وزیر اعظم کے مشیر ڈاکٹر سید توقیر حسین شاہ نے کہا ہے کہ بین الریاستی آبی معاہدے مقدس ہیں، پانی صرف دریاؤں یا نہروں سے متعلق ہی نہیں ہے بلکہ یہ عوام کی عزت اور زندگی سے متعلق بھی ہے، کسی بھی قوم کو یہ اخلاقی یا قانونی حق حاصل نہیں ہے کہ وہ دوسروں کے آبی تحفظ کو یرغمال بنائے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) کے زیر اہتمام روم واٹر ڈائیلاگ کے دوران سندھ طاس معاہدہ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے اپنے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ یکطرفہ طور پر بین الاقوامی پانی کے بہاؤ کو تبدیل کرنے یا پانی تک رسائی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی کوئی بھی کوشش نہ صرف خطرناک ہے بلکہ بین الاقوامی اصولوں اور پائیدار ترقی کے اہداف کے بھی خلاف ہے۔ جمعہ کو یہاں موصولہ پریس ریلیز کے مطابق عالمی آبی فورم میں سندھ طاس معاہدے اور بھارت کے مذموم عزائم کو معاملہ کو بے نقاب کرنے کیلئے ڈائیلاگ میں سینکڑوں ممالک، ہزاروں ترقیاتی ماہرین اور سول سوسائٹی کے کارکنان نے شرکت کی۔ ڈاکٹر توقیر شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ سندھ تاس معاہدہ (آئی ڈبلیو ٹی) کو طویل عرصے سے دو طرفہ تعاون کی ایک بہترین مثال سمجھا جاتا رہا ہے، پاکستان اور بھارت کے حالیہ تنازعات کے دوران بھی آئی ڈبلیو ٹی ایک بہترین مثالی معاہدہ رہا ہے جو پانی کی تقسیم کے سب سے زیادہ لچکدار معاہدوں میں سے ایک رہا ہے تاہم بھارت کے یکطرفہ اقدامات سے دیرینہ تنازعات کے خاتمے کے اقدامات اور آبی معاہدہ کی سطح کے اس اہم فریم ورک کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے جو تنازعات کے باوجود باہمی تعاون کی ایک نادر مثال ہے۔ڈاکٹر توقیر حسین شاہ نے گزشتہ ہفتے اٹلی کے شہر روم میں اقوام متحدہ کے خصوصی ادارہ برائے خوراک و زراعت کے زیر اہتمام منعقدہ روم واٹر ڈائیلاگ میں پاکستانی وفد کی قیادت کی۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کا طرز عمل انتہائی تشویشناک ہے کیونکہ بھارتی اقدامات کے بین الاقوامی پانی کی تقسیم اور علاقائی امن پر سنگین مضمرات ہیں۔ انہوں نے تمام شراکت داروں بشمول بین الاقوامی اداروں پر زور دیا کہ معاہدے کی سالمیت، سندھ طاس آبی تعاون اور آبی انصاف کی اہمیت کی توثیق کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ خاص طور پر 250 ملین پاکستانیوں کے لیے بنیادی اہمیت کا حامل ہے جو اپنی بقا اور معاش کے لیے سندھ طاس پر انحصار کرتے ہیں۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری پر بھر پور زور دیا کہ امن اور انصاف کے محافظ کے طور پر اپنا کردار ادا کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ بین الاقوامی معاہدے مقدس رہیں۔ ڈاکٹر توقیر شاہ نے مزید کہا کہ پائیدار ترقی کے اہداف خاص طور پر SDG 6 (صاف پانی) اور SDG 2 ( بھوک کا خاتمہ) اس وقت تک ہماری پہنچ سے باہر رہیں گے جب تک ہم پانی کی کمی کے چیلنجز کا مقابلہ نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ پانی کا عالمی بحران ایک بڑا چیلنج ہے، پانی صرف دریاؤں یا نہروں سے ہی متعلق نہیں ہے بلکہ یہ عوام کی عزت اور زندگی سے متعلق بھی ہے۔ سندھ طاس معاہدہ کے حوالے سے بھارت کے طرز عمل پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ کسی بھی قوم کو یہ اخلاقی یا قانونی حق حاصل نہیں ہے کہ وہ دوسروں کے آبی تحفظ کو یرغمال بنائے۔
Comments are closed.