گل بہادر گروپ کیخلاف ٹارگٹڈ آپریشن ، 60 سے 70 خارجی ہلاک ہوئے، وزیر اطلاعات

گل بہادر گروپ کیخلاف ٹارگٹڈ آپریشن ، 60 سے 70 خارجی ہلاک ہوئے، وزیر اطلاعات

اسلام آباد

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان نے شمالی اور جنوبی وزیرستان کے سرحدی علاقوں میں گل بہادر گروپ کے دہشت گردوں کے خلاف کامیاب اور ٹارگٹڈ کارروائیاں کی ہیں، جن میں 100 سے زائد خارجی دہشت گرد ہلاک جبکہ درجنوں کیمپ تباہ کیے گئے ہیں۔

وزیر اطلاعات نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ “ایکس” (سابقہ ٹوئٹر) پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائیاں تصدیق شدہ انٹیلی جنس رپورٹس کی بنیاد پر کی گئیں اور ان کا ہدف صرف دہشت گردوں کے خفیہ ٹھکانے تھے، جو افغان سرزمین سے پاکستان میں گھس کر حملے کر رہے تھے۔

گل بہادر گروپ کے کیمپوں کو فضائی اور زمینی کارروائیوں کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔

کارروائی کے دوران 60 سے 70 دہشت گرد اور ان کی قیادت جہنم واصل ہوئی۔

گزشتہ 48 گھنٹوں میں افغان سرزمین سے دہشت گردوں نے پاکستانی حدود میں داخل ہو کر حملوں کی کوششیں کیں، جنہیں سیکیورٹی فورسز نے مؤثر انداز میں ناکام بنایا۔

شمالی وزیرستان میں ایک IED حملے میں ایک فوجی اور کئی شہری شہید ہوئے، جس کا جواب فوری طور پر سخت کارروائی کی صورت میں دیا گیا۔

پاکستان کی جانب سے شہری ہلاکتوں کے الزامات کی سختی سے تردید کی گئی ہے۔

یہ جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب 11 اور 12 اکتوبر کی درمیانی شب افغان طالبان نے پاک-افغان سرحد پر بلااشتعال فائرنگ کی۔ جواب میں پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے مؤثر کارروائیاں کرتے ہوئے درجنوں افغان طالبان کو ہلاک کر دیا۔

14 اکتوبر کو کرم ایجنسی کے مقام پر افغان طالبان کی جانب سے دوبارہ فائرنگ کی گئی، جس کے بعد پاکستانی فورسز نے طالبان چوکیوں کو شدید نقصان پہنچایا۔ 15 اکتوبر کو اسپن بولدک کے مقام پر افغان طالبان نے 4 مقامات پر حملے کیے، تاہم فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے ان حملوں کو مکمل طور پر ناکام بنایا اور 15 سے 20 طالبان مارے گئے۔

اسی روز پاکستان نے افغانستان کے صوبہ قندھار اور کابل میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے، جس کے بعد افغانستان کی جانب سے سیزفائر کی درخواست کی گئی، جسے پاکستان نے قبول کیا۔

عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ پاکستان افغان سرزمین پر بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد گروہوں کی موجودگی کو تشویش کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ انہوں نے کہا “ہماری کارروائیوں کا ہدف صرف دہشت گرد ہیں، اور شہری آبادی کو نشانہ بنانے کی خبریں جھوٹ پر مبنی پروپیگنڈا ہیں۔ ان کا مقصد افغان دہشت گرد گروہوں کے لیے حمایت پیدا کرنا ہے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اس مسئلے کا سفارتی حل چاہتا ہے لیکن اپنی علاقائی خودمختاری اور عوام کی جانوں کے دفاع کا پورا حق محفوظ رکھتا ہے۔

 پاکستان کی حالیہ کارروائیاں ایک بڑی اسٹریٹیجک تبدیلی کی نشان دہی کرتی ہیں، جس میں اب دہشت گردوں کے خلاف سرحد پار اہداف کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس صورتحال سے نہ صرف پاکستان اور افغانستان کے تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں، بلکہ خطے میں سیکیورٹی صورتحال بھی مزید پیچیدہ ہو سکتی ہے۔

Comments are closed.