پاکستان کا افغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر جوابی حملہ، پکتیکا میں درجنوں شدت پسند ہلاک
اسلام آباد
شمشاد مانگٹ
پاکستان نے جمعہ کے روز افغانستان کی سرزمین پر موجود دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں درجنوں شدت پسند ہلاک ہو گئے۔ یہ کارروائیاں شمالی وزیرستان کے علاقے میرعلی میں فوجی تنصیب پر دہشت گرد حملے کے بعد کی گئیں، جس کی ذمہ داری کالعدم حافظ گل بہادر گروپ نے قبول کی ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستانی فضائیہ یا سرحدی فورسز نے افغان صوبے پکتیکا کے اضلاع ارگون اور برمل میں شدت پسندوں کے محفوظ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، خاص طور پر انگور اڈہ کے قریب کے علاقوں میں کارروائیاں کی گئیں۔ سیکیورٹی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ ان حملوں میں دہشت گردوں کو ٹھیک ٹھیک نشانہ بنایا گیا اور ان کے کئی اہم کمانڈر مارے گئے۔
یہ کارروائیاں ایسے وقت میں ہوئیں جب پاکستان اور افغان طالبان حکومت کے درمیان حالیہ دنوں میں 48 گھنٹوں کی جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا، جس کا مقصد دوحہ میں جاری مذاکرات کو کامیاب بنانا تھا۔
تاہم جمعہ کی صبح میرعلی میں واقع کھدی قلعہ فوجی کیمپ پر ایک خودکش حملہ ہوا، جس میں ایک دہشت گرد نے دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑی کیمپ کے مرکزی دروازے سے ٹکرا دی۔ حملے کے بعد شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا، اور پاکستانی فورسز نے تمام چار حملہ آوروں کو مار گرایا۔
سرکاری سطح پر آئی ایس پی آر کی جانب سے تاحال کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا، تاہم سیکیورٹی ذرائع کے مطابق حملے میں فوج کو کوئی بڑا نقصان نہیں پہنچا، اور بروقت ردعمل سے ایک بڑے سانحے کو ٹال دیا گیا۔
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے افغان میڈیا ادارے ’آریانا نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے کہا “اگر کوئی افغانستان پر حملہ کرے گا تو ہماری افواج جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔”
تاہم پاکستانی سیکیورٹی حکام نے وضاحت کی ہے کہ پاکستان اور افغان حکومت کے درمیان ہونے والی جنگ بندی دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائیوں پر لاگو نہیں ہوتی۔ ان کا کہنا تھا کہ “پاکستان اپنی سرزمین پر حملوں کے منصوبہ سازوں کو برداشت نہیں کرے گا، چاہے وہ کہیں بھی چھپے ہوں۔”
یہ واقعہ نہ صرف پاک افغان تعلقات میں جاری کشیدگی کی عکاسی کرتا ہے، بلکہ یہ بھی واضح کرتا ہے کہ سرحد پار موجود دہشت گرد گروہ پاکستان کی سلامتی کے لیے مسلسل خطرہ بنے ہوئے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگر افغان حکومت ان عناصر کی سرکوبی میں تعاون نہیں کرتی، تو خطے میں کشیدگی مزید بڑھ سکتی ہے۔
پاکستان کی جانب سے یہ واضح پیغام دیا گیا ہے کہ وہ اپنی خودمختاری، سلامتی اور فوجی تنصیبات پر حملے برداشت نہیں کرے گا، اور دہشت گردوں کو ان کے محفوظ ٹھکانوں میں بھی نہیں بخشا جائے گا، چاہے وہ سرحد کے پار ہی کیوں نہ ہوں۔
Comments are closed.