وزیراعلی کیخلاف مبینہ سازش کا الزام ، خیبر پختونخوا کے دو وزرا مستعفی

علی امین گنڈاپور کے خلاف مبینہ سازش کا الزام ، خیبر پختونخوا کے دو وزرا مستعفی، پارٹی میں اندرونی اختلافات شدت اختیار کر گئے

پشاور

ولی الرحمن

خیبر پختونخوا کابینہ کے دو وزرا نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ مستعفی ہونے والے دونوں وزرا عاقب اللہ خان اور فیصل ترکئی  پر وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے خلاف مبینہ سازش کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ دونوں وزرا کا تعلق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے ہے اور ان کے استعفوں کو پارٹی کے اندرونی اختلافات کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے گزشتہ روز راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ہونے والی اہم ملاقات کے دوران ان دونوں وزرا کے خلاف شکایات پیش کیں۔ یہ ملاقات جیل کے کانفرنس روم میں ہوئی، جو دو گھنٹے سے زائد جاری رہی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ علی امین گنڈاپور نے پارٹی چیئرمین کو مطلع کیا کہ مذکورہ وزرا ان کے خلاف گروپ بندی اور سازشوں میں ملوث ہیں۔

عاقب اللہ خان خیبر پختونخوا کے وزیر آبپاشی تھے جبکہ فیصل ترکئی کے پاس ابتدائی و ثانوی تعلیم کی وزارت کا قلمدان تھا۔ دونوں وزرا کے استعفوں کو اگرچہ سرکاری طور پر “ذاتی وجوہات” قرار دیا جا سکتا ہے، تاہم پارٹی حلقوں میں اس پیشرفت کو وزیراعلیٰ کی طاقت کا مظاہرہ اور پارٹی کے اندر صف بندی کا نتیجہ تصور کیا جا رہا ہے۔

تاحال پی ٹی آئی کی جانب سے ان استعفوں پر باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پارٹی میں جاری اندرونی اختلافات اور قیادت سے وابستگی کے مسئلے نے خیبر پختونخوا میں حکومت کو چیلنجز سے دوچار کر دیا ہے۔

یہ استعفے ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب عمران خان جیل میں قید ہیں اور پارٹی اندرونی طور پر مختلف گروپوں میں تقسیم نظر آتی ہے، جس کا اثر نہ صرف سیاسی بیانیے بلکہ انتظامی معاملات پر بھی واضح ہوتا جا رہا ہے۔

Comments are closed.