احسان الہی قتل معاملہ ، بھائی وقاص الٰہی کی مدعیت میں نامعلوم افراد کیخلاف مقدمہ درج ، پولیس اور سکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوالات اٹھنا شروع
اسلام آباد
شمشاد مانگٹ
اسلام آباد کے حساس علاقے بلیو ایریا میں ایف جی ای ایچ اے کے ڈائریکٹر لینڈ احسان الٰہی کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔ پولیس نے ایف آئی آر کا اندراج مقتول کے بھائی وقاص الٰہی کی مدعیت میں کیا ہے، لیکن اس سنگین واردات کے بعد پولیس اور سکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوالات اٹھنا شروع ہو گئے ہیں۔
احسان الٰہی، جو 2024 سے ایف جی ای ایچ اے میں بطور ڈائریکٹر لینڈ اپنے فرائض سرانجام دے رہے تھے، گزشتہ رات 7 اکتوبر کو دو موٹر سائیکل سواروں کے ہاتھوں گولیاں مار کر قتل کر دیے گئے۔ عینی شاہدین کے مطابق، یہ قتل بلیو ایریا کے مصروف علاقے میں ہوا جہاں ملزمان نے جدید اسلحہ کا استعمال کرتے ہوئے احسان الٰہی کو نشانہ بنایا اور جائے وقوعہ سے فرار ہو گئے۔
مقتول کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ ایک فرض شناس اور محنتی افسر تھے، جنہوں نے حالیہ دنوں میں ایف جی ای ایچ اے اور دیگر اداروں کے درمیان اہم معاہدہ طے کیا تھا۔ 26 ستمبر 2025 کو، احسان الٰہی کی انتھک محنت سے ایف جی ای ایچ اے، ایس سی بی اے پی (SCBAP) اور ڈی ایچ اے کے درمیان سہ فریقہ معاہدہ مارگلہ آرچرڈ کے حوالے سے طے پایا تھا، جو اس بات کا غماز ہے کہ ان کا قتل کسی بڑے سازشی منصوبے کا حصہ ہو سکتا ہے۔
ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ واردات لینڈ مافیا کی جانب سے کی جا سکتی ہے۔ ایف جی ای ایچ اے نے اپنے افسر کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے ملزمان کی جلد گرفتاری کی اپیل کی ہے تاکہ انہیں قانون کے مطابق سزا دی جا سکے۔
احسان الٰہی کا قتل ایک حساس علاقے میں ہوا، جہاں پولیس اور دیگر سکیورٹی اداروں کی موجودگی ہوتی ہے۔ یہ واقعہ اس بات کا غماز ہے کہ اسلام آباد میں سکیورٹی کے حوالے سے سنگین مسائل ہیں۔ اس واردات کے بعد شہریوں میں عدم تحفظ کا احساس بڑھ گیا ہے، اور وہ خود کو غیر محفوظ سمجھنے لگے ہیں۔
اسلام آباد کی پولیس اور سکیورٹی اداروں کو اس واقعے کے بعد اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کرنی چاہیے اور مزید مؤثر اقدامات اٹھانے چاہیے تاکہ اس نوعیت کے جرائم کی روک تھام ہو سکے۔
احسان الٰہی ایک جید افسر تھے جنہوں نے ایف جی ای ایچ اے میں اپنی خدمات کو انتہائی ایمانداری اور محنت سے انجام دیا۔ ان کی ہلاکت نہ صرف اس ادارے کے لیے بلکہ پورے اسلام آباد کے لیے ایک بڑا سانحہ ہے۔ ان کی محنت کے نتیجے میں مارگلہ آرچرڈ معاہدہ جیسے اہم فیصلے بھی سامنے آئے تھے، جس کی بدولت وہ لینڈ مافیا کے لیے ایک بڑی ہدف بن گئے۔
ایف جی ای ایچ اے اور مقتول کے اہل خانہ نے پولیس اور سکیورٹی اداروں سے ملزمان کی فوری گرفتاری کی درخواست کی ہے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے کیے جا سکیں اور اس قتل کے پیچھے چھپی سازشوں کا پردہ فاش کیا جا سکے۔
اسلام آباد میں اس نوعیت کے جرائم کا بڑھنا شہریوں کے لیے شدید پریشانی کا باعث بن رہا ہے۔ حکومت اور پولیس کو اپنی سکیورٹی حکمت عملی کو بہتر بنانے اور اس قاتلانہ حملے کے پس پردہ حقائق کو منظر عام پر لانے کے لیے مزید موثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
Comments are closed.