کابل میں دو دھماکے، حادثہ ہے، کوئی بیرونی حملہ نہیں ، طالبان ترجمان

کابل میں دو دھماکے، حادثہ ہے، کوئی بیرونی حملہ نہیں ، طالبان ترجمان

کابل

 افغانستان کے دارالحکومت کابل میں آج دو دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں جس سے شہر میں ہلچل مچ گئی۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق دھماکوں کے نتیجے میں کالا دھواں آسمان کی طرف بلند ہوتا ہوا دیکھا گیا اور کئی قریبی عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔

طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس واقعہ پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ یہ دھماکے کسی بیرونی حملے کا نتیجہ نہیں ہیں بلکہ ان میں ایک آئل ٹینکر اور ایک جنریٹر پھٹنے سے آگ بھڑک اٹھی ہے۔

دھماکوں کے بعد کابل کی سڑکوں پر ایمبولینسیں دوڑتی نظر آئیں اور طالبان سیکیورٹی فورسز نے شہر کے مرکزی حصے کو گھیرے میں لے لیا۔ میڈیا نمائندوں کے مطابق، دھماکوں کی شدت سے شیشے ٹوٹ کر سڑکوں پر بکھر گئے۔

ادارے کے مطابق کالا دھواں پورے شہر میں پھیل گیا، جس کے بعد طالبان سیکیورٹی فورسز نے جلد ہی شہر کے حساس مقامات پر نفری تعینات کر دی۔

اس واقعے کے فوراً بعد پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدہ تعلقات کی صورت حال مزید گہری ہوگئی۔ پاکستان نے حالیہ دنوں میں افغان سرحدی علاقوں میں طالبان کی فائرنگ اور پاکستانی فوج کے جوابی حملے کے بعد صورتحال کی وضاحت کی۔ 11 اور 12 اکتوبر کی درمیانی شب افغان طالبان نے بلااشتعال پاکستان کی طرف فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کی سرحد پر شدید لڑائی ہوئی تھی۔

پاکستان نے افغان طالبان سے درخواست کی تھی کہ وہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو اپنی سرزمین پر پناہ نہ دیں، جس کے بعد افغانستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا تھا۔

پاکستان نے افغانستان کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے پس منظر میں سیز فائر کا اعلان کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ آج شام 6 بجے سے اگلے 48 گھنٹوں تک عارضی سیز فائر کیا جائے گا تاکہ دونوں طرف بات چیت کے ذریعے اس مسئلے کا حل تلاش کرنے کی کوشش کی جا سکے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان کی جوابی کارروائی میں افغان سرحدی فورسز کو بھاری نقصان پہنچا ہے اور متعدد افغان فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔ عسکری تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کی مؤثر اور شدید جوابی کارروائی کی وجہ سے افغان فورسز پسپا ہو گئیں۔

کابل میں ہونے والے دھماکوں نے ایک طرف شہریوں میں خوف و ہراس پھیلایا، جبکہ دوسری طرف پاکستان اور افغانستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کا عمل بھی جاری ہے۔ طالبان حکومت کا کہنا ہے کہ یہ دھماکے کسی بیرونی حملے کا نتیجہ نہیں بلکہ ایک حادثہ ہیں، تاہم اس کے باوجود دونوں ممالک کے تعلقات پر اس کا اثر پڑے گا۔ پاکستان نے عارضی سیز فائر کے ذریعے مذاکرات کا دروازہ کھولا ہے تاکہ اس کشیدگی کو کم کیا جا سکے۔

Comments are closed.