پندرہ دن کی دلہن تیزاب گردی کا شکار، گوجرانوالہ میں حافظہ قرآن بچی سسرالیوں کے ظلم کی بھینٹ چڑھ گئی
ساس، نند اور شوہر پر تیزاب پلانے کا الزام، وجہ صرف یہ کہ دلہن 2 دن بعد واپس آئی اور شادی میں کپڑے کم دیے گئے ، والدین پر قیامت گزر گئی۔
گوجرانوالہ
گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والی 22 سالہ حافظہ قرآن رخسار، جو صرف 15 دن قبل بیاہ کر سسرال آئی تھی، تیزاب گردی کا شکار ہو کر دنیا سے رخصت ہو گئی۔ یہ سانحہ محض ایک شادی کے تحائف، چند کپڑوں، اور سسرالی انا کی بھینٹ چڑھنے کی دل دہلا دینے والی کہانی ہے۔
رخسار کی شادی 15 دن قبل الطاف نامی نوجوان سے ہوئی تھی۔ 8 ماہ تک رشتہ طے ہونے کے بعد والدین بیٹی کے سسرال والوں کو مسلسل تحائف، نئے کپڑے، اور کھانے پینے کا سامان بھیجتے رہے۔ ہر تہوار اور ہر ملاقات پر کوشش کی کہ بیٹی کے سسرال والے ناراض نہ ہوں۔
چند دن قبل رخسار کے بھائی کو شوہر الطاف کی کال موصول ہوئی کہ “رخسار کی طبیعت خراب ہے، فوری فلاں اسپتال پہنچیں”۔ جب بھائی اسپتال پہنچا، تو پتا چلا کہ رخسار نے تیزاب پی لیا ہے۔ اس وقت شوہر اصل حقیقت چھپاتا رہا۔
جب رخسار کو کچھ ہوش آیا تو زبان جل چکی تھی، بول نہیں سکتی تھی۔ بھائی کو اشاروں سے سمجھانے کی کوشش کی۔ کاغذ پر لکھ کر بتایا: “یہ تیزاب مجھے ساس، نند اور شوہر نے پلایا ہے۔” الزام یہ لگایا گیا کہ: “تم 2 دن بعد کیوں واپس آئیں؟ تمھارے والدین نے میرے رشتہ داروں کو شادی پر کپڑے کیوں نہیں دیے؟”
واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر عوام میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ #JusticeForRukhsar ہیش ٹیگ سے مہم کا آغاز ہو چکا ہے۔ خواتین کے حقوق کی تنظیمیں، وکلا اور سماجی کارکنان ملزمان کی فوری گرفتاری اور انسدادِ تیزاب گردی قانون پر عملدرآمد کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
کیا ساس ، نند اور شوہر کو گرفتار کیا جائے گا ؟ کیا رخسار کے ماں باپ کو انصاف ملے گا ؟ کیا ہر بیٹی کا مقدر سسرال کی خوشنودی کے نام پر قربانی بنتا رہے گا ؟ یہ سوال ہر بیٹی کے باپ، ہر ماں، ہر بھائی کے لیے ہے “کیا ہماری بیٹیاں اس معاشرے میں محفوظ ہیں ؟”
حکومتِ پنجاب، وزیرِ اعلیٰ اور وفاقی انسانی حقوق کمیشن سے مطالبہ ہے کہ اس کیس میں فوری نوٹس لیا جائے، مکمل تفتیش ہو، اور مجرموں کو مثالی سزا دی جائے۔
Comments are closed.