190 ملین پاؤنڈ کیس : عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستیں سماعت کیلئے مقرر

اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستوں کی سماعت 25 ستمبر کو مقرر کر دی

اسلام آباد

شمشاد مانگٹ

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سزا معطلی کی درخواستوں کی سماعت 25 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں کی جائے گی۔ یہ درخواستیں عدالت نے سماعت کے لیے منظور کر لی ہیں، جس سے دونوں کی قانونی جدوجہد میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔

یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ غیر قانونی حصول اور منی لانڈرنگ کے الزامات پر مبنی ہے، جس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی پر الزام ہے کہ انہوں نے بحریہ ٹاؤن سے غیر قانونی فائدہ حاصل کیا اور برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) سے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں ملک کے خزانے کے ساتھ فراڈ کیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان کی سربراہی میں اس کیس کی سماعت 25 ستمبر کو ہوگی۔ اس سے قبل 11 ستمبر کو عدالت نے درخواست کی تھی کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستیں جلد سماعت کے لیے مقرر کی جائیں۔

عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کیس میں 17 جنوری 2025 کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قائم احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے دونوں کو مجرم قرار دیتے ہوئے عمران خان کو 14 سال قید کی سزا سنائی تھی، جبکہ بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا دی تھی۔ علاوہ ازیں، عمران خان پر 10 لاکھ روپے اور بشریٰ بی بی پر 5 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔

یہ کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا مالی ریفرنس سمجھا جاتا ہے، جس میں بحریہ ٹاؤن اور NCA کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی تفصیلات پر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ الزام ہے کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی نے اس معاہدے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے غیر قانونی زمین حاصل کی اور رقم کو پاکستان کے قومی خزانے میں جمع کرنے کے بجائے بحریہ ٹاؤن کے واجبات میں ایڈجسٹ کیا۔

عمران خان اور بشریٰ بی بی پر یہ بھی الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے اس معاہدے کے بارے میں کابینہ کو گمراہ کیا اور اس سے حاصل ہونے والی رقم کی غیر قانونی تقسیم کی۔

کیس کی سماعت کے دوران نیب نے 35 گواہان کے بیانات ریکارڈ کروائے، جن میں سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک، اعظم خان اور زبیدہ جلال جیسے اہم شخصیات شامل تھیں۔ ملزمان نے اپنے دفاع میں کوئی گواہ پیش نہیں کیا، اور عدالت نے انہیں 342 کے بیانات دینے کے لیے 15 مواقع فراہم کیے۔

عمران خان اور بشریٰ بی بی کی جانب سے 16 گواہان کو عدالتی گواہ کے طور پر طلب کرنے کی درخواست کی گئی تھی، جسے عدالت نے مسترد کر دیا۔

ریفرنس کے کل 8 ملزمان میں سے 6 بیرون ملک فرار ہیں، جنہیں 6 جنوری 2024 کو عدالت نے اشتہاری قرار دیا۔ ان میں فرحت شہزاد گوگی، زلفی بخاری اور شہزاد اکبر شامل ہیں۔

25 ستمبر کو ہونے والی سماعت کے نتائج پاکستان کے اہم سیاسی اور قانونی منظرنامے پر اثرانداز ہو سکتے ہیں، کیونکہ عمران خان اور بشریٰ بی بی دونوں نے اس کیس میں خود کو بے گناہ ثابت کرنے کے لیے قانونی جدوجہد جاری رکھی ہوئی ہے۔

یہ کیس نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر بھی اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ اس میں منی لانڈرنگ اور قانونی دھوکہ دہی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں، جو پاکستان کے عوامی اعتماد پر بھی اثر انداز ہو سکتے ہیں۔

Comments are closed.