پاک افغان جنگ ختم کرانا میرے لئے بہت آسان ہے ، ٹرمپ

پاک افغان جنگ ختم کرانا میرے لئے “بہت آسان” ہے ، ٹرمپ

واشنگٹن

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان جاری کشیدگی کا خاتمہ ان کے لیے “بہت آسان” ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اپنے دورِ صدارت میں انہوں نے کئی بین الاقوامی تنازعات ختم کروائے، جن میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ جنگ بھی شامل تھی۔

اوول آفس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا “میری صدارت کے دوران، میں نے آٹھ جنگیں رکوائیں، جن میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ جنگ بھی شامل تھی۔”

ٹرمپ نے مزید دعویٰ کیا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے ایک بار ان سے کہا تھا کہ ان کی کوششوں سے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کم ہوئی، جس سے “لاکھوں جانیں بچ گئیں۔”

انہوں نے کہا کہ ان کا مقصد امن قائم کرنا تھا، نہ کہ نوبیل انعام حاصل کرنا۔ انہوں نے کہا “میں جنگیں ختم کرنے میں ماہر ہوں۔ میں نوبیل انعام کے لیے نہیں لڑ رہا، مجھے جانیں بچانی ہیں۔”

یاد رہے کہ 13 اکتوبر کو بھی سابق صدر نے مشرقِ وسطیٰ روانگی کے موقع پر ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وہ صدر ہوتے تو خطے میں قیامِ امن ان کی ترجیح ہوتی، خاص طور پر پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کے معاملے پر۔

دوسری جانب پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان جنگ بندی میں مزید 48 گھنٹے کی توسیع پر اتفاق ہو گیا ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق، یہ فیصلہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری مذاکرات کے دوران کیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ دوحہ مذاکرات کے مکمل ہونے تک جنگ بندی برقرار رکھی جائے گی۔ مذاکرات میں پاکستان کی اعلیٰ سطحی وفد اور افغان طالبان کے سینئر نمائندے شرکت کر رہے ہیں۔

یہ جنگ بندی اس وقت عمل میں آئی جب حالیہ مہینوں میں پاک-افغان سرحدی کشیدگی، دہشت گرد حملوں اور باہمی الزامات کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات تناؤ کا شکار ہو گئے تھے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے تازہ دعوے اور پاکستان و طالبان کے درمیان جاری مذاکرات ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب خطے میں سیکیورٹی، سرحدی استحکام اور سفارتی روابط ایک بار پھر عالمی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ ٹرمپ کا ماضی میں بھارت اور پاکستان کے تعلقات میں ثالثی کی پیشکش کرنا اور اب افغانستان کے حوالے سے بیان دینا، ان کی اس خواہش کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ خطے میں اپنا اثرورسوخ برقرار رکھنا چاہتے ہیں، چاہے وہ اب صدارت میں نہ ہوں۔

Comments are closed.