اسلام آباد : موٹروے چوک پر ماڈرن بس ٹرمینل میں غیر قانونی آپریشن، ٹریفک پولیس کی کارروائی پر سوالات اٹھنے لگے

اسلام آباد : موٹروے چوک پر ماڈرن بس ٹرمینل میں غیر قانونی آپریشن، ٹریفک پولیس کی کارروائی پر سوالات اٹھنے لگے

ٹریفک پولیس کے بکتر بند گاڑی اور بھاری اسکواڈ کے ساتھ آپریشن کے دوران ٹرمینل مالکان کی جانب سے کارروائی کو غیر قانونی قرار، تحقیقات کا مطالبہ

اسلام آباد

شمشاد مانگٹ

اسلام آباد کے تھانہ نون کی حدود میں واقع موٹروے چوک پر ماڈرن بس ٹرمینل میں اسلام آباد ٹریفک پولیس کی جانب سے کی جانے والی غیر قانونی کارروائی پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ اس کارروائی میں ٹریفک پولیس کا مکمل اسکواڈ اور اسکواڈ کی گاڑیاں شامل تھیں، اور مزید حیران کن طور پر بکتر بند گاڑی بھی موقع پر لائی گئی، جس نے شہریوں کو حیرت میں ڈال دیا۔

ذرائع کے مطابق تھانہ نون کی پولیس صرف لاء اینڈ آرڈر برقرار رکھنے کے لیے موقع پر موجود تھی، جبکہ اصل کارروائی اسلام آباد ٹریفک پولیس نے کی۔ کارروائی کے دوران ٹرمینل میں تھوڑ پھوڑ کی گئی اور مختلف سامان ضبط کر لیا گیا۔

ٹرمینل کے مالکان نے اس کارروائی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر این او سی (این او سی) میں کوئی مسئلہ تھا تو قانون کے مطابق ٹرمینل سیل کیا جانا چاہیے تھا۔ اگر سڑک کی حدود میں تجاوزات تھیں تو انہیں ہٹایا جانا چاہیے تھا۔ لیکن ملکیتی جگہ پر کارروائی اور سامان ضبطی سراسر غیر قانونی ہے۔

آپریشن کے بعد، موقع پر دو افراد آئے جن کے پاس ایک گیجٹ تھا۔ ان افراد نے روڈ سے اندر کچھ فٹ پیمائش کر کے مارکنگ کی اور پھر خاموشی سے وہاں سے چلے گئے۔ اس نشاندہی کے بعد، یہ سوال اٹھا کہ جب روڈ کی حدود واضح طور پر متعین کی گئی تھیں تو کئی سو فٹ اندر تک توڑ پھوڑ کس قانون کے تحت کی گئی؟ یہ ایک سنگین سوال ہے جس پر فوری وضاحت کی ضرورت ہے۔

آپریشن کی سربراہی اسلام آباد ٹریفک پولیس کے انسپکٹر رمضان اہلکار نے کی، جنہوں نے موقع پر مجسٹریٹ جیسے اختیارات استعمال کیے۔ تاہم، جب ان سے کارروائی کے بارے میں مؤقف لیا گیا تو انہوں نے کوئی واضح جواب دینے سے گریز کیا اور جلدی میں وہاں سے چلے گئے۔

کاروباری حلقوں نے ٹریفک پولیس کی اس کارروائی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بکتر بند گاڑی اور بھاری اسکواڈ کے ساتھ اس نوعیت کی کارروائی اپنی مثال آپ ہے، اور اس پر اعلیٰ سطح پر شفاف تحقیقات کی جانی چاہیے تاکہ صورتحال کی حقیقت سامنے آ سکے۔

اس کارروائی پر عوام میں بھی شدید تحفظات پائے جا رہے ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر یہ کارروائی قانون کے مطابق تھی تو اس کی وضاحت اور شفافیت ضروری ہے تاکہ کسی قسم کی غلط فہمی پیدا نہ ہو۔ عوامی حلقوں کا مطالبہ ہے کہ اس معاملے کی فوری اور منصفانہ تحقیقات کی جائیں تاکہ قانون کی بالادستی برقرار رکھی جا سکے۔

Comments are closed.