آزاد کشمیر حکومت اور جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان طویل مذاکرات ناکام ، 48 مطالبات تسلیم

آزاد کشمیر حکومت اور جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان طویل مذاکرات ناکام ، 48 مطالبات تسلیم

مظفرآباد

آزاد کشمیر میں حکومت اور جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان ہونے والے طویل مذاکرات ناکام ہو گئے ہیں، جس کے بعد صورتِ حال مزید کشیدگی کی جانب بڑھنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات کی ناکامی کی بنیادی وجوہات سامنے آ گئی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے اپنے عوامی مطالبات کی آڑ میں ایک ریاست مخالف ایجنڈے کو پروان چڑھانے کی کوشش کی۔ حکومتِ آزاد کشمیر نے 13 گھنٹے طویل مذاکراتی عمل کے دوران کمیٹی کے پیش کیے گئے 50 میں سے 48 مطالبات تسلیم کیے، تاہم دو ایسے مطالبات جن کے لیے قانون سازی درکار تھی، ان پر اتفاق ممکن نہ ہو سکا کیونکہ حکومتی ذرائع کے مطابق یہ مطالبات نہ صرف آئینی حدود سے باہر تھے بلکہ ان کے پیچھے افراتفری پھیلانے اور ریاستی اداروں کو کمزور کرنے کا مقصد کارفرما تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کا حقیقی مقصد صرف عوامی مسائل کا حل نہیں بلکہ ریاستی عمل داری کو چیلنج کرنا، حکومت پر دباؤ ڈالنا اور ریاستی وسائل پر غیر آئینی طور پر کنٹرول حاصل کرنا ہے۔ اس عمل میں کمیٹی کی جانب سے بعض انتہائی نوعیت کے مطالبات سامنے آئے، جو ذرائع کے بقول، نہ صرف حکومت کی رٹ کو چیلنج کرتے ہیں بلکہ ایک منظم سازش کی نشاندہی بھی کرتے ہیں۔ قابلِ غور بات یہ ہے کہ بعض حکومتی اداروں کو خدشہ ہے کہ کمیٹی کے اقدامات کے پیچھے بیرونی اثر و رسوخ یا ایجنڈا بھی موجود ہو سکتا ہے، جس کا مقصد آزاد کشمیر میں انتشار اور عدم استحکام پیدا کرنا ہے۔

ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے بعض مطالبات ایسے ہیں جو نہ صرف آزاد کشمیر کے آئین سے متصادم ہیں بلکہ کشمیری عوام کی اجتماعی خواہشات اور مفادات کے بھی خلاف ہیں۔ ان کے مطابق عوام کے نام پر شروع کیا گیا احتجاج اب اپنے دائرے سے نکل کر ریاستی اداروں کے خلاف محاذ آرائی میں تبدیل ہو چکا ہے، جس سے پرامن سیاسی ماحول کو شدید نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

موجودہ حالات میں حکومت آزاد کشمیر کی پوزیشن یہ ہے کہ اس نے زیادہ تر مطالبات تسلیم کر کے اپنی سنجیدگی اور نیک نیتی کا مظاہرہ کیا، لیکن ریاست کی خودمختاری، سلامتی اور آئینی دائرہ کار سے متعلق کسی بھی مطالبے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ سرکاری ذرائع اس بات پر بھی زور دے رہے ہیں کہ عوام کو اس سازش کا شعور دلانا ضروری ہے تاکہ وہ کسی گمراہ کن بیانیے کا شکار نہ ہوں۔ مذاکرات کی ناکامی کے بعد حالات کس رخ اختیار کریں گے، اس بارے میں تاحال کوئی واضح اشارہ نہیں، لیکن امکان ہے کہ آئندہ چند روز اہم ہوں گے۔

Comments are closed.