آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر کی قسط جاری ہونے کی امید، اسٹاف لیول معاہدہ رواں ہفتے متوقع ہے،محمد اورنگزیب

آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر کی قسط جاری ہونے کی امید، اسٹاف لیول معاہدہ رواں ہفتے متوقع ہے،محمد اورنگزیب

آٓئی ایم ایف جائزہ مذاکرات میں پیش رفت، پی آئی اے کی نجکاری، گرین بانڈز اور ٹیکس اصلاحات پر بھی اہم فیصلوں کا امکان

واشنگٹن

شمشاد مانگٹ

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے امید ظاہر کی ہے کہ پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان رواں ہفتے اسٹاف لیول معاہدہ (SLA) طے پا جائے گا، جس کے بعد 1.2 ارب ڈالر کی قسط کے اجرا کی راہ ہموار ہو جائے گی۔

یہ بیان وزیر خزانہ نے واشنگٹن میں جاری آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے سالانہ اجلاس کے موقع پر غیر ملکی خبررساں ادارے کو ایک انٹرویو میں دیا، جہاں انہوں نے کہا کہ مشن نے دو ہفتے پاکستان میں قیام کیا اور ہمارے درمیان اہداف، محصولات اور پالیسی امور پر انتہائی تعمیری اور مفصل مذاکرات ہوئے، اور اب بھی فالو اپ بات چیت جاری ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے آئی ایم ایف کا مشن پاکستان کے ساتھ 7 ارب ڈالر کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلٹی (EFF) اور 1.1 ارب ڈالر کے ریزیلیئنس اینڈ سسٹین ایبلٹی فسیلٹی (RSF) پروگرامز کے جائزہ مذاکرات مکمل کرنے کے بعد واپس روانہ ہو گیا تھا، تاہم ای ایف ایف کے دوسرے جائزے اور آر ایس ایف کے پہلے جائزے پر اسٹاف لیول معاہدے پر دستخط نہیں ہو سکے تھے، جس پر فنڈ کی جانب سے بیان جاری ہوا تھا کہ معاہدے کی طرف “نمایاں پیش رفت” ہوئی ہے اور جلد مثبت نتیجہ متوقع ہے۔

وزیر خزانہ نے واشنگٹن روانگی سے قبل بھی امید ظاہر کی تھی کہ ان کے دورے کے دوران SLA کو حتمی شکل دے دی جائے گی، جو کہ مالیاتی محاذ پر پاکستان کے لیے اہم سنگ میل ہو گا۔ حکومتی ذرائع کے مطابق موجودہ مرحلے پر اضافی ٹیکس اقدامات کی فوری ضرورت نہیں، تاہم ٹیکس وصولیوں کا جائزہ جاری ہے اور اگر مالی سال کی پہلی ششماہی میں کوئی واضح کمی پائی گئی تو نئے ٹیکس اقدامات یا شرحوں میں تبدیلی کا اطلاق یکم جنوری 2026 سے متوقع ہوگا، کیونکہ جائزہ عمل ششماہی بنیادوں پر ہوتا ہے۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان جولائی 2024 میں تین سالہ 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام پر اتفاق ہوا تھا، جس کے تحت پاکستان کو معاشی استحکام، مالی نظم و ضبط اور پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنے میں مدد دی جا رہی ہے، اور اس میں سے ہر قسط کا اجرا ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے مشروط ہوتا ہے۔

علاوہ ازیں، مئی میں آئی ایم ایف نے پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں، سیلابی نقصانات اور قدرتی آفات سے نمٹنے کی صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے ایک ارب ڈالر کا اضافی قرض منظور کیا تھا، جس کی ادائیگی بھی مذکورہ پروگرامز کے جائزہ نتائج سے مشروط ہے، جبکہ وزیر اعظم شہباز شریف نے حالیہ سیلابی نقصانات کو جائزہ عمل میں شامل کرنے کی درخواست کی ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ معاہدہ ہماری معاشی حکمت عملی کا مرکزی جزو ہے اور پاکستان کی مالی خودمختاری اور عالمی اعتماد کی بحالی کے لیے انتہائی اہم ہے۔ دوسری جانب، حکومت نے قومی ایئر لائن پی آئی اے اور تین بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری میں بھی پیش رفت کی ہے اور محمد اورنگزیب کے مطابق، یورپ اور برطانیہ کے منافع بخش روٹس کھولنے کے بعد پی آئی اے میں دلچسپی رکھنے والے موزوں سرمایہ کار سامنے آ رہے ہیں، جس سے یہ عمل گزشتہ ناکامی کے برعکس اس بار کامیاب ہونے کی امید پیدا ہوئی ہے۔

گزشتہ سال 31 اکتوبر کو پی آئی اے کے 60 فیصد حصص کی نیلامی میں حکومت کو صرف 10 ارب روپے کی بولی موصول ہوئی تھی جبکہ اس کی متوقع قیمت 85 ارب روپے رکھی گئی تھی، جس کے باعث عمل ملتوی کر دیا گیا تھا، لیکن اس بار ایئر بلو، لکی سیمنٹ، فوجی فرٹیلائزر، عارف حبیب گروپ سمیت پانچ بڑے کاروباری گروپوں نے باقاعدہ دلچسپی ظاہر کی ہے اور حتمی بولیاں رواں سال کے آخر تک متوقع ہیں۔

اس کے علاوہ حکومت نے چینی یوآن میں پہلا گرین پانڈا بانڈ جاری کرنے کا اعلان بھی کیا ہے، جو سال کے اختتام سے قبل جاری کیا جائے گا، اور اگلے سال پاکستان عالمی مارکیٹ میں کم از کم ایک ارب ڈالر کے بانڈ کے اجرا کے ساتھ واپسی کرے گا، جس کے لیے یورو بانڈ، ڈالر بانڈ، سکوک اور اسلامی بانڈ سمیت تمام آپشنز زیر غور ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم بین الاقوامی سرمایہ کاری کو متوجہ کرنے کے لیے ہر ممکن اقدام کریں گے اور پاکستان کی مالی و اقتصادی بحالی کے لیے پرعزم ہیں#/s#

Comments are closed.