برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کا فلسطینی ریاست کو باضابطہ تسلیم کرنے کا اعلان

برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا نے فلسطینی ریاست کو باضابطہ تسلیم کیا، مزید 150 ممالک تک تسلیم کرنے کا امکان

اسرائیل کی شدید مخالفت، فلسطین کے حق میں عالمی سطح پر حمایت کا سلسلہ جاری

لندن، کینیڈا، آسٹریلیا

برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا نے فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا تاریخی اعلان کیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد، عالمی سطح پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والے ممالک کی تعداد 150 تک پہنچنے کی توقع ہے۔ یہ فیصلہ غزہ میں جاری جنگ اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے انسانی بحران کے پس منظر میں کیا گیا، جس کے بعد تینوں مغربی ممالک نے دو ریاستی حل کی حمایت میں قدم اٹھایا ہے۔

برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے اعلان کیا کہ برطانیہ فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان امن کے لیے دوبارہ امید پیدا کرنا ہے۔ اسٹارمر نے مزید کہا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا فیصلہ انسانی بحران کے حل کے لیے فوری طور پر کوئی بڑی تبدیلی نہیں لے کر آئے گا، لیکن یہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کے لیے ایک اہم قدم ہے۔

اس فیصلے کے بعد کینیڈا اور آسٹریلیا نے بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا۔ کینیڈا کے وزیراعظم مارک کارنی نے اس فیصلے کو امن اور بقائے باہمی کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا۔ آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی البانی نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کی اصلاحات پر پیش رفت کے ساتھ ساتھ وہ سفارتی تعلقات قائم کرنے اور فلسطینی سفارتخانے کھولنے پر غور کریں گے۔

اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے برطانوی فیصلے کو “مضحکہ خیز” اور “دہشت گردی کا انعام” قرار دیا۔ نیتن یاہو نے اپنے ردعمل میں کہا کہ “فلسطینی ریاست کا قیام اسرائیل کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے اور یہ اقدام اسرائیل کے ساتھ نہیں بلکہ اسرائیل کی جگہ ریاست چاہتے ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ “ہم اس فیصلے کا جواب دینے کے لیے امریکی صدر سے ملاقات کریں گے اور اسرائیل کی طرف سے ایک شدید ردعمل دیا جائے گا۔”

اسرائیل کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ فلسطین کو تسلیم کرنے کا اقدام “جہادی حماس کو انعام دینے” کے مترادف ہے، اور یہ کہ فلسطینی ریاست کے قیام سے علاقے میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ اسرائیلی وزیر اتمار بن گویر نے اس فیصلے کو قاتلوں کو انعام دینے کے مترادف قرار دیا اور کہا کہ فلسطینی ریاست کی تسلیم سے امن کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔

اس فیصلے کے بعد عالمی سطح پر فلسطینی عوام کے حق میں حمایت کا سلسلہ جاری ہے۔ فرانس نے بھی اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ وہ فلسطین کو اقوامِ متحدہ میں تسلیم کرنے کا اعلان کرے گا۔ اقوامِ متحدہ میں فلسطین کو تسلیم کرنے والے ممالک کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، اور توقع ہے کہ آئندہ چند دنوں میں مزید ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں گے۔

اس دوران، غزہ پر اسرائیلی حملے اور بمباری کا سلسلہ جاری ہے جس میں مزید 71 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔ غزہ میں جاری انسانی بحران پر عالمی سطح پر شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔ برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے اس انسانی بحران کو ناقابلِ برداشت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت امن کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کے حقوق اور اسرائیلی عوام کی سلامتی کے لیے ایک پائیدار دو ریاستی حل ضروری ہے۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا کہ یہ فیصلہ فلسطین کے عوام کے لیے ایک اہم کامیابی ہے۔ عباس نے کہا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا “امن اور بقائے باہمی” کے راستے کو ہموار کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے فلسطینی عوام کی عالمی سطح پر حمایت مزید مستحکم ہو گی اور فلسطینی ریاست کی تشکیل کی راہ مزید واضح ہو گی۔

برطانیہ میں اس فیصلے پر سیاسی تقسیم بھی نظر آ رہی ہے۔ برطانوی اپوزیشن نے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیا ہے، جبکہ حکومت میں شامل کچھ ارکان نے اس پر تنقید کی ہے۔ برطانیہ کے نائب وزیراعظم ڈیوڈ لامی نے تسلیم کیا کہ اس فیصلے سے فوری طور پر کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئے گی، لیکن یہ قدم فلسطین کے حقوق کی حمایت اور اسرائیل کے ساتھ دو ریاستی حل کی جانب ایک اہم قدم ہے۔

دنیا بھر میں فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کے لیے بڑے مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ لندن، پیرس، نیو یارک اور دیگر شہروں میں فلسطین کے حق میں مظاہرے ہو رہے ہیں، جن میں ہزاروں افراد شریک ہیں۔ مظاہرین نے غزہ میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا۔

برطانیہ کے فیصلے کے بعد یہ امید کی جا رہی ہے کہ عالمی سطح پر فلسطینی ریاست کی تسلیمیت کا عمل تیز ہو گا، اور فلسطین کو اقوامِ متحدہ میں مکمل رکنیت حاصل کرنے کا موقع ملے گا۔ فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے عالمی سطح پر مزید اقدامات کی ضرورت ہے، لیکن اس فیصلے نے فلسطینی عوام کے لیے ایک اہم پیشرفت کو جنم دیا ہے۔

برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا فیصلہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کی امید پیدا کرتا ہے، لیکن اسرائیل اور امریکا کی شدید مخالفت کے باوجود، عالمی سطح پر اس فیصلے کی حمایت بڑھ رہی ہے۔ فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے یہ ایک اہم سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے، اور عالمی برادری کی حمایت میں اضافے کے ساتھ یہ فیصلہ امن اور بقائے باہمی کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔

Comments are closed.