شہری کی عدم بازیابی پر لاہور ہائیکورٹ برہم، ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کو 2 اکتوبر تک مہلت

شہری کی عدم بازیابی پر لاہور ہائیکورٹ برہم، ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کو 2 اکتوبر تک مہلت

لاہور

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس چوہدری سلطان محمود نے شہری کی عدم بازیابی کے کیس میں ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مغوی کی بازیابی کے لیے 2 اکتوبر تک مہلت دے دی ہے اور آئندہ سماعت پر ڈی آئی جی انویسٹی گیشن اور ڈائریکٹر ایف آئی اے لاہور کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ میں مغوی شہری کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس دوران وفاقی حکومت کی جانب سے خالد نواز گھمن اور پنجاب حکومت کے وکلاء عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن نے شہری کی تلاش کے لیے کی گئی کارروائیوں کی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔

جسٹس چوہدری سلطان محمود نے رپورٹ کا جائزہ لیتے ہوئے برہمی کا اظہار کیا اور ڈی آئی جی سے استفسار کیا کہ شہری کی بازیابی کیوں ممکن نہیں ہو رہی جس پر ڈی آئی جی انویسٹی گیشن نے عدالت کو بتایا کہ مغوی کی تلاش کے لیے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی ہے اور تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ شہری کو بازیاب کرانے کے لیے کتنا وقت درکار ہوگا تو ڈی آئی جی انویسٹی گیشن نے پندرہ دن کی مہلت مانگی جس پر جسٹس چوہدری سلطان محمود نے ریمارکس دیے کہ ماشاءاللہ ریمانڈ کا وقت بھی 14 دن کا ہوتا ہے، پھر بازیابی جیسے کیس میں اتنی لمبی مہلت کیسے دی جا سکتی ہے۔

دوران سماعت وفاقی حکومت کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ مغوی شہری نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کی تحویل میں نہیں ہے جس پر عدالت نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے ڈائریکٹر ایف آئی اے لاہور اور ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں 2 اکتوبر کو پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔

Comments are closed.