محمود خان اچکزئی کا موجودہ حکومت کے خلاف پُرامن احتجاج کا اعلان

محمود خان اچکزئی کا وزیرِ اعظم شہباز شریف کی حکومت کے خلاف پُرامن احتجاج کا اعلان

اسلام آباد

شمشاد مانگٹ

پاکستان کے اپوزیشن اتحاد “تحریکِ تحفظِ آئینِ پاکستان” کے سربراہ، محمود خان اچکزئی نے وزیرِ اعظم شہباز شریف کی حکومت کے خلاف پُرامن احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ شہباز شریف کی حکومت کو گھر بھیجنے کے لیے ملک بھر میں عوامی تحریک شروع کریں گے۔

اسلام آباد میں مصطفیٰ نواز کھوکھر اور جسٹس (ر) شاہد جمیل کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے محمود اچکزئی نے اس بات پر زور دیا کہ اگر آئین کے مطابق فیصلہ کیا جائے تو ملک موجودہ بحران سے نکل سکتا ہے۔ انہوں نے پاکستان میں موجودہ حکومتی نظام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں میرٹ کا فقدان ہے اور نوکریاں بکتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جو شخص نوکری بیچتا ہے وہ “ایمان بیچتا ہے” اور ایسے لوگوں کو ترقی دی جاتی ہے۔

محمود اچکزئی نے حکومت کی ناکامیوں پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بینظیر بھٹو کی پارٹی بھی اب گناہوں میں شریک ہو چکی ہے، جبکہ نواز شریف نے “ووٹ کو عزت دو” کی تحریک شروع کی اور پھر لندن پہنچ گئے۔

انہوں نے واضح کیا کہ ان کا مقصد کسی کو گالی دینا یا گولی مارنا نہیں ہے، بلکہ وہ پُرامن احتجاج کے ذریعے حکومت کو گھر بھیجنے کا عزم رکھتے ہیں۔ محمود اچکزئی نے کہا کہ “ہم احتجاج کے ذریعے شہباز شریف کی حکومت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے” اور اس کے لیے ملک بھر میں تحریک چلائی جائے گی۔

اپوزیشن اتحاد کے سربراہ نے مزید کہا کہ احتجاج کا سلسلہ گلگت سے لے کر کوئٹہ تک پھیلایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ خیبر پختونخوا، سندھ اور بلوچستان سمیت دیگر علاقوں میں بھی عوامی احتجاج کریں گے تاکہ حکومت کے خلاف عوامی ردعمل پیدا کیا جا سکے۔

محمود اچکزئی نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ “ہم لاکھوں لوگوں کو سڑکوں پر لائیں گے تاکہ اس حکومت سے جان چھڑائی جا سکے۔” ان کے مطابق، یہ تحریک ایک ایسا پلیٹ فارم بنے گا جس کے ذریعے عوام کی آواز کو حکومتی اقدامات کے خلاف بلند کیا جائے گا۔

محمود خان اچکزئی کے اس اعلان سے ملک کی سیاسی فضا میں ایک نیا موڑ آ سکتا ہے، جس میں پُرامن احتجاج اور عوامی تحریک کے ذریعے حکومت پر دباؤ بڑھانے کی کوشش کی جائے گی۔ ان کے بیان نے حکومت کی پوزیشن کو مزید چیلنج کر دیا ہے اور یہ دیکھنا ہوگا کہ حکومت اس تحریک کا مقابلہ کس طرح کرتی ہے۔

Comments are closed.