ٹی ایل پی کے ممکنہ احتجاج ، پنجاب حکومت متحرک، 42 ہزار پولیس اہلکار تعینات

ٹی ایل پی کے ممکنہ احتجاج ، پنجاب حکومت متحرک، 42 ہزار پولیس اہلکار تعینات

داتا دربار پر احتجاج کی کال کے بعد صوبے بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ، کریک ڈاؤن کے دوران متعدد رہنما روپوش

لاہور

تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے جمعہ کے روز ممکنہ احتجاجی مظاہروں سے نمٹنے کے لیے پنجاب حکومت نے سخت حفاظتی انتظامات کرتے ہوئے 42 ہزار پولیس اہلکاروں کی تعیناتی مکمل کر لی ہے۔

ذرائع کے مطابق مریدکے میں کریک ڈاؤن کے بعد تنظیم کے متعدد رہنما روپوش ہو چکے ہیں جبکہ سیکیورٹی اداروں کو خدشہ ہے کہ جمعہ کی نماز کے بعد کارکن سڑکوں پر نکل کر مظاہرے کر سکتے ہیں۔

ٹی ایل پی بلوچستان کے صدر وزیر احمد رضوی کی جانب سے کارکنوں کو داتا دربار لاہور میں جمع ہونے کی اپیل کے بعد سیکیورٹی خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔ انٹیلی جنس رپورٹس میں بھی امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ نماز جمعہ کے بعد تنظیم کے کارکن پرتشدد جھڑپوں اور ہنگامہ آرائی میں ملوث ہو سکتے ہیں۔

پنجاب پولیس کے ایک سینئر افسر کے مطابق، جمعرات کی شب مختلف اضلاع میں خصوصی کریک ڈاؤن کیا گیا، جس میں ٹی ایل پی کارکنوں کی گرفتاری کے لیے اہداف مقرر کیے گئے تھے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کارکنوں کی فہرستیں فراہم کر دی گئی ہیں تاکہ قبل از مظاہرہ زیادہ سے زیادہ گرفتاریوں کو یقینی بنایا جا سکے۔

ذرائع کے مطابق آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں صوبہ بھر میں 30 ہزار پولیس اہلکاروں کی تعیناتی کی منظوری دی گئی، جب کہ اسپیشل برانچ کے 12 ہزار اہلکاروں کو سادہ لباس میں تعینات کیا گیا ہے، جو ہجوم میں موجود مشتبہ افراد پر نظر رکھیں گے۔

لاہور پولیس نے کم از کم 5 مقامات کو حساس قرار دیا ہے، جن میں ملتان روڈ پر ٹی ایل پی کا مرکز، شاہدرہ، چونگی امر سدھو، باغبانپورہ، ٹھوکر نیاز بیگ اور بابو صابو انٹرچینج شامل ہیں۔ ان مقامات پر اضافی نفری، واٹر کینن، آنسو گیس اور رکاوٹیں لگا دی گئی ہیں۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ تنظیم کی قیادت کی بڑی تعداد مریدکے میں کارروائی کے بعد سے روپوش ہے، تاہم ان کی گرفتاری کے لیے مسلسل چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

محکمہ داخلہ اور سیکیورٹی اداروں نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ افواہوں سے گریز کریں، اور کسی بھی مشکوک سرگرمی کی فوری اطلاع پولیس یا متعلقہ حکام کو دیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ ریاست کی رِٹ کو چیلنج کرنے کی کسی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔

مزید براں حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ جمعہ کے دن کسی بھی ممکنہ احتجاج کو شروع ہونے سے پہلے ہی ناکام بنانے کی حکمت عملی پر عمل کیا جا رہا ہے۔

Comments are closed.