تمام ادارے پی اے سی احکامات پر عمل درآمد کے پابند ہیں ، پی اے سی

تمام ادارے پی اے سی احکامات پر عمل درآمد کے پابند ہیں ، پی اے سی

وزارت خارجہ کے آڈٹ اعتراضات کا تفصیلی جائزہ، امریکہ میں مشنز کی جانب سے غیر قانونی فرنیچر الاؤنس پر برہمی، وزارت خزانہ اور فنانس ڈویژن سے جواب طلب

اسلام آباد

ولی الرحمن

پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے وزارت خارجہ سمیت تمام اداروں کو پی اے سی کے احکامات پر عمل درآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔

کنوینر کمیٹی سید نوید قمر نے کہاکہ تمام ادارے پی اے سی کے احکامات پر عمل درآمد کرنے کے پابند ہیں اور اس میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی ۔

بدھ کو پی اے سی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہائوس میں کمیٹی کے کنوینر سید نوید قمر کی زیر صدارت ہوا ۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی ۔

اجلاس میں وزارت خارجہ کے 2011.12 سے 2022.23 کے زیر التوا آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا آڈٹ حکام نے پی اے سی کو بتایا کہ2012.13 میں منامہ بحرین میں عمارت کی تعمیر کے لئے پیپرا رولز پر عملدرآمد نہیں ہوا ۔

آڈٹ حکام نے کہا کہ اس منصوبہ میں تاخیر کی وجہ سے جرمانہ کی 10 فیصد رقم بھی وصول نہیں کی گئی ، جس پر سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ نیسپاک کو اس منصوبہ کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔

سیکرٹری خارجہ نے کہا اس وقت سیمنٹ کی دستیابی میں مسائل تھے جس کی وجہ سے تاخیر ہوئی کمیٹی نے آڈٹ اعتراض نمٹاتے ہوئے ہدایت کی کہ پیپرا رولز کی آئندہ ہر صورت پابندی یقینی بنائی جائے ۔

ایک اور آڈٹ اعتراض کا جائزہ لیتے ہوئے وزارت خاجہ کی جانب سے پی اے سی کو بتایا گیا جو ملازمین سروس میں ہیں ان سے ریکوری کی جاتی ہے ۔ تنخواہ سے قانون کے تحت تنخواہ کی صرف ایک تہائی تک کاٹی جا سکتی ہے ۔

سید نوید قمر نے ہدایت کی ریکوریاں کرکے پی اے سی کو تفصیلات فراہم کی جائیں ۔ خلاف قواعد خریداریوں کے حوالے سے ایک آڈٹ اعتراض کے جائزے کے دوران پی اے سی نے وزارت خزانہ کو ہدایت کی کہ ایک ماہ کے اندر ریکوریاں کر کے پی اے سی کو رپورٹ پیش کی جائے ۔

کنوینر کمیٹی نے ریمارکس دیئے اداروں کی ناقص کارکردگی کا پی اے سی کے احکامات پر فرق نہیں ہوتا ، پی اے سی کے احکامات پر ہر صورت عملدرآمد ہونا چاہئے ۔

اجلاس کے دوران آڈٹ حکام نے بتایا کہ امریکہ میں پاکستان مشنز کی جانب سے اپنے آفیشلز اور افسران کو 1 کروڑ 79 لاکھ روپے فرنیچر الانس کسی قانونی جواز اور فنانس ڈویژن کی منظوری کے بغیر دیا گیا ، جبکہ فنانس کی منظوری کے بغیر کسی کو کوئی الانس نہیں دیا جاسکتا ، جس پر سیکرٹری خارجہ نے کمیٹی کو بتایا کہ ہم یہ معاملہ فنانس کے ساتھ اٹھائیں گے، اس کی وجہ سے آفیسرز کی پنشن رکی ہوئی ہے ، کمیٹی نے فنانس سے معاملے پر ایک ماہ میں جواب طلب کرلیا ۔

Comments are closed.