پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان عارضی جنگ بندی میں توسیع، دوحہ مذاکرات کل سے شروع ہوں گے
اسلام آباد
شمشاد مانگٹ
پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان حالیہ کشیدگی کے تناظر میں جاری عارضی جنگ بندی میں توسیع کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق سیز فائر کو دوحہ میں ہونے والے اعلیٰ سطحی مذاکرات کے اختتام تک برقرار رکھا جائے گا۔ اس پیش رفت کو دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کم کرنے اور مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی ایک اہم کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور طالبان نمائندوں کے درمیان باضابطہ مذاکرات کل (18 اکتوبر) سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں شروع ہوں گے۔ ان مذاکرات کا مقصد سرحدی کشیدگی، سیکیورٹی خدشات اور باہمی تعاون کے امکانات کا جائزہ لینا ہے۔
ابتدائی طور پر اطلاعات تھیں کہ افغان طالبان کا وفد وزیرِ دفاع ملا یعقوب کی قیادت میں مذاکرات میں شریک ہوگا، تاہم اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے سفر کی اجازت نہ ملنے کے باعث طالبان حکومت نے اپنا وفد تبدیل کر دیا ہے۔
پاکستان کی نمائندگی سینئر سیکیورٹی حکام پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی وفد کر رہا ہے، جو افغان طالبان کے ساتھ باہمی مسائل پر جامع مشاورت کرے گا۔
یاد رہے کہ پاکستان نے 15 اکتوبر کو افغان طالبان کی جانب سے موصول ہونے والی درخواست پر شام 6 بجے سے آئندہ 48 گھنٹوں کے لیے عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔ اس فیصلے کا مقصد دو طرفہ مذاکرات کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنا تھا۔
اب اس جنگ بندی میں دوحہ مذاکرات کے اختتام تک توسیع کر دی گئی ہے، جس کا اعلان باقاعدہ طور پر سفارتی ذرائع کے توسط سے کیا گیا ہے۔
دفتر خارجہ پاکستان کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ “پاکستان نے افغان طالبان کی درخواست پر عارضی جنگ بندی کا فیصلہ کیا ہے اور دونوں فریقین مسئلے کے حل کے لیے بات چیت کے ذریعے مخلصانہ کوشش کریں گے۔”
دوسری جانب، طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ “افغان فورسز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ جنگ بندی کی اُس وقت تک پاسداری کریں، جب تک کوئی جارحیت نہ کی جائے۔”
تجزیہ کاروں کے مطابق جنگ بندی اور دوحہ مذاکرات کی بحالی سے نہ صرف دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کی امید پیدا ہوئی ہے بلکہ اس سے خطے میں امن و استحکام کی راہ بھی ہموار ہو سکتی ہے۔
پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان جاری کشیدگی میں کمی کی جانب یہ پیش رفت اہم سنگِ میل ثابت ہو سکتی ہے۔ اگر مذاکرات کامیاب رہتے ہیں تو نہ صرف سرحدی صورتحال بہتر ہوگی بلکہ دونوں ممالک کے درمیان پائیدار امن و تعاون کی نئی راہیں بھی کھل سکتی ہیں۔
Comments are closed.