اسلامی نظریاتی کونسل کا انجینئر محمد علی مرزا کو گستاخی کا ملزم قرار دینے کا فیصلہ، توہینِ قرآن اور توہینِ رسالت کی دفعات عائد کرنے کا حکم
اسلام آباد
ولی الرحمن
اسلامی نظریاتی کونسل نے معروف مذہبی اسکالر انجینئر محمد علی مرزا کو گستاخی کا ملزم قرار دیتے ہوئے ان کے بیانات کو “کفریہ الفاظ” قرار دیا ہے اور کہا کہ ان کا یہ طرزِ عمل سخت تعزیری سزا کا مستحق ہے۔ کونسل نے یہ بھی کہا کہ مرزا کے بیانات کسی شرعی مقصد کے بغیر دیے گئے ہیں اور ان میں موجود الفاظ قرآن پاک کی توہین اور توہینِ رسالت کے زمرے میں آتے ہیں۔
اسلامی نظریاتی کونسل کا اجلاس چیئرمین علامہ ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی کی زیر صدارت ہوا، جس میں کونسل کے دیگر اراکین نے شرکت کی۔ اجلاس میں مرزا محمد علی کے بیانات پر غور کیا گیا، جنہیں وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) سائبر کرائم ونگ کی جانب سے توہینِ رسالت کے الزامات کے تحت رپورٹ کیا گیا تھا۔
اس سے قبل 26 اگست کو جہلم پولیس نے انجینئر محمد علی مرزا کو ایک متنازع ویڈیو بیان کے بعد امن عامہ (تھری ایم پی او) آرڈیننس کے تحت حراست میں لے کر جیل منتقل کر دیا تھا، اور ان کی اکیڈمی کو سیل بھی کر دیا گیا تھا۔ مرزا، جو یوٹیوب پر 31 لاکھ فالوورز رکھتے ہیں، اپنے خطابات اور لیکچرز سوشل میڈیا پر باقاعدگی سے پوسٹ کرتے ہیں۔ ان کے بیانات کے باعث وہ اکثر تنازعات کا شکار رہتے ہیں۔
کونسل نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اگرچہ بعض لوگ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ قرآن و سنت میں بعض کفریہ الفاظ نقل ہوئے ہیں، لیکن ان الفاظ کا مقصد کسی شرعی ضرورت کے تحت تھا جیسے کہ باطل کی تردید یا تنبیہ۔ کونسل نے کہا کہ جب ان الفاظ کا مقصد صرف انکار یا تردید کے لیے ہو، تب ہی ان کا نقل کرنا جائز ہوتا ہے، مگر کسی شرعی ضرورت کے بغیر ایسے جملے دہرانا ناجائز اور بعض صورتوں میں سخت گناہ ہے، خصوصاً جب معاملہ حرمتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ہو۔
کونسل نے مرزا کے بیانات کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ ان کے کئی بیانات میں بے ضرورت کفر کے الفاظ موجود ہیں، جو کہ کسی شرعی مقصد کے بغیر کہے گئے ہیں، اس لیے ان کے طرزِ عمل کو سخت تعزیری سزا کا مستحق قرار دیا گیا۔
کونسل نے یہ بھی کہا کہ مرزا کے ایک ویڈیو بیان میں قرآن پاک کی توہین اور معنوی تحریف کی گئی ہے، جس سے توہینِ رسالت کا بھی ارتکاب ہوا ہے۔ اس لیے کونسل نے فیصلہ دیا کہ ان پر توہینِ قرآن کی دفعہ بھی عائد کی جائے۔
کونسل نے ایک اور اہم فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ مرزا کا بیان فساد فی الارض کے مترادف ہے، جس کے باعث پاکستان کی مسیحی برادری کو ایک مراسلہ بھیجا جائے گا تاکہ وہ تحریری طور پر یہ وضاحت فراہم کریں کہ آیا مرزا کے توہین آمیز بیانات کی ان کی مقدس کتابوں میں کوئی حمایت ہے یا نہیں۔ ان کے جواب کے بعد تفصیلی فیصلہ مرتب کیا جائے گا۔
Comments are closed.