھلاڑیوں کے لیے یہ ایک سبق آموز لمحہ تھا کہ ہر بڑے ایونٹ میں ان کے مقابلے کے کھلاڑی بھی انتہائی مضبوط ہوتے ہیں۔

پاکستان کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ ارشد ندیم کی ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں ناکامی کے باوجود ان کا کھیل اب بھی پاکستان کے ایتھلیٹکس کے منظرنامے پر ایک اہم حیثیت رکھتا ہے۔ ان کے لیے اب تک کامیاب ترین چیلنج اولمپکس کے بعد ورلڈ چیمپئن شپ میں شامل ہونا تھا، اور ان کا یہ سفر آئندہ کے بڑے ایونٹس کے لیے مزید تجربہ اور خود اعتمادی فراہم کرے گا۔

Comments are closed.