ضلع چمن اور کرم سیکٹر میں افغان طالبان اور فتنۃ الخوارج کے حملے ناکام، 50 حملہ آور ہلاک

ضلع چمن اور کرم سیکٹر میں افغان طالبان اور فتنۃ الخوارج کے حملے ناکام، 50 حملہ آور ہلاک

راولپنڈی

شمشاد مانگٹ

پاک فوج نے بلوچستان کے سرحدی ضلع چمن کے علاقے اسپن بولدک اور خیبرپختونخوا کے کُرم سیکٹر میں افغان طالبان اور فتنۃ الخوارج کے حملے ناکام بناتے ہوئے 45 سے 50 حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا، جب کہ جوابی کارروائی میں کئی چیک پوسٹیں اور ٹینک بھی تباہ کیے گئے ہیں۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے جاری کردہ بیان کے مطابق 15 اکتوبر 2025 کو علی الصبح افغان طالبان نے بلوچستان کے علاقے اسپن بولدک میں 4 مختلف مقامات پر بزدلانہ حملے کیے، جنہیں پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے بھرپور اور مؤثر انداز میں ناکام بنا دیا، اس دوران 15 سے 20 افغان طالبان ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔

بدقسمتی سے یہ حملے علاقے کے تقسیم شدہ دیہات کے راستے سے کیے گئے، جن میں شہری آبادی کی سلامتی کا کوئی لحاظ نہیں رکھا گیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ افسوسناک طور پر افغان طالبان نے اپنی جانب واقع پاک۔افغان دوستی گیٹ کو بھی تباہ کر دیا، جو باہمی تجارت اور سرحدی قبائل کے روایتی حقوق کے بارے میں ان کی سوچ کا واضح عکاس ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق جوابی کارروائی کے دوران 15 سے 20 افغان طالبان ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے، صورتِ حال تاحال برقرار ہے، فتنۃ الخوارج اور افغان طالبان کے مزید جتھوں کے جمع ہونے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسپن بولدک کا واقعہ منفرد یا الگ نوعیت کا نہیں ہے، 14 اور 15 اکتوبر کی شب افغان طالبان اور فتنۃ الخوارج نے خیبر پختونخوا کے کُرم سیکٹر میں پاکستانی سرحدی چوکیوں پر حملے کی کوشش کی تھی، جسے پاکستانی فورسز نے بہادری سے پسپا کر دیا تھا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق جوابی کارروائی میں افغان چوکیوں کو بھاری نقصان پہنچا اور دشمن کی 8 چوکیوں کے علاوہ 6 ٹینک بھی تباہ کیے گئے جبکہ 25 سے 30 دہشت گرد مارے جانے کی اطلاعات ملی ہیں۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ یہ بے بنیاد الزامات کہ حملہ پاکستان نے شروع کیا، سراسر جھوٹ اور گمراہ کن پروپیگنڈا ہے، یہ بالکل اسی طرح ہے جیسے پاکستانی چوکیوں یا سازوسامان کے قبضے کے جھوٹے دعوے کیے جاتے رہے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ طالبان حکومت کی گمراہ کن تشہیر کو بنیادی حقائق کی جانچ سے باآسانی بے نقاب کیا جا سکتا ہے۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے آخر میں کہا گیا کہ پاکستان کی مسلح افواج ملک کی خودمختاری، سلامتی اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے پوری طرح تیار اور پرعزم ہیں، پاکستان کے خلاف کسی بھی جارحانہ اقدام کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا جائے گا۔

دوسری جانب سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپن بولدک میں مزید افغان طالبان اور فتنۃ الخوارج کے اکٹھے ہونے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں، تاہم پاکستان کی فورسز چوکس اور الرٹ ہیں۔

سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ کابل میں فتنہ الہندوستان کے مرکز اور لیڈرشپ کو نشانہ بنایا گیا، اور تمام اہداف باریک بینی سے منتخب کئے گئے تھے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق اہداف شہری آبادی سے الگ تھلگ تھے، اور کامیابی سے تباہ کئے گئے۔

11 اور 12 اکتوبر کی درمیانی شب جھڑپیں اس وقت شروع ہوئی تھیں، جب کابل نے الزام لگایا تھا کہ اسلام آباد نے رواں ہفتے افغان دارالحکومت پر فضائی حملے کیے تھے۔

طالبان سرحدی فورسز کے مطابق پاکستانی فضائی حملوں کے ردعمل میں افغان سرحدی فورسز مشرقی علاقوں میں بھاری لڑائی میں مصروف رہیں۔

کنڑ، ننگرہار، پکتیکا، خوست اور ہلمند کے طالبان حکام نے بھی جھڑپوں کی تصدیق کی۔

اسلام آباد نے کابل میں حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی لیکن مخالف فریق پر زور دیا تھا کہ ٹی ٹی پی کو اپنی سرزمین پر پناہ دینے سے باز رہے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاک فوج کی جوابی کارروائی میں کئی افغان فوجی مارے گئے اور عسکری گروہ مؤثر اور شدید جوابی کارروائی کے باعث پسپا ہو گئے تھے۔

قبل ازیں افغان وزارتِ دفاع نے کہا تھا کہ افغان فورسز نے پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے خلاف جوابی کارروائیاں کیں، یہ کارروائیاں نصف شب ختم ہوئیں، اگر مخالف فریق نے دوبارہ افغان سرزمین کی خلاف ورزی کی تو ہماری افواج بھرپور جواب دیں گی۔

Comments are closed.