یمن کی بندرگاہ پر تیل بردار بحری جہاز پر ڈرون حملہ، عملے میں 24 پاکستانی بھی شامل ، زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ، مدد کی اپیل

یمن کی بندرگاہ پر تیل بردار بحری جہاز پر ڈرون حملہ، عملے میں 24 پاکستانی بھی شامل ، زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ، مدد کی اپیل

صنعاء

یمن کی بندرگاہ راس العیسیٰ کے قریب ایک تیل بردار بحری جہاز پر ڈرون حملہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں جہاز میں آگ بھڑک اٹھی ہے اور اس پر موجود عملے کی جانیں خطرے میں ہیں ۔

سفارتی ذرائع کے مطابق یہ جہاز تہران سے تیل لے کر یمن جا رہا تھا جب اسے حملے کا نشانہ بنایا گیا شدید آتشزدگی کے باعث جہاز مسلسل آگ کی لپیٹ میں ہے اور حالات ہر لمحہ سنگین ہوتے جا رہے ہیں ۔

ذرائع کے مطابق اس جہاز پر موجود عملے میں چوبیس پاکستانی شہری شامل ہیں جنہیں پہلے عارضی طور پر جہاز سے نکالا گیا لیکن بعد ازاں انہیں زبردستی واپس جہاز پر بھیج دیا گیا ، عملے کے پاس آگ بجھانے کے لیے کوئی آلات موجود نہیں ، جس کے باعث ان کی زندگیوں کو شدید خطرہ لاحق ہو چکا ہے ۔

سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ عملے کو مسلسل خطرناک اور جان لیوا صورتحال کا سامنا ہے اور وہ مقامی ریسکیو اداروں سمیت حکومت پاکستان سے فوری مدد کی اپیل کر چکے ہیں اس وقت عملے کے افراد بحری جہاز میں پھنسے ہوئے ہیں اور آگ کے پھیلاؤ کے باعث ان کی جانوں کو فوری خطرہ لاحق ہے ۔

واضح رہے کہ یمن میں جاری کشیدگی کے دوران اسرائیل کی جانب سے حوثی باغیوں پر حملے معمول بن چکے ہیں ، انصار اللہ تحریک جسے یمنی حوثی باغی بھی کہا جاتا ہے غزہ میں اسرائیلی بمباری کے جواب میں اسرائیل پر میزائل حملے کرتی رہی ہے ، جواباً اسرائیل نے یمن کی بندرگاہوں آئل ریفائنریز اور دیگر تنصیبات پر مسلسل حملے کیے ہیں ۔

رواں سال ان حملوں میں امریکا بھی شامل رہا ہے تاہم بعد میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہدایت پر یمن پر بمباری کا سلسلہ وقتی طور پر روک دیا گیا تھا ، موجودہ واقعے نے ایک بار پھر بحری جہازوں اور غیر ملکی عملے کی سلامتی پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے جبکہ پاکستانی شہریوں کی زندگیوں کو لاحق خطرے کے پیش نظر فوری سفارتی اور انسانی اقدامات کی ضرورت ہے ۔

Comments are closed.