سعودی عرب کے مفتیِ اعظم شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ انتقال کر گئے

سعودی عرب کے مفتیِ اعظم شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ انتقال کر گئے، سعودی قیادت اور عالمی اسلامی دنیا میں غم کی لہر

پاکستان کے صدر اور وزیراعظم کا شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار

ریاض

سعودی عرب کے مفتیِ اعظم شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ کا انتقال ہوگیا۔ سعودی شاہی دیوان کی جانب سے اس افسوسناک خبر کا اعلان کیا گیا ہے۔ شیخ عبدالعزیز سعودی عرب میں ہیئت کبار العلما، علمی تحقیقات و افتا کی عمومی صدارت اور مسلم ورلڈ لیگ کی اعلیٰ کونسل کے سربراہ کے طور پر بھی خدمات انجام دے رہے تھے۔

نمازِ جنازہ آج عصر کی نماز کے بعد ریاض کی امام ترکی بن عبداللہ مسجد میں ادا کی جائے گی۔ سعودی حکومت نے حکم دیا ہے کہ ان کی غائبانہ نمازِ جنازہ مکہ مکرمہ کی مسجد الحرام، مدینہ منورہ کی مسجد نبوی اور ملک بھر کی تمام مساجد میں بھی عصر کی نماز کے بعد ادا کی جائے۔

خادمِ حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود نے ان کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور مرحوم کے اہل خانہ، سعودی عوام اور اسلامی دنیا سے تعزیت کی۔ شاہی دیوان نے کہا کہ ان کے انتقال سے نہ صرف سعودی عرب بلکہ عالمی اسلامی دنیا ایک جلیل القدر عالم دین سے محروم ہو گئی ہے جنہوں نے اسلام اور مسلمانوں کی خدمت میں نمایاں کردار ادا کیا۔

شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ سعودی عرب میں مذہبی اختیار کے اعلیٰ ترین منصب پر فائز تھے اور سلفی مسلمانوں کی وسیع عالمی تحریک کے نمایاں مذہبی رہنما کے طور پر اثر و رسوخ رکھتے تھے۔ ان کی دینی خدمات اور علمی رہنمائی نے سعودی عرب اور اسلامی دنیا میں ان کو بے پناہ عزت و احترام دلایا تھا۔

پاکستان کے صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے بھی شیخ عبدالعزیز کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ شیخ عبدالعزیز کی دینی خدمات اور علمی رہنمائی ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی، اور وہ مرحوم کے اہل خانہ، سعودی قیادت اور عوام سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ یہ سانحہ سعودی عرب کے ساتھ ساتھ پوری امتِ مسلمہ کے لیے ایک لمحہ غم ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرحوم نے اپنی پوری زندگی قرآن و سنت کی ترویج اور امت کی رہنمائی میں گزاری اور ان کی مسلم امہ کے اتحاد کے لیے کی گئی کوششیں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔

Comments are closed.