اسلام آباد ٹریفک پولیس کا آپریشن : ریونیو یا اصلاحی مہم ؟ عوام کا پولیس آپریشن پر شدید ردعمل، کرپشن اور دوہرے معیار کا الزام
اسلام آباد
شمشاد مانگٹ
اسلام آباد پولیس کی جانب سے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کے خلاف بڑے آپریشن نے شہریوں میں شدید غصہ اور سوالات کو جنم دیا ہے۔ بظاہر تو یہ مہم شہریوں کی جان کے تحفظ کے لیے قرار دی جا رہی ہے مگر عوامی حلقے اسے محض ریونیو اکٹھا کرنے کی کارروائی قرار دے رہے ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ ٹریفک پولیس اہلکار خود ڈیوٹی کے دوران ہیلمٹ نہیں پہنتے اور اشاروں کی خلاف ورزی کرتے نظر آتے ہیں، اگر قانون نافذ کرنے والے خود ہی اس پر عمل نہ کریں تو عوام پر زبردستی کا دباؤ غیر منصفانہ ہے۔ اس کے علاوہ ٹریفک پولیس کے نظام میں کرپشن کا ایک نیا سلسلہ بھی سامنے آیا ہے،
شہریوں کے مطابق اکثر ٹریفک کاروں کے ساتھ پرائیویٹ منشی کھڑے ہوتے ہیں جو چالان کی رقم وصول کرتے ہیں، اگر چالان 300 روپے کا ہو تو یہ منشی 500 روپے لیتے ہیں اور 1000 روپے کے چالان پر 1200 روپے وصول کیے جاتے ہیں۔ شہریوں کو کہا جاتا ہے کہ یہاں کوئی سرکاری چالان جمع کرنے والا نہیں، رقم اسی منشی کو دیں اور موقع سے ناجائز فائدہ اٹھا کر زائد رقم جیب میں ڈال لی جاتی ہے۔
کیا اسلام آباد میں ڈکیتیاں، اسٹریٹ کرائمز، منشیات فروشی اور دیگر بڑے مسائل ختم ہو گئے ہیں جو پولیس نے اپنی ساری توجہ صرف موٹر سائیکل سواروں پر مرکوز کر دی ہے؟
ون ویلنگ اور ریسنگ مافیا بدستور سڑکوں پر دندناتا پھر رہا ہے جبکہ شریف شہریوں کی موٹر سائیکلیں تھانوں میں بند کر کے صرف نمبر پورے کیے جا رہے ہیں۔ شہریوں نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ پولیس اہلکار خود قانون کی پابندی کریں تاکہ عوام کو مثبت مثال ملے
پرائیویٹ منشیوں کے ذریعے جاری کرپشن کا فوری خاتمہ کیا جائے اور ٹریفک قوانین کو عوامی اصلاح اور شعور اجاگر کرنے کے لیے استعمال کیا جائے نہ کہ جرمانے اور گاڑیاں بند کرنے کے ہتھیار کے طور پر۔
عوام کا کہنا ہے کہ یہ مہم اگر واقعی شہریوں کی جان کے تحفظ کے لیے ہے تو اسے شفاف، منصفانہ اور سب کے لیے برابر ہونا چاہیے ورنہ یہ صرف ریونیو ڈرائیو کہلائے گی، اصلاحی مہم نہیں۔
Comments are closed.