غزہ میں امن فوج کی تعیناتی کا فیصلہ اعلیٰ قیادت کرے گی، اسحٰق ڈار

غزہ میں امن فوج کی تعیناتی کا فیصلہ اعلیٰ قیادت کرے گی، اسحٰق ڈار

اسلام آباد

شمشاد مانگٹ

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان کی اعلیٰ قیادت غزہ میں ممکنہ امن فوج کی تعیناتی سے متعلق فیصلہ کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مشاورت جاری ہے اور پاکستان فلسطینی عوام کی حمایت میں واضح مؤقف رکھتا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسحٰق ڈار نے کہا کہ اگرچہ انڈونیشیا نے غزہ میں 20 ہزار امن فوج تعینات کرنے کی پیشکش کی ہے، تاہم پاکستان کی جانب سے اس طرح کے کسی اقدام کا فیصلہ وزیر اعظم شہباز شریف اور اعلیٰ قیادت کی سطح پر کیا جائے گا۔

ان سے سوال کیا گیا کہ آیا پاکستان، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ امن منصوبے کے تحت غزہ میں فوج بھیجے گا؟ جس پر اسحٰق ڈار نے کہا کہ “فیصلہ ریاستی سطح پر ہوگا، ہم کسی بھی قدم کو اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے ریکارڈ کا حصہ بنانے کی حمایت کرتے ہیں۔”

اسحٰق ڈار نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) کے 80ویں اجلاس کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مسلم ممالک کے سربراہان کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں کی تفصیلات بھی شیئر کیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے غزہ میں قیام امن کے لیے مسلم ممالک سے بھرپور رابطے کیے، اور سیز فائر، انسانی امداد، اور شہریوں کی واپسی کو یقینی بنانے کے لیے مربوط تجاویز پیش کی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں امن کے لیے جو بھی حکومت قائم ہوگی، وہ ٹیکنوکریٹس پر مشتمل ہوگی جبکہ سیکیورٹی کی ذمہ داری مقامی فلسطینی اداروں کو دی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی بیرونی قوت کی مستقل موجودگی نہیں ہوگی، بلکہ فلسطینی خود فیصلے کریں گے۔

نائب وزیر اعظم نے انکشاف کیا کہ امریکی صدر سے ملاقات سے قبل آٹھ مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ نے ایک خفیہ میٹنگ کی جس میں غزہ میں سیز فائر، امداد کی فراہمی، اسرائیلی جارحیت کا تدارک، اور دو ریاستی حل جیسے نکات زیر بحث آئے۔

اسحٰق ڈار نے بتایا کہ حساس نوعیت کی میٹنگز میں مکمل رازداری اختیار کی گئی، پیغامات ہارڈ کاپی کے ذریعے پہنچائے گئے اور کسی بھی طرح کی معلومات کو پبلک نہ کرنے پر اتفاق ہوا۔ پاکستان، انڈونیشیا اور یو اے ای کی تجاویز کو بعد ازاں سعودی عرب کی وساطت سے شامل کر کے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا، جسے فلسطینی اتھارٹی نے بھی سراہا۔

انہوں نے بتایا کہ آٹھ مسلم ممالک نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ وہ امریکا اور دیگر متعلقہ فریقین کے ساتھ مل کر غزہ میں قیام امن، اسرائیلی فورسز کے انخلا، امداد کی فراہمی، یرغمالیوں کی رہائی اور دو ریاستی حل کے لیے عملی اقدامات اٹھائیں گے۔

اسحٰق ڈار نے اپنے خطاب کے آخر میں بعض سیاسی عناصر کی جانب سے تنقید پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ “جو لوگ اس عمل پر سیاست کر رہے ہیں، ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا ان کے دل نہیں ہیں؟ کیا چاہتے ہیں، معصوم بچے بھوک سے مرتے رہیں اور یہاں سیاست چمکائی جائے؟”

انہوں نے اپیل کی کہ اس معاملے کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے، کیونکہ اس پر پاکستان اور مسلم دنیا نے بہت محنت اور سنجیدہ کوششیں کی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ وقت یکجہتی اور انسانیت کے ساتھ کھڑے ہونے کا ہے، نہ کہ پوائنٹ اسکورنگ کا۔

Comments are closed.