ٹی ایل پی کارکنان کو روکنا کوئی مسئلہ نہیں ، طاقت کم از کم استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ، طلال چوہدری
اسلام آباد
شمشاد مانگٹ
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے حکومت وقت کے لیے لاہور میں تحریک لیبک پاکستان (ٹی ایل پی) کے 2 ہزار کے قریب لوگوں کو روکنا کوئی مسئلہ نہیں ہے، لیکن طاقت کے کم سے کم استعمال کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ریاست کسی جتھے کے ہاتھوں بلیک میل نہیں ہوگی، تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) احتجاج کے بجائے فساد پھیلا رہی ہے، پرامن احتجاج سب کا حق ہے مگر انتشار کی اجازت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اور ریاست اس بات پر کلیئر ہے کہ جمہوری روایات کے حوالے سے احتجاج کرنا کسی بھی سیاسی، مذہبی یا کسی کا بھی حق ہے، مگر یہ حق چند شرائط و ضوابط کے ساتھ آئین میں دیا گیا ہے۔
طلال چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ احتجاج کے حق کو جو بھی استعمال کرے گا، وہ شرائط کے ساتھ استعمال کرے گا، ٹی ایل پی کا احتجاج اور جتھہ، جن کا ماضی گواہ ہے کہ انہوں نے احتجاج میں بھی جتھے لا کر سیکیورٹی فورسز اور سول و قومی املاک پر ناصرف حملے کیے، بلکہ ان حملوں میں بہت سارے لوگ اپنی جان سے گئے، سیکیورٹی فورسز کے لوگ شہید ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے امیج کے ساتھ ساتھ لوگوں کے ذاتی املاک کو نقصان پہنچتا رہا، تو جتھوں کی سیاست، جتھوں سے اپنے مطالبات منوانے یا اپنے مقاصد حاصل کرنے کی اب پاکستان میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ احتجاج فلسطین اور غزہ کے نام پر کیا جا رہا ہے، یہ واحد دنیا میں احتجاج ہے، جو فلسطین اور غزہ کے نام پر ہو رہا ہے، پوری دنیا میں، جن لوگوں نے غزہ کے لیے آواز اٹھائی ہے، وہ آج مٹھائیاں بانٹ رہے ہیں، خوش ہیں۔
طلال چوہدری نے کہا کہ فلسطینوں نے سجدہ شکر ادا کیا ہے کہ ان کو امن ملا ہے، اپنا وطن ملا ہے، دوبارہ سے آباد کرنے کا موقع ملا ہے، اور اس کے لیے جو کوششیں پاکستان سمیت اسلامی و دیگر ممالک نے کی ہیں، وہ تمام بھی اس بات پر خوش ہیں کہ آخر کار ایک بہت بڑے المیے کے بعد ایک امن اور فلسطین کو اس کا حق ملنے کی امید پیدا ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز خوش ہیں، کیونکہ انہوں نے وہ معاہدہ کیا ہے جس سے ناصرف فلسطین اور غزہ کے لوگوں کو حق ملا ہے بلکہ ایک دفعہ پھر ٖظالم کو پسپا ہونا پڑا۔
وزیرمملکت برائے داخلہ نے کہا کہ جب کوئی نہیں بولتا تھا، تو پاکستان اور وزیراعظم شہبازشریف بولتے تھے، پاکستان کی ریاست نے قائد اعظم سے لے کر اب تک ایک ہی پالیسی کے تحت اس معاہدے میں بھی اپنا پورا رول ادا کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج ہم کسی حد تک مطمئن ہیں کہ ہم نے اپنے بھائیوں کا حق کسی حد تک ادا کیا ہے اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے، غزہ اور فلسطین کے مسئلے کے حل کے بعد اس احتجاج کی وجہ کیا ہے؟
طلال چوہدری نے کہا کہ فلسطین عوام خوش ہیں، اس کے باوجود ان کے نام پر کیوں احتجاج ہو رہا ہے؟ اس کا سوچیں تو بڑا آسان جواب یہی ملتا ہے کہ اس کا مقصد کچھ اور ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پچھلے دو دن سے لاہور میں ان (ٹی ایل پی) کے مرکز اور بدقسمتی سے مسجد کو سیاسی دفتر بنا کر اپنے ذاتی مقاصد کے لیے مسجد کے پیچھے چھپ کر ایسے کام کیے گئے، جنہوں نے مسجد کا تقدس ہو اور حضور ﷺ کی سنت کا نام لینے والوں نے ڈنڈے، کیلوں والے ڈنڈے، کیمیکل، شیشے کی گولیاں اور کیلے لگی ٹینس بال کو غلیل نما چیزوں سے پولیس پر داغا جاتا ہے۔
وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ ایک درجن سے زائد پولیس اور رینجز اہلکار زخمی ہیں، یہ جتھا جس کی تعداد 2 ہزار سے زائد نہیں ہے، یہ اپنے مرکزی دفتر سمن آباد سے نکلا ہے، اور یہ راوی روڈ کی طرف جا رہے ہیں، یہ اس لیے نکلنے میں کامیاب ہوئے ہیں کہ پولیس اور حکومت نے ان پر طاقت کا استعمال نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کو سمجھانے اور بتانے کے لیے وہاں پر کچھ رکاوٹیں لگائیں گئیں، مگر طاقت کا استعمال نہیں کیا گیا، ورنہ کیا مجال تھی اس 2 ہزار کی، کہ یہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز بالخصوص لاہور کی پولیس اگر روکنا چاہتی تو یہ رک نہ پاتے۔
طلال چوہدری نے کہا کہ انہوں نے ہوائی فائرنگ سمیت فائرنگ کی ہے، اس کی بھی فوٹیج موجود ہے، اس کے علاوہ سیف سٹی کے کیمرے پہلے توڑے گئے، اگر آپ پرُامن ہیں اور آپ کے ہاتھ میں ڈنڈے، اینٹیں نہیں تو آپ نے کیمرے کیوں توڑے؟ تاکہ حملہ کرتے ہوئے پتا نہ چلے، پھر کہا گیا کہ لوگوں کی ہلاکت ہوئی ہے، ہلاکت ہو تو ڈیڈباڈی ہوتی ہے، لواحقین ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ سب کچھ لوگوں کو بھڑکانے کے لیے ہے، اگر کچھ ہوا ہے تو فائرنگ اور تشدد کا استعمال، وہ ٹی ایل پی کی طرف سے ہوا ہے، اس کے بے شمار شواہد اکٹھے کر لیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ابھی بھی کوشش کی جا رہی ہے کہ طاقت کے کم از کم یا بغیر طاقت کے استعمال کیے گئے چند سو ورغلائے گئے نوجوانوں کو اور دوسرے لوگوں کو وہاں روک لیا جائے گا۔
وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ حکومت وقت کے لیے کوئی 2 ہزار کے قریب لوگوں کو روکنا مسئلہ نہیں ہے، لیکن طاقت کے کم سے کم استعمال کا فیصلہ کیا گیا ہے، وفاقی حکومت صوبے سے رابطے میں ہے، صوبائی حکومتوں نے ان عناصر میں سے متعدد کو گرفتار بھی کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ لوگ بھی گرفتار ہوئے ہیں، جن کے ویڈیو میسج اور اعترافی بیان موجود ہیں کہ ان لوگوں کے پاس ڈنڈے، کیل، شیشے کی گولیاں، کیمیکل تھے، ویڈیوز موجود ہیں کہ وہ ماسک جو سیکیورٹی فورسز کے پاس ہوتے ہیں، وہ آپ کے پاس کہاں سے آئے ؟
طلال چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ ایک پولیس اہلکار کو اغوا کرتے ہوئے، اٹھا کر لے کر جاتے ہوئے آپ نے سوشل میڈیا پر سنا ہوگا کہ بیسمنٹ میں لے کر جائیں گے، اور پھر بتائیں گے، پولیس وردی میں ڈیوٹی کرنے والے کو سڑک سے لے کر جانا یہ سنت نبوی ہے؟
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت مسلسل اس پوری صورتحال کو مانیٹر کر رہی ہے، کوشش کی گئی ہے کہ عام آدمی کو کوئی تکلیف نہ پہنچے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جتھوں کی سیاست، جتھوں کے نام پر مذہب اور انتہاپسندی کے نام پر ذاتی مقاصد کےلیے کسی بھی قسم کے اجتماع دہشتگردی میں آتے ہیں۔
وزیرمملکت برائے داخلہ نے کہا کہ بہت سارے مقدمات زیر التوا ہیں، جس میں بہت سارے پولیس والے شہید ہوئے ہیں، وہ اپنے منطقی انجام کو پہنچیں گے، اس کو لیڈ کرنے والے ، اس کے سرغنہ، لوگوں کو ورغلانے والے اس کے ذمہ دار ہیں اور وہ آپ کو کٹہرے میں نظر آئیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس بات کا متحمل نہیں ہوسکتا کہ اس طرح کا تشدد یا بہانے بنا کر یہاں پر کوشش کی جائے کہ جتھہ لا کر اسلام آباد میں تماشا لگایا جائے، ایسا بالکل نہیں ہوگا۔
Comments are closed.